مرکزی وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود بھارتی پوار نے پارلیامنٹ میں بتایا کہ ملک میں کووڈ-19 کی وجہ سے اب تک مجموعی طور پر 521358 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جبکہ مرکز ی حکومت کی درخواست پر 20 ریاستوں اور یونین ٹریٹری کی جانب سے بھیجے گئےجواب میں کسی نے بھی اپنے یہاں آکسیجن کی کمی سے موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
جی ٹی بی اسپتال میں بھرتی ہونے کا انتظار کرتا ایک کووڈ مریض ۔ (فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: مرکزی حکومت نے منگل کو ایک بار پھر پارلیامنٹ کو بتایا کہ اب تک کسی بھی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے نے کووڈ کی وبا کے دوران آکسیجن کی کمی سے کسی موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود بھارتی پروین پوار نے وقفہ صفر کے دوران ضمنی سوالات کے جواب میں یہ جانکاری دی۔ انہوں نے کہا کہ 4 اپریل 2022 تک کی صورتحال کے مطابق، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے کووڈ-19 کی وجہ سے ملک میں کل 521358 موت کی رپورٹ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کووڈ-19 کے سلسلے میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرف سے ریگولربھیجی جانے والی رپورٹ کی بنیاد پر کل معاملات اور اس کی وجہ سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار ریکارڈ میں رکھتی ہے۔
پوار نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے مطلوبہ تفصیلات بھیجنے کی درخواست کی ہے اور 20 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے جواب دیا ہے۔ ان ریاستوں یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سے کسی نے بھی آکسیجن کی کمی کی وجہ سے موت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوووڈ کی وبا کے پیش نظر حکومت نے صحت کے نظام کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے اور اب 3000 سے زیادہ لیبارٹریز تیار کی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر ضلع میں ‘پی ایس اے’ پلانٹس بنائے جا رہے ہیں اور اب تک ایسے 4000 سے زیادہ پلانٹ کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے 64000 کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے اور مستقبل کو دیکھتے ہوئے ‘بی ایس ایل3’ لیبارٹریز بھی قائم کی جا رہی ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق، پوار نے یہ جانکاری کانگریس ایم پی شکتی سنگھ گوہل کے ایک سوال کے جواب میں دی۔
گوہل نے ایک اور سوال پوچھا تھا کہ حکومت نے کووڈ-19 کی وجہ سے ہونے والی موت کے معاوضے کے طور پر 4 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیوں واپس لے لیا۔
اس پر وزیر نے کہا کہ غریب مریضوں کے لیے انشورنس اسکیموں کے ذریعے انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاوضے کی ادائیگی کے سلسلے میں مرکزی، ریاستی اور ضلعی سطح پرجانچ کی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ متوفی کے لواحقین کو 4 لاکھ نہیں بلکہ 50000 روپے دیے جائیں گے۔
اس سے پہلے فروری کے شروع میں وزیر مملکت بھارتی پروین پوار نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کسی بھی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے میں آکسیجن کی کمی سے کسی کی موت کی اطلاع نہیں ہے۔
پوار نے کہا تھا، صحت ریاست کا ایشو ہے۔ حکومت ہند ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی جانب سے ریگولر رپورٹ ہونے والے کیسوں اور اموات کے اعدادوشمار ریکارڈ میں رکھتی ہے۔ اسی مناسبت سے مرکزی حکومت نے ان سے مطلوبہ تفصیلات بھیجنے کی درخواست کی ہے۔ کچھ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جواب موصول ہوئے ہیں اور کسی میں بھی آکسیجن کی کمی کی وجہ سے موت کی اطلاع نہیں ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں مرکزی حکومت نے لوک سبھا کو بتایا تھا کہ کووڈ-19 کی دوسری لہر میں صرف پنجاب اور اروناچل پردیش نے آکسیجن کی کمی سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار بتائے ہیں۔
معلوم ہو کہ گزشتہ سال اگست میں پہلی بار مرکزی حکومت نے
تسلیم کیا تھا کہ آکسیجن کی کمی سے کورونا کے مریضوں کی موت ہوئی تھی۔
مرکزی وزارت صحت نے کہا تھا کہ کووڈ-19 کے علاج کے دوران وینٹی لیٹر پر رہے’کچھ’ مریضوں کی موت آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہو ئی تھی۔ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ آندھرا پردیش کو چھوڑ کر کسی بھی ریاست نے بالخصوص آکسیجن کی فراہمی کی کمی کی وجہ سے کووڈ 19 کے مریضوں کی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔
اس سے قبل مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کووڈ-19 وبا کی دوسری لہر کے دوران کسی بھی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے سے آکسیجن کی کمی کی وجہ سے کسی مریض کی
موت کی خبر نہیں ملی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)