عام طور پر یو پی ایس سی کے ذریعے منعقد آئی اے ایس، آئی ایف ایس یا دوسری مرکزی سروسوں کے امتحان میں منتخب افسروں کو کیریئر میں لمبا تجربہ حاصل کرنے کے بعد جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر تعینات کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا سول سروس میں لیٹرل انٹری کی پہل پیشہ ور وں کی کمی کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے؟
یو پی ایس سی نے کہا، ‘ منسٹری آف سول ایوی ایشن کے لئے امبر دوبے،وزارت تجارت کے لئے ارون گوئل، محکمہ اقتصادی معاملات کے لئے راجیو سکسینہ، وزارت ماحولیات، جنگلات اورموسمیات کے لئے سجیت کمار باجپئی،ڈپارٹمنٹ آف فنانشیل سروس کے لئے سوربھ مشرا اور Ministry of New and Renewable Energy کے لئے دنیش دیانند جگدالے کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ‘ یو پی ایس سی نے کہا، ‘ سمن پرساد سنگھ کو Ministry of Road Transport and Highwaysکے لئے جوائنٹ سکریٹری، بھوشن کمار کو جہاز رانی کے لئے اور کوکولی گھوش کوزراعت، تعاون اور کسانوں کے فلاح و بہبود سے متعلق وزارت کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ ‘یو پی ایس سی نے جمعہ کو کہا کہ ریونیو محکمہ میں منتخب امیدواروں کی معاہدہ کی بنیاد (لیٹرل انٹری) پر بحالی کی جائےگی۔ کل 6077 درخواستوں میں سے 89 کو انٹرویو کے لئے شارٹ لسٹ کا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کو آگے کے عمل کے لئے تفصیلی درخواست فارم بھرنے کے لئے کہا گیا تھا۔حکومت کے تھنک ٹینک نیتی آیوگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ یہ ضروری تھا کہ طےشدہ مدت کے لئے معاہدے پر لیٹرل انٹری کے ذریعے ماہرین کو سسٹم میں شامل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : رویش کا بلاگ : آئی اے ایس لیٹرل انٹری : نوکرشاہی میں تبدیلی کے نام پر مودی حکومت کا نیا اسٹنٹ
غور طلب ہے کہ، منسٹری آف پرسنل نے گزشتہ سال جون میں ‘ لیٹرل انٹری ‘ کے طریقے سے جوائنٹ سکریٹری سطح کے عہدوں پر تقرری کے لئے مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے پرائیویٹ سیکٹر کے لوگوں سے درخواست مانگی تھی۔یہ درخواست ریونیو، مالی خدمات، اقتصادی معاملات، زراعت اور کسان فلاح و بہبود، سڑک نقل وحمل اور شاہراہ، جہاز ٹرانسپورٹ، ماحولیات، جنگلات اور موسمیات، Ministry of New and Renewable Energy ، سول ایوی ایشن اور محکمہ تجارت میں خالی عہدوں کے لئے منگائے گئے تھے۔ تب مودی حکومت کی کافی تنقید ہوئی تھی۔ اس کے تحت ایسے لوگوں کو درخواست کرنے کا اہل مانا گیا ہے، جنہوں نےیونین پبلک سروس کمیشن کا سول سروس امتحان پاس نہیں کیا۔مختلف سیاسی جماعتوں نے اس تجویز کی مخالفت شروع کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ عارضی نوعیت کی اس بحالی میں ریزرویشن کے اصولوں پر عمل نہیں کیا جائےگا اور یہ ایک اور آئینی ادارہ کو برباد کرنے کی سازش ہے۔ ایڈمنسٹریٹو ریفارمس کمیشن کے صدر رہے سابق مرکزی وزیر ایم ویرپا موئلی نے کہا تھا کہ یہ اداروں کی بھگواکرن کی موجودہ حکومت کی کوشش ہے۔ (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)