پولیس رپورٹ کے مطابق، بھارتیہ کسان یونین کےرہنماؤں سمیت کسان رہنما کسانوں کو اکسا رہے ہیں اور جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں۔ رہنماؤں نےالزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ میٹنگ کے ذریعے لوگوں کو نئے زرعی قانون سمجھا رہے ہیں۔ انہوں نے بانڈ بھرنے کے نوٹس کو ہراسانی قرار دیا ہے۔
کسانوں کے مظاہرہ کے بیچ اتر پردیش کےسنبھل ضلع انتظامیہ نے چھ کسان رہنماؤں کو نوٹس جاری کرکےہرایک سے 50 لاکھ روپے کا نجی بانڈس جمع کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دو گارنٹر بھی دینے کے لیے کہا ہے جو اتنی ہی رقم جمع کرنے کا بھروسہ دلائیں گے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے ان کسان رہنماؤں پر مقامی کسانوں کو بھڑ کانے کی کوشش کرنے کاالزام لگایا ہے۔ان چھ رہنماؤں میں بھارتیہ کسان یونین(اصلی)کے سنبھل ضلع صدرراجپال سنگھ کے ساتھ جےویر اور ستیندر عرف گنگا پھل ہیں۔
ایک سرکاری اہلکار نے کہا، ‘پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہ گاؤں میں کسانوں کو اکسا رہے ہیں، ساتھ ہی جھوٹی خبریں بھی پھیلا رہے ہیں، جس سے علاقے میں امن و امان خراب ہو سکتا ہے۔’
سب ڈویژنل مجسٹریٹ دیپیندریادو نے اس پورے معاملےکی تصدیق کی۔ پولیس کی جانب سے داخل رپورٹ کی بنیادپر یہ نوٹس سی آر پی سی کی دفعہ111(امن وامان کو خراب کرنے کے امکانات والے کسی بھی شخص کے خلاف مجسٹریٹ کاحکم)کے تحت جاری کی گئی۔
حالانکہ، بھارتیہ کسان یونین(اصلی)کے ریاستی یوتھ صدررشبھ چودھری نے کہا کہ اتنی بڑی رقم کا نوٹس بھیجنا سرکار کے ذریعےہراسانی ہے۔انہوں نے کہا، ‘ہم سب پرامن طریقےسے نئے زرعی قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہم سب کے پاس غلط کے خلاف اعتراض کرنے کےحق ہیں۔’
الزامات سے انکار کرتے ہوئے راجپال سنگھ نے کہا، ‘ہم گاؤں میں کسانوں کے ساتھ بیٹھکیں کر رہے ہیں اور انہیں نئے زرعی قانون کے بارے میں سمجھا رہے ہیں۔’