ٹرمپ نے کہا، کورونا وائرس سے نپٹنے کے لیے امریکہ اور چین مل کر کام کر رہے ہیں

06:35 PM Mar 27, 2020 | دی وائر اسٹاف

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کو رونا وائرس کو لےکر چین کے صدر جن پنگ سے فون پر بات کی۔ اس سے پہلے ٹرمپ لگاتار اس وائرس کو چینی وائرس کہتے رہے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: کو رونا وائرس کے بحران کے بیچ امریکہ میں جمعرات کو ہی کو رونا کے 16000 نئے معاملوں کی تصدیق  ہوئی ہے، جس کے بعد ملک میں اس کے متاثرین  کی تعداد بڑھ کر 85 کے پار ہو گئی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کو رونا وائرس کے مصدقہ  معاملوں میں اضافے کی وجہ ملک  میں بڑی سطح  پر ہوئی جانچ کو مانا ہے۔

ٹرمپ نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ اس کا سہرا ہماری جانچ کی کارروائی کو جاتا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ چین میں کو رونا سے متاثرین  کی تعداد کتنی ہے۔’جانس ہاپکنس یونیورسٹی کے تازہ اعدادو شمار کے مطابق، دنیا بھر میں کو رونا سے متاثر لوگوں کی تعداد 10108 ہو گئی ہے، جبکہ 22993 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

کو رونا کو لےکر جمعہ  کو امریکی صدر ٹرمپ اور چین کے صدر شی جن پنگ نے فون پر بات کی، جس کے بعد ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ دونوں ملک کو رونا کے معاملے پر مل کر کام کر رہے ہیں۔

جن پنگ سے بات کرنے کے بعد ٹرمپ نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ابھی ابھی میری چین کے صدر سے بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے۔ ہم نے آپس میں کو رونا وائرس کے بارے میں بات کی جس سے دنیا کا بڑا حصہ متاثرہے۔ چین نے اس وائرس کے متعلق  کافی کام کیا ہے اور اچھی سمجھ پیدا کی ہے۔ ہم ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ میں اس کااحترام کرتا ہوں۔’

بتا دیں کہ اس سے پہلے امریکی صدر ٹرمپ نے ڈبلیو ایچ او پر بڑاالزام  لگاتے ہوئے کہا تھا کہ کو رونا وائرس کے معاملے میں ڈبلیو ایچ او نے چین کی طرفداری کرکے اس کو بچانے کی کوشش کی ہے۔ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں  سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈبلیو ایچ او لگاتار چین کی طرفداری کرکے اس کو بچاتا رہا ہے۔ اگر دنیا کو پہلے سے اس کی جانکاری ہوتی تو اتنی جانیں نہیں جاتیں۔

دراصل امریکی ایم پی گریگ نے ایک ٹوئٹ میں اس طرح کے الزام لگائے تھے۔ انہی کے الزامات سے ٹرمپ نے اپنی رضامندی ظاہرکی   تھی۔اس سے پہلے ٹرمپ نے کو رونا وائرس کو چینی وائرس تک کہہ ڈالا تھا۔ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ چین کو رونا وائرس کے پھیلنے کے لیے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ لفظ مناسب ہے کیونکہ وائرس کامرکز چین کا ووہان شہر ہے۔

معلوم ہو کہ ابھی تک امریکہ میں کو رونا کی وجہ سے 1290 لوگوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 2000 سے زیادہ معاملےنازک مرحلے میں ہیں ۔وہیں، چین میں گزشتہ  تین دنوں میں مقامی سطح  پر کو رونا کا ایک نیا معاملہ سامنے آیا جبکہ 4 ایسے معاملے سامنے آئے ہیں، جو باہر سے آئے لوگوں کی وجہ سے ہوئے ہیں۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نےجمعہ  کو بیان جاری کر کے کہا کہ فی الحال چین میں کو رونا سے متاثر 81340 معاملے ہیں، جن کی تصدیق  ہو چکی ہے جبکہ 3292 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

اٹلی میں کو رونا وائرس کے 6153 نئے معاملے

اٹلی میں کو رونا وائرس سے انفیکشن کے 6153 نئے معاملے سامنے آئے ہیں جس کے بعدملک میں کل معاملوں کی تعداد بڑھ کر 80539 ہو گئی ہے۔اٹلی کی سول پروٹیکشن ایجنسی نے بتایا کہ جمعرات  کو کو رونا سے 662 لوگوں کی موت ہو گئی جس کے بعد ملک  میں مرنے والوں  کی تعداد 8165 ہو گئی ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ  ہے۔

فرانس میں ایک دن میں سب سے زیادہ  365 اموات

فرانس میں جمعرات کو کو رونا سے 365 لوگوں کی موت ہو گئی، جس میں 16 سال کی ایک لڑکی بھی شامل ہے۔ ملک  میں ایک دن میں ہوئی اموات کے اعداد وشمار اب تک سب سے زیادہ ہیں۔فرانس کے اعلیٰ ہیلتھ افسر جیرومی سولومون نے بتایا کہ فرانس میں کو رونا سے ہاسپٹل میں کل 1696 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس میں گھروں اور رہٹائرمینٹ ہوم میں مرنے والے لوگوں کے اعدادو شمار نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک فرانس میں کو رونا سے 29155 لوگوں کے متاثر ہونے کی تصدیق  ہوئی ہے۔

مڈل ایسٹ میں 184 نئے معاملے

مڈل ایسٹ کے ملکوں میں جمعرات  کو کو رونا کے 184 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔ ان میں سعودی عرب، بحرین، لبنان، اومان اور کویت شامل ہیں۔سعودی عرب کے وزیر صحت نے 112 نئے معاملوں کی تصدیق  کی، جس کے بعد کل تعداد بڑھ کر 1012 ہو گئی ہے۔ وہیں اب تک تین لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

لبنان میں 35، بحرین میں 14، اومان میں 10 اور کویت میں کو رونا کے 13 نئے معاملے سامنے آئے ہیں۔