ہمیر پور ضلع کا ایک دلت خاندان 10 جنوری کی رات کو اپنے گھر میں ‘عرس’ کا پروگرام منعقد کر رہا تھا، جب بجرنگ دل کے ارکان نے اس میں رکاوٹ ڈالی اور پولیس کو اس کی اطلاع دی۔ الزام لگایا گیا کہ مسلمان اس خاندان کو زبردستی اسلام قبول کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔
ہمیر پور پولیس اور پانچ مسلم ملزمان، جن پر غیر قانونی تبدیلی مذہب کا الزام ہے۔ (تصویر بہ شکریہ: اسپیشل ارینجمنٹ)
نئی دہلی: اترپردیش کے ہمیر پور ضلع میں پولیس نے ایک دلت خاندان کے گھر پر ‘عرس’ منانے اور دعائیہ پروگرام منعقد کرنے کے سلسلے میں ‘غیر قانونی تبدیلی مذہب’ کے الزام میں پانچ مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے۔
اس کیس کے مرکز میں ایک دلت خاندان ہے، جس میں ایک خاتون ارمیلا اور اس کے شوہر اجیت ورما نے مبینہ طور پر ملزمین کے کہنے پر ہمیر پور کے موداہا علاقے میں اپنے گھر کے اندر ایک مزار کی تعمیر کرائی کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس سے ارمیلا کی بیماریاں ٹھیک ہو جائیں گی اور اس کی پریشانیاں ختم ہو جائیں گی۔
جب یہ دلت خاندان 10 جنوری کی رات اپنے گھر کے اندر ‘عرس’کا اہتمام کر رہا تھا، توہندوتوا تنظیم بجرنگ دل کے اراکین نے اس پروگرام میں خلل ڈالا اور اس کے بارے میں پولیس کو اطلاع دی۔ اس پر الزام لگایا گیا کہ مسلمان اس دلت خاندان کو اسلام قبول کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس سلسلے میں بجرنگ دل ضلع یونٹ کے سابق کوآرڈینیٹر آشیش سنگھ نے ایک مقامی ٹیلی ویژن چینل کو بتایا، ‘جب ہم رات 2.30 بجے وہاں پہنچے تو گھر میں عرس کا پروگرام چل رہا تھا۔ درگاہ پر چادر پوشی ہو رہی تھی۔ کچھ مولانا تقریر کر رہے تھے۔ وہ دلت خاندان کو ان کی بیماری کا علاج کرنے اور پیسے دینے کا وعدہ کرکے اسلام قبول کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔’
معلوم ہو کہ اس معاملے میں 10 جنوری کو ہی چار مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ایک کو ایک دن بعد گرفتار کیا گیا۔
پولیس نے جن پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے ان کی شناخت نورالدین (55)، ان کے بھتیجے معراج حسن (32)، خلیف (42)، عرفان (46) اور محمد حنیف (52) کے طور پر کی گئی ہے۔ ان لوگوں کے خلاف مجرمانہ دھمکی دینے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اتر پردیش کے تبدیلی مذہب ایکٹ 2021 کی دفعہ 3 اور 5 (1) لگائی گئی ہے۔
تاہم، مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ارمیلا نے ان پانچوں افراد کے خلاف کوئی منفی تبصرہ نہیں کیا، لیکن ایف آئی آر ان کے نام پرکی گئی شکایت پر ہی درج کی گئی تھی۔
دی وائر کے پاس اس ایف آئی آر کی ایک کاپی ہے، جس میں ارمیلا نے کہا ہے کہ وہ نورالدین، جو باندہ کے رہنے والے ہیں، سے اس وقت رابطہ میں آئی تھی، جب وہ دو سال سے زیادہ عرصے سے مبتلااپنی بیماری کا علاج تلاش کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ارمیلا نے کہا، ‘ہمارے گھر میں بھی پریشانی تھی۔ میں اپنا ٹیسٹ کروانے کے لیے ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتی تھی اور اسی دوران میری ملاقات نورالدین سے ہوئی۔’
انہوں نے مزید کہا کہ نورالدین نے انہیں ایک مزار پر جانے کے لیے کہا اور ان سے وعدہ کیا کہ ایک بار ایسا کرنے کے بعد وہ بہتر محسوس کرے گی اور اس کی تمام پریشانیاں دور ہو جائیں گی۔
ارمیلا نے بتایا کہ ایک موقع پر نورالدین اپنے بھتیجے معراج اور خلیق کے ساتھ ان کے گھر آئے اور گھر کے ایک کونے میں مزار بنوائی۔
ارمیلا نے بتایا کہ نورالدین نے ان سے کہا تھا کہ ‘تم ان کی پوجا کرو اور عرس کرو، تمہاری تمام پریشانیاں دور ہو جائیں گی۔’
ایف آئی آر کے مطابق، ارمیلا نے الزام لگایا ہے کہ وقتاً فوقتاً نورالدین اور اس کے ساتھی ان کے اہل خانہ کو لالچ دیتے تھے اور انہیں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اسلام قبول کرنے کے لیے کہتے تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ان سے ہر سال ایک ‘عرس’ بھی منعقد کرنے کو کہا ہے۔
گزشتہ 10 جنوری کے عرس کا پروگرام نورالدین اور ان کے ساتھیوں نے ارمیلا کے گھر پر منعقد کیا تھا۔ ارمیلا نے بتایا کہ انہوں نے فاتحہ بھی پڑھی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ پانچوں افراد نے خاندان کو اسلام قبول کرنے کے بدلے رقم دینے کا وعدہ کیا تھا۔ ایف آئی آر میں ارمیلا نے کہا ہے کہ ان لوگوں کا کہناتھا، ‘آپ لوگ نچلی ذات سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ مسلم مذہب میں اعلیٰ ذات بن جاؤ گے۔ آپ کو مسلم مذہب سے پیسے ملتے رہیں گے اور آپ کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔’
ارمیلا نے مزید کہا، ‘ان لوگوں کے اصرار پر اور ان کی طرف سے لالچ میں آکر ہم نے دھیمے لہجے میں مذہب تبدیل کرنےکے بارے میں بات کرنے پر اتفاق کیا۔ لیکن بہت سوچنے کے بعد احساس ہوا کہ یہ لوگ ہمیں گمراہ کر کے ہندو مذہب سے اسلام میں تبدیل کر دیں گے۔ تب میں اور میرے شوہر نے فیصلہ کیا کہ ہم اپنا مذہب تبدیل نہیں کریں گے۔ ہم اس کے اثر میں آ گئے تھے۔’
ہمیر پور کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس منوج کمار گپتا نے بتایا کہ موداہا میں ایک شخص کے گھر پر ‘غیر قانونی تبدیلی مذہب ‘ کی کوشش کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس موقع پر پہنچی۔
موداہا پولیس اسٹیشن کے باہر ہمیر پور میں ایک مقامی یوٹیوب چینل سے بات کرتے ہوئے اجیت ورما اور ارمیلا نے اس بات سے انکار کیا کہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا ہے۔
ارمیلا نے کہا، ‘انہوں نے (نور الدین) مجھے ہر سال عرس کرنے کو کہا۔ مجھے نہیں معلوم کہ عرس کیا ہے۔ میں ہندو ہوں، مسلمانوں کی طرح پوجا کیسے کر سکتی ہوں؟’
اس معاملے پر اجیت ورما نے کہا کہ ‘ہم ہندو ہیں اور ہندو ہی رہیں گے۔’
(انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔ )