اس سال مارچ میں اداکارہ ارمیلا ماتونڈکر کانگریس میں شامل ہوئی تھیں۔ انہوں نے شمالی ممبئی پارلیامانی سیٹ سے لوک سبھا کاانتخاب بھی لڑا تھا۔
نئی دہلی: اداکارہ سے رہنما بنیں ارمیلا ماتونڈکر نے منگل کو کہا کہ انہوں نے کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وہ اس سال مارچ میں کانگریس میں شامل ہوئی تھیں۔ ارمیلا نے پارٹی کے اندر کی گندی سیاست کو کانگریس چھوڑنے کی وجہ بتائی۔ انہوں نے کہا، ‘ میرے سیاسی اور سماجی احساسات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ ممبئی کانگریس میں کسی بڑے ہدف پر کام کرنے کی جگہ مفاد پرست عناصر ان کا استعمال پارٹی میں اندرونی گٹ بازی سے نپٹنے کے لئے کریں۔ ‘
ماتونڈکر نے شمالی ممبئی پارلیامانی سیٹ سے انتخاب لڑا تھا، لیکن ان کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس بارے میں ارمیلا ماتونڈکر کی طرف سے جاری ایک بیان میں انہوں نے 16 مئی کو ممبئی کانگریس صدر ملند دیوڑا کو لکھے خط کا ذکر کیا ہے۔ اس خط میں انہوں نے ناروا سلوک کے لئے پارٹی کے سینئر رہنما سنجے نروپم کے معاونوں کے خلاف کارروائی کئے جانے کی مانگ کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ تمام کوششوں کے بعد اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
دیوڑا کو لکھے خط میں سنجے نروپم کے قریبی معاونوں سندیش کونڈولکر اور بھوشن پاٹل کے رویے کی ارمیلا ماتونڈکر نے تنقید کی تھی۔ خط میں انہوں نے مقامی سطح پر تال میل، زمینی سطح پر کارکنوں کو منظم نہ کر پانے اور خود کو مناسب وسائل مہیا نہ کرائے جانے کو لےکر پارٹی قیادت کی ناکامی پر بھی بات کی تھی۔ ماتونڈکر نے کونڈولکر اور پاٹل پر تال میل، ایمانداری، اہلیت کی کمی اور انتخاب میں خراب نتائج یقینی بنانے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف انضباطی کارروائی کرنے کی مانگ کی تھی۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ جولائی مہینے میں یہ خط میڈیا میں لیک ہونے کے بعد ممبئی کانگریس میں کافی تنازعہ ہوا تھا۔ ممبئی اکائی میں اہلیت میں کمی کے لئے کانگریس کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے ماتونڈکر نے کہا، ‘ ممبئی کانگریس کے اہم اہلکار پارٹی کی بہتری کے لئے تنظیم میں تبدیلی اور تبدیلی لانے میں یا تو نااہل ہیں یا پھر اس کے لئے پر عزم نہیں ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ارمیلا نے لوک سبھا انتخاب میں اپنے گھٹیا مظاہرہ کے باوجود شمالی ممبئی میں پارٹی رہنماؤں کو دئے گئے ‘ انعام ‘ پر بھی اعتراض کیا ہے۔ لوک سبھا انتخاب میں ممبئی کی تمام پانچ سیٹوں پر کانگریس کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)