معاملہ نوئیڈا سیکٹر 58 کا ہے ، جہاں بدھ کو ایک صحافی گاڑی چیکنگ کے دوران ہوئی پولیس جھڑپ کا ویڈیو بنارہا تھا ۔ ویڈیو بنانے سے ناراض پولیس نے اس کو پیٹا اور رات بھر حوالات میں رکھا۔
نئی دہلی:اتر پردیش کے نوئیڈا سیکٹر 58 میں پولیس اور لوگوں کے بیچ جھڑپ کا ویڈیو بنا رہے صحافی کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور حوالات میں ڈال دیا۔ حالانکہ بعد میں معاملے کے طول پکڑنے کے بعد اس کا نام گرفتار لوگوں کی فہرست سے ہٹاکر چھوڑ دیا۔نوبھارت ٹائمس کے مطابق، معاملہ منگل کی شام کا ہے، جب کھوڑا لیبر چوک کے پاس چیکنگ کے دوران پولیس اور کچھ لوگوں کے بیچ ہو رہی ایک جھڑپ کا موبائل ویڈیو بنا رہے ایک صحافی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔
پٹائی کرنے کے بعد اس کو رات بھر حوالات میں رکھا گیا۔ جمعرات کی صبح جب معاملے نے طول پکڑا تو دوپہر بعد گرفتار لوگوں کی فہرست سے اس کا نام ہٹاکر چھوڑ دیا گیا۔ یہ صحافی بلیا ضلع کے رہنے والے دینیش کمار نوئیڈا سیکٹر 59 میں ایک ہندی نیوز پورٹل میں کنٹینٹ کرئیٹر کا کام کرتے ہیں۔بدھ کی شام تقریباً7 بجے وہ ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد آٹو سے گھر لوٹ رہے تھے۔ جب وہ کھوڑا لیبر چوک کے پاس پہنچے، تب وہاں گاڑی چیکنگ کو لے کر پولیس اور پبلک کے بیچ جھڑپ ہو رہی تھی۔
سیکٹر 58 سے آئے پولیس اہلکار کچھ لوگوں کو پیٹ رہے تھے، جب دینیش کمار اپنے موبائل پر اس کا ویڈیو بنانے لگے۔ کچھ پولیس اہلکاروں نے انہیں ویڈیو بناتے ہوئے دیکھا اور ان کا فون چھین لیا۔ اس کے بعد ان کی پٹائی کی اور پی سی آر میں بٹھا لیا۔اس کے بعد اس وقت گاڑیوں کی جانچ کی مخالفت کرتے پکڑے گئے رویندر کمار کنوجیا، جیتو، گولو عرف سندیپ، راکی عرف اویناش کے ساتھ دینیش کمار کو بھی گرفتار کرکے تھانہ سیکٹر 58 کی حوالات میں بند کر دیا گیا۔
غورطلب ہے کہ حال کے دنوں میں اتر پردیش میں انتظامیہ کے خلاف خبر چھاپنے، فوٹو کھینچنے اور ویڈیو بنانے والے کئی صحافیوں کے خلاف معاملہ درج کئے گئے ہیں۔پچھلے دنوں مرزاپور ضلع میں مڈ ڈے میل کے نام پر بچوں کو نمک روٹی باٹنے کا ویڈیو بناکر معاملے کا انکشاف کرنے والے مقامی صحافی پون جیسوال پر ضلع انتظامیہ نے کئی معاملے درج کروا دیے تھے۔
ایسے ہی اعظم گڑھ ضلع میں سرکاری اسکول کے اندر بچوں کے جھاڑو لگانے کا ویڈیو بنانے والے ایک صحافی کو پولیس نے معاملہ درج کرکے گرفتار کر لیا تھا۔صحافی سنتوش جیسوال پر سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے اور رنگداری کاالزام لگایا گیا۔وہیں سرکاری نل سے ایک دلت فیملی کو پانی بھرنے سے دبنگ لوگوں کے ذریعے مبینہ طور پر روکے جانے کی وجہ سے ان کی نقل مکانی کی خبر چھاپنے کے بعد پانچ صحافیوں کے خلاف معاملہ درج کر لیا گیا تھا۔