امریکی کمیشن  نے ہندوستان کو ’خصوصی تشویش والے ممالک‘ میں شامل کر نے کی سفارش کی

سال 2004 کے بعد سے یہ پہلی بار ہے کہ عالمی سطح پر آزادی مذہب پرنظر رکھنے والی امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان کو خصوصی زمرے میں شامل کرنے کی تجویز رکھی ہے۔ہندوستان نے اس کوتعصب اور جانبدارانہ بتاتے ہوئے کمیشن کے اعتراضات کو خارج کیا ہے۔

سال 2004 کے بعد سے یہ پہلی بار ہے کہ  عالمی سطح پر آزادی مذہب پرنظر رکھنے والی امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان  کو خصوصی زمرے  میں شامل کرنے کی تجویز  رکھی ہے۔ہندوستان  نے اس کوتعصب اور جانبدارانہ  بتاتے ہوئے کمیشن  کے اعتراضات کو خارج کیا ہے۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: عالمی سطح پر آزادی مذہب پر نظر رکھنے والی امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے منگل کو محکمہ خارجہ  سے ہندوستان  سمیت 14 ممالک کو ‘خصوصی تشویش والے ممالک’(سی پی سی)کے طور پردرج  کرنے کو کہا اور الزام  لگایا کہ ان ممالک  میں مذہبی اقلیتوں  پر حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔

امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے منگل کو جاری اپنی سالانہ  رپورٹ میں کہا کہ اس میں نو ایسے ملک  ہیں جنہیں دسمبر، 2019 میں سی پی سی کے طور پر درج  کیا گیا تھا، وہ میانمار، چین، ایریٹریا، ایران، جنوبی کوریا، پاکستان، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان ہیں۔

ان کے علاوہ اس میں پانچ دوسرے ملک –ہندوستان ، نائیجیریا، روس، سیریا اور ویت نام ہیں۔بین الاقوامی مذہبی آزادی  پر اپنی سالانہ رپورٹ کے 2020 کے ایڈیشن  میں امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے الزا م  لگایا کہ 2019 میں ہندوستان  میں مذہبی آزادی کی سمت میں بڑی گراوٹ آئی اور مذہبی اقلیتوں  پر حملے تیز ہو گئے۔

امریکی کمیشن  کی مذہبی آزادی پر 2020 کی سالانہ  رپورٹ کا انکشاف کرتے ہوئے دو رکنی اکائی  کے صدر نے کہا کہ کل ملاکر مذہبی آزادی  پر پوری دنیا میں اصلاح  ہوئی  تھی، لیکن پچھلے سال ہندوستان  میں تیزی سے گراوٹ دیکھی گئی۔امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف کےصدر ٹونی پرکنس نے کہا، ‘حالانکہ دوسرے ممالک  کی صورتحال میں گراوٹ دیکھی گئی ہے، بالخصوص ہندوستان  – لیکن کل ملاکر ہم نے بین الاقوامی مذہبی آزادی  میں اصلاح  دیکھی ہے۔’

سال 2004 کے بعد سے یہ پہلی بار ہے کہ امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان  کوخصوصی زمرے  میں شامل کرنے کی  تجویز رکھی ہے۔کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ حکومت ہند نے ‘پورے ہندوستان  میں مذہبی آزادی  کی  خلاف ورزی  کرتے ہوئے، بالخصوص  مسلمانوں کے لیے قومی سطح  کی پالیسیوں  کو بنانے کے لیے اپنی پارلیامانی اکثریت کا استعمال کیا۔’

سالانہ رپورٹ میں دسمبر 2019 میں شہریت (ترمیم)ایکٹ  کاتذکرہ  کیا گیا ہے، جو افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے غیر مسلم مہاجرین  کوفاسٹ ٹریک شہریت فراہم کرنے والا ہے۔اس میں کہا گیا،‘سرکاری حکام  کے بیانات  کے مطابق، یہ قانون فہرست میں شامل غیر مسلم مذہبی کمیونٹی  کے لیے ملک گیر این آرسی سے تحفظ  فراہم کرنے کے لیے ہے جس کے بعد لوگوں کو حراست میں لیا جائےگا، واپس بھیجا جائےگا اور ممکنہ طور پر انہیں اسٹیٹ لیس بنا دےگا۔’

اس کے علاوہ کمیشن  نے ذکر کیا کہ اقلیتوں  کے خلاف تشدد میں سرکار حامی عناصرو ں نے بھی اہم رول  نبھایا۔مرکزی  اور مختلف ریاستی حکومتوں  نے بھی مذہبی اقلیتوں  کے خلاف استحصال اورتشدد کے ملک گیرتحریکات  کو جاری رکھنے کی اجازت دی اور ان کے خلاف تشددکرنے اور نفرت پھیلانے کی چھوٹ دی۔ ان واقعات  کی بنیاد پر اس رپورٹ میں امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے ہندوستان  کو ‘خصوصی تشویش والے’ (سی پی سی)میں درج کرنے کو کہا ہے۔

بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ 1998 کے مطابق ان سرکاروں کو ‘خصوصی تشویش والے ممالک’ کے طور پر درج  کیا جاتا ہے جو مذہبی آزادی  کے منظم ، مسلسل اورخطرناک خلاف ورزیوں میں یا تو شامل رہے ہیں یا جنہوں نے انہیں برداشت  کیا ہے۔ایکٹ کے مطابق، کمیشن کی سفارشات پر تب دھیان دیا جائےگا، جب امریکی وزیر خارجہ1 مئی کو بین الاقوامی مذہبی آزادی پر ایک سالانہ  رپورٹ کانگریس کو ارسال  کریں گے۔

خصوصی زمرے میں ہندوستان  کودرج  کرنے کے علاوہ، کمیشن  نے سرکاری ایجنسیوں اور افراد پرپابندی  لگانے، ان کی املاک  کو فریز کرنے اور امریکہ  میں ان کے داخلہ  پر روک لگانے کا بھی مشورہ  دیا۔سالانہ رپورٹ میں ذکر  کیا گیا ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سی اےاے  مخالف مظاہرین کے خلاف ‘انتقام ’ لینے کا عزم  کیا تھا۔

لنچنگ کے مدعے پر رپورٹ میں کہا گیا کہ سخت قوانین  کو نافذ کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے احکامات  کے باوجود،وزیر داخلہ  امت شاہ نے کہا کہ موجودہ  قانون کافی  تھا۔ وہیں، مہاجرین کو ‘دیمک’ کہنے والے بیان کو لے کر شاہ کا ذکر بھی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔حالانکہ کمیشن کے نوممبروں  میں سے دو نے ہندوستان  کو سی پی سی میں رکھنے کی کمیشن کی سفارش پر اتفاق نہیں کیا ہے۔ تیسرے ممبر نے بھی ہندوستان  پر اپنی نجی رائے رکھی ہے۔

کمیشن کے ممبر گیری ایل باؤر نے اپنی رائے میں لکھا کہ وہ اپنے ساتھیوں سے اتفاق نہیں  رکھتے ہیں۔ تینجن دورجی نے بھی لکھا ہے کہ ہندوستان  چین اور جنوبی  کوریا کی طرح مطلق العنان حکومت  کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔ہندوستان  پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی پر یہ اکائی  اپنے تعصبات  میں مبتلا ہے اور اس موضوع  پر اس کا کوئی اختیار ہی نہیں بنتا ہے۔

ہندوستان  نے یو ایس سی آئی آر ایف کی رپورٹ خارج کی

ہندوستان  نے مذہبی آزادی پرامریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف کے اعتراضات کو خارج کرتے ہوئے منگل کو کہا کہ اقلیتوں کی حالت پر اس کے تبصرے تعصبات سے پاک نہیں ہیں  اورجانبدارانہ  ہیں۔امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے بین الاقوامی مذہبی آزادی  پر اپنی سالانہ رپورٹ کے 2020 کے ایڈیشن  میں الزام  لگایا ہے کہ ہندوستان  میں مذہبی آزادی کے معاملے میں چیزیں نیچے کی طرف  جا رہی ہیں اورہندوستان  میں مذہبی اقلیتوں  پر حملے بڑھ رہے ہیں۔

وزارت خارجہ  کے ترجمان  انوراگ شریواستو نے کہا، ‘ہم امریکی کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف کی سالانہ رپورٹ میں ہندوستان  کو لےکر کیے گئے  تبصرے کو خارج کرتے ہیں۔ ہندوستان  کے خلاف اس کے یہ تعصبات اور جانبدارانہ  بیانات نئے نہیں ہیں۔ لیکن اس موقع پر اس کی غلط بیانی نئی  سطح پر پہنچ گئی ہے۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)