یوپی: یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف پوسٹر لگانے کے الزام میں دو کانگریسی کارکن گرفتار

پولیس نے بتایا کہ لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں وزیراعلیٰ یوگی اور نائب وزیر اعلیٰ کیشوپرساد موریہ کے خلاف غیر مہذب پوسٹر لگانے کے الزام میں تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان میں سے سدھانشو باجپئی اور اشونی کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں وزیراعلیٰ یوگی اور نائب وزیر اعلیٰ کیشوپرساد موریہ کے خلاف غیر مہذب پوسٹر لگانے کے الزام میں تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان میں سے سدھانشو باجپئی اور اشونی کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

The-poster-put-up-by-Congress-workers.

نئی دہلی: راجدھانی لکھنؤ میں مبینہ طور پرفسادیوں کے پوسٹر لگائے جانے کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے پوسٹر لگانے کے الزام میں اتوار کو دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔پولیس  کے ایک سینئر افسرنے بتایا کہ راجدھانی لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں وزیر اعلیٰ یوگی اورنائب وزیر اعلیٰ موریہ کے خلاف غیر مہذب پوسٹر لگانے کے الزام میں تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان میں سے سدھانشو باجپئی اور اشونی کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ تیسرے ملزم لالو کنوجیا کی تلاش کی جا رہی ہے۔

دینک  بھاسکرکے مطابق الزام ہے کہ بی جے پی ہیڈکوارٹر،حضرت گنج چوراہا، لکھنؤ یونیورسٹی میں جو پوسٹر لگائے گئے تھے، ان میں رادھا موہن داس اگروال، سنگیت سوم، سنجیو بالیان، امیش ملک، سریش رانا اور سادھوی پر گیہ کی فوٹو بھی لگائی گئی تھی۔ ان کے فوٹو کے نیچے ان پر لگے الزام بھی لکھے گئے تھے۔

امر اجالاکے مطابق پوسٹروں کے توسط سے یہ پوچھا گیاہے کہ جنتا جواب چاہتی ہے کہ ان دنگائیوں سے وصولی کب تک ہوگی۔ ان کا کہنا ہے اگر بنا کورٹ کی کارروائی پوری ہوئے ہی کوئی دنگائی ہے تو سب سے پہلے وزیر اعلیٰ–نائب وزیر اعلیٰ خود دنگائی ہیں۔ وزیر اعلیٰ،نائب وزیر اعلیٰ خود اپنے انتخابی حلف نامے کی بنیاد پر فسادات کے ملزم ہیں، یہی نہیں اترپردیش بی جےپی کے بھی کئی رہنما گورکھپور اور مظفرنگر–سہارنپور اور مئو دنگوں میں ملزم ہیں۔

 پوسٹرجمعہ کی  رات کو لگائے گئے تھے لیکن انہیں سنیچر کو ہٹوا دیا گیا۔ پولیس نے پرنٹنگ پریس مالک اور دوسرے لوگوں پر بھی ایف آئی آر درج کی ہے۔غور طلب  ہے کہ شہریت قانون کے خلاف گزشتہ 19 دسمبر کو راجدھانی لکھنؤ میں ہوئے تشددکے معاملے میں ملزم بنائے گئے50 سے زیادہ لوگوں کے نام، تصویر اور پتے سمیت پوسٹر لکھنؤ کے حضرت گنج سمیت چار تھانہ علاقوں میں لگائے گئے ہیں۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے کو اپنے علم میں  لیتے ہوئےریاستی حکومت  کو وہ پوسٹر16 مارچ تک ہٹانے کے حکم دیے تھے۔ حالانکہ ریاستی حکومت نے اس حکم  کو سپریم کورٹ میں چیلنج  دیا ہے۔ معاملے کی شنوائی اگلے ہفتے ہوگی۔جن لوگوں کے پوسٹر ریاستی حکومت نے لگوائے ہیں ان میں سے کئی کو عدالت نے ضمانت دی ہے۔ ان لوگوں میں معروف سماجی کارکن  اور رہنما صدف جعفر، کارکن  وکیل محمد شعیب،سابق  آئی پی ایس افسر ایس آر داراپوری جیسے لوگوں کے بھی نام شامل ہیں۔

 سرکار کی اس کارروائی  کے بعدسماجوادی پارٹی  اور کانگریس نے نیا پوسٹر وار شروع کیا تھا۔ایس پی  کے ایک کارکن نے حضرت گنج میں ہی ہورڈنگ لگاکر اس میں ریپ  کے الزام میں گھرے سابق مرکزی وزیرسوامی چنمیانند اور عمر قید کی سزا کاٹ رہے سابق بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کی تصویر لگائی تھی۔

اس کے  بعد جمعہ  کو ایک اور پوسٹر نمودار ہوا جس میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کی مبینہ مجرمانہ تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے دلیل دی گئی تھی کہ اگر باقی فساد ملزمین  کے پوسٹر لگ سکتے ہیں تو سب سے پہلے ان عہدیداروں سے وصولی کی جانی چاہیے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)