میرٹھ کے سردھنا علاقے کا معاملہ۔ ‘سنگیت سوم سینا’ کے سربراہ سمیت 30 لوگوں کے خلاف فساد بھڑکانے اور لوٹ مار کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس تنظیم کا نام بی جے پی کے متنازعہ لیڈر سنگیت سوم کے نام پر رکھا گیا ہے۔ سنگیت سوم نے کہا کہ نوراتری پر گوشت کا ٹھیلہ لگانے کا مطلب ہے کہ پولیس نے اپنا کام ٹھیک سے نہیں کیا۔
بریانی کے ٹھیلے میں توڑ پھوڑ کے بعد سچن کھٹک اور دیگر ملزمان۔ (تصویر: ویڈیو سے اسکرین گریب)
نئی دہلی: اترپردیش کے میرٹھ ضلع میں دائیں بازو کی ہندو تنظیم ‘سنگیت سوم سینا’ کے سربراہ اور کئی اراکین سمیت 30 افراد کے خلاف فساد بھڑکانے اور لوٹ مار کے لیے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
الزام ہے کہ ان لوگوں نے میرٹھ کے سردھنا علاقے میں بریانی فروخت کرنے والے ایک مسلمان کے ٹھیلے میں توڑ پھوڑ کی اور اس پر رکھا سارا کھانا پھینک دیا۔
ملزمین اس کو نوراتری کے دوران نان ویجیٹیرین کھانا فروخت کرنے سے روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔
پولیس نے بتایا کہ بریانی فروش ساجد کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ سردھنا-بنولی روڈ پر ان کی بریانی کےٹھیلے میں سنگیت سوم سینا کے ریاستی صدر سچن کھٹک اور دیگر نے توڑ پھوڑ کی اور سارا کھانا پھینک دیا اور اس کے سارے پیسے چھین لیے۔
انہوں نے بتایا کہ سنگیت سوم نے قبول کیا کہ سچن ان کی تنظیم کے صدر ہیں۔
اس واقعے کے بارے میں سنگیت سوم نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی/بھاشا کو بتایا،نوراتری پر گوشت کے ٹھیلے لگائے گئے اس کا مطلب ہے کہ پولیس نے اپنا کام ٹھیک سے نہیں کیا۔ اس لیے ہمارے لوگوں نےٹھیلہ ہٹا یا ہوگا۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، یہ واقعہ 2 اپریل کو سردھنا کے علاقے میں پیش آیا۔ ایف آئی آر میں سنگیت سوم سینا کے سربراہ سچن کھٹک کا نام بھی شامل ہے۔
اس تنظیم کا نام بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے متنازعہ رہنما سنگیت سوم کے نام پر رکھا گیا ہے۔ سنگیت سوم نے ایک دہائی (2012-2022) تک سردھنا اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کی ہے، 2022 کے اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے اتل پردھان سے ہار گئے تھے۔
تاہم، بریانی فروش محمد ساجد نے کہا ہے کہ ان کے ٹھیلے میں اس وقت توڑ پھوڑ کی گئی جب وہ سردھنا کے ایک بازار کے قریب بریانی فروخت کر رہے تھے۔ ان کے مطابق وہ گوشت نہیں بلکہ سویا بریانی بیچ رہے تھے۔
بتادیں کہ اس طرح کا کوئی ضابطہ نہیں ہے کہ نوراتری یا سال کے کسی اور وقت میں علاقے میں گوشت فروخت نہیں کرسکتے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، ساجد نے پولیس کو دی گئی اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ،انہوں نے سارا کھانا پھینک دیا، میرےٹھیلے کو توڑ دیا اور میرے پیسے لے گئے۔
انہوں نے شکایت میں کھٹک اور دیگر چھ افراد کے نام لیے ہیں، جبکہ پولیس نے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کو دیکھ کر ایف آئی آر میں مزید 24 افراد کے نام شامل کیے ہیں۔
سردھنا پولیس تھانے کے ایس ایچ او لکشم ورما نے اخبار کو بتایا،لوٹ، توڑ پھوڑ اور امن کی خلاف ورزی کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے کیونکہ یہ واقعہ علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدکی وجہ بنا۔
ساتھ ہی ایف آئی آر کے باوجود کھٹک کو اپنے کیے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔ اس واقعے کے بعد ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کھٹک نے کہا، اگر نوراتری کے دوران نان ویجیٹیرین کھانا بیچنے والوں کے خلاف آواز اٹھانا جرم ہے تو میں اس کی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہوں۔
کھٹک اور دیگر جو بی جے پی کے سابق ایم ایل اے سنگیت سوم کے حامی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، ماضی میں کئی بار اپنی مسلم مخالف تقریروں اور دیگر متنازعہ رویے کی وجہ سے خبروں میں رہے ہیں۔ سوم 2013 میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑ کر فسادات بھڑکانے اور نفرت پھیلانے کے معاملے میں ملزم تھے۔ انہیں ایس پی حکومت نے گرفتار کر کے جیل میں ڈالا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)