اتراکھنڈ حکومت کا اندازہ ہے کہ ریاست میں تقریباً 400 ایسے مدرسے ہیں، جو رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ سماجی بہبود اور اقلیتی بہبود کے وزیر چندن رام داس نے کہا کہ اگر مدارس مقررہ وقت تک اپنا رجسٹریشن نہیں کراتے ہیں تو انہیں بند کرنے کے لیے قدم اٹھائے جائیں گے۔
نئی دہلی: اتراکھنڈ میں مدارس سے کہاگیا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر ریاست کے محکمہ تعلیم میں اپنا رجسٹریشن کرانے یا بندش کا سامنا کرنےکو تیار رہیں۔
ریاست کی بی جے پی قیادت والی حکومت کے مطابق ریاست میں تقریباً 400 مدارس ایسے ہیں جو غیر رجسٹرڈ ہیں۔
اتراکھنڈ کے سماجی بہبود اور اقلیتی بہبود کے وزیر چندن رام داس نے کہا، مدارس کو ایک ماہ کے اندر محکمہ تعلیم میں رجسٹریشن کرانے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے۔ اگر وہ مقررہ مدت میں ایسا نہیں کرتے ہیں تو انہیں بند کرنے کے لیے قدم اٹھائےے جائیں گے۔
اس وقت اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ میں 419 مدارس رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے 192 کو مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے گرانٹ ملتی ہے۔
ریاستی حکومت کا اندازہ ہے کہ تقریباً 400 ایسے مدارس ہیں، جو رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
داس نے کہا، محکمہ تعلیم میں رجسٹریشن نہ کرانے کی وجہ سے وہاں پڑھنے والے طلبا کے مستقبل کو نقصان ہورہا ہے کیونکہ انہیں پانچویں جماعت کے بعد نیا داخلہ لینے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کے رجسٹریشن کا مقصد طلباء کی فلاح و بہبود ہے، کیونکہ تب ہی وہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی اسکیموں کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔
واضح ہو کہ مدارس کو ملنے والی گرانٹ کا صحیح استعمال نہ کرنے کے الزامات کے درمیان وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے حال ہی میں ان کے
سروے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
دھامی نے کہا تھا، کئی جگہوں پرمدارس کے بارے میں تمام طرح کی باتیں سامنے آ رہی ہیں، اس لیے ان کا ایک بار سروے کرنا بالکل ضروری ہے، تاکہ ساری صورتحال واضح ہو جائے۔
ریاستی وقف بورڈ کے چیئرمین شاداب شمس نے کہا تھا کہ انہوں نے اس سلسلے میں چیف منسٹر سے بات کی ہے اور مدارس کے سروے کے لیے جلد ہی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
گزشتہ ماہ ریاستی وقف بورڈ کے چیئرمین کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد شمس نے مدارس میں جدید تعلیم کی وکالت کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ بورڈ کا منصوبہ ہے کہ ریاستی تعلیمی بورڈ کے نصاب کو مدارس میں بھی متعارف کرایا جائے اور اس کے طلباء کو پرائیویٹ اور سرکاری اسکولوں کے بچوں کی طرح تعلیم فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مدارس کی سرگرمیوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ اتراکھنڈ وقف بورڈ 103 مدارس چلاتا ہے۔
واضح ہو کہ اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی بی جے پی حکومت نے بھی 31 اگست کو ریاست کے غیر تسلیم شدہ مدارس میں بنیادی سہولتوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک سروے کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ریاست کے وزیر مملکت برائے اقلیتی بہبود دانش آزاد انصاری نے بتایا تھا کہ ریاستی حکومت نے مدارس میں طلبا کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کی ضرورت کے مطابق ریاست کے تمام غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسے جلد شروع کیا جائے گا۔
وزیر نے بتایاتھا کہ سروے میں مدرسہ کا نام، اسے چلانے والے ادارے کا نام، مدرسہ کسی پرائیویٹ عمارت میں چل رہا ہے یا کرائے کی عمارت میں اس کی جانکاری، اس میں پڑھنے والے طلبہ کی تعداد، پینے کے پانی، فرنیچر، بجلی کی فراہمی اور بیت الخلاء کے انتظامات، اساتذہ کی تعداد، مدرسہ میں نافذ نصاب، مدرسہ کی آمدنی کا ذریعہ اور کسی غیر سرکاری تنظیم کے ساتھ مدرسہ کے الحاق سے متعلق معلومات جمع کی جائیں گی۔
ان سے پوچھا گیا تھاکہ کیا ریاستی حکومت اس سروے کے بعد نئے مدارس کو تسلیم کرنے کا عمل شروع کرے گی، ریاستی وزیر نے کہا کہ فی الحال حکومت کا مقصد صرف غیر تسلیم شدہ مدارس کے بارے میں معلومات جمع کرنا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)