اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے بتایا کہ یکساں سول کوڈ کا دائرہ کا یہ ہوگا کہ شادی، طلاق، زمین وجائیداد، وراثت اور گود لینے جیسے معاملات میں تمام شہریوں کے لیےیکساں قوانین نافذ کیے جائیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں۔
پشکر سنگھ دھامی (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: حلف لینے کے ایک دن بعد اتراکھنڈ کابینہ نے جمعرات کو اپنی پہلی میٹنگ میں ریاست میں یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ کے بیٹھک کی صدارت کرنے کے بعد وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 12 فروری کو انہوں نے عوام کے سامنے بی جے پی کی حکومت بننے پر یکساں سول کوڈ نافذ کرنے کا عہد لیا تھا اور آج کابینہ نے اس کے لیے متفقہ طور پرماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
دھامی نے کہا، ہماری ریاست ہمالیہ اور گنگا کی ریاست ہے۔ یہ روحانی اور مذہبی ورثے کا مرکز ہے۔ ہمارے پاس ایک مالا مال فوجی وراثت ہے اور اس کی سرحدیں دو بین الاقوامی سرحدوں سے ملتی ہیں۔
انہوں نے کہا، ایسے حالات میں ضروری ہے کہ اتراکھنڈ میں ایسا قانون ہو جو سب کے لیے برابر ہو۔
وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے بتایا کہ یکساں سول کوڈ کا دائرہ یہ ہوگا کہ شادی، طلاق، زمین و جائیداد، وراثت اور گود لینے جیسے معاملات پر تمام شہریوں کے لیےیکساں قوانین نافذ کیے جائیں، چاہے وہ کسی بھی مذہب کے ماننے والے ہوں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی میں تمام اسٹیک ہولڈرز، قانون کےماہرین اور مختلف شعبوں کے تجربہ کار افراد کو شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ،یہ کمیٹی یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار کرے گی اور ہماری حکومت اسے جلد از جلد نافذ کرے گی۔
یہ کمیٹی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج یا چیف جسٹس کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی۔
یکساں سول کوڈ کو آئین سازوں کے خوابوں کو پورا کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم بتاتے ہوئے دھامی نے کہا کہ،آئین کی دفعہ 44 ریاستی حکومتوں کو اپنے علاقوں میں اس طرح کے اہتمام کو نافذ کرنے کی اجازت دیتی ہےاور ریاست اس سلسلے میں مرکز کو تجویز بھیج سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بھی بیچ بیچ میں اس پر عمل درآمد نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کرتی رہی ہے۔
اپنے اس فیصلے میں گوا کو ایک تحریک قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی کہ اتراکھنڈ میں لاگو ہونے والا یکساں سول کوڈ دیگر ریاستوں کے لیےبھی ایک مثال بنے گا۔
تاہم، قانون کے ماہرین کا اس پر اختلاف ہے کہ ریاستی حکومت یکساں سول کوڈ پر قانون سازی کر سکتی ہے یا نہیں۔
آئین کے ماہر اور لوک سبھا کے سابق سکریٹری جنرل پی ڈی ٹی آچاری نے حال ہی میں کہا تھا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں شادی، طلاق، وراثت اور جائیداد کے حق جیسے موضوعات پر قانون بنانے کی اہل ہیں، کیونکہ یہ آئین کی ہم آہنگ فہرست کے موضوعات ہیں۔
لیکن مرکزی وزارت قانون کےسابق سکریٹری پی کے ملہوترا کا کہنا ہے کہ صرف مرکزی حکومت ہی پارلیامنٹ کے ذریعے اس طرح کا قانون لا سکتی ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، دھامی نے ریاستی کابینہ کی پہلی ہی میٹنگ میں یکساں سول کوڈ پر فیصلہ کر کے انتخابات سے پہلے کیا گیا اپنا ایک بڑا وعدہ پورا کر دیا ہے۔
انہوں نے 14 فروری کو ہوئے ریاستی اسمبلی انتخابات کی مہم کے آخری دن اعلان کیا تھا کہ اگر بی جے پی دوبارہ منتخب ہوتی ہے تو حکومت یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار کرنے کے لیے قانون کے ماہرین، تمام اسٹیک ہولڈرز، بزرگ شہریوں اور دانشوروں کی ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے گی۔
دھامی کی نومنتخب کابینہ کی پہلی میٹنگ میں ریاستی بی جے پی صدر مدن کوشک اور اس کے جنرل سکریٹری (تنظیم) اجے کمار نےوزیروں کواتراکھنڈ کے لیے پارٹی کے وژن دستاویز کی کاپیاں سونپی۔
پشکر دھامی نے بدھ کو لگاتار دوسری بار اتراکھنڈ کے
وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ اتراکھنڈ کے 70 رکنی اسمبلی انتخابات کے نتائج میں بی جے پی نے 47 سیٹیں جیت کر اور ریاست میں دو تہائی سے زیادہ اکثریت کے ساتھ دوسری بار اقتدار حاصل کرنے کی تاریخ رقم کی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)