میرٹھ میں ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے یوم پیدائش پر اپنے دفتر میں خصوصی پوجا کرتے ہوئے ‘ہندو مخالف گاندھی ازم’ کو ختم کرنے کا حلف لیا اور دعویٰ کیا کہ ہندوستان جلد ہی ‘ہندو راشٹر’ بنے گا۔
نئی دہلی: ہندو مہاسبھا نے جمعرات کو مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈسے کے یوم پیدائش پر میرٹھ واقع اپنے دفتر میں خصوصی پوجا کی اور میرٹھ شہر کا نام بدل کر ‘ناتھورام گوڈسے نگر’ کرنے کی مانگ کی۔
ہندو مہاسبھا کے ترجمان ابھیشیک اگروال نے بتایا کہ تنظیم کے کارکنان یہاں شاردا روڈ واقع دفتر میں گوڈسے کی سالگرہ منانے جمع ہوئے اور ‘ہندو مخالف گاندھی ازم’ کو ختم کرنے کا حلف لیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان جلد ہی ‘ہندو راشٹر’ بنے گا۔ اگروال نے گوڈسے خاندان سے میرٹھ شہر کے مبینہ تعلق کا حوالہ دیتے ہوئے شہر کا نام بدل کر ‘ناتھورام گوڈسے نگر’ کرنے کی مانگ کی۔
انہوں نے کہا کہ شہر کا نام تبدیل کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو کھلا خط بھیجا گیا ہے۔ اگروال نے کہا کہ 1989 کے لوک سبھا انتخابات میں ناتھورام گوڈسے کے بھائی گوپال گوڈسے نے میرٹھ سے الیکشن لڑا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرٹھ کی مسجدیں مندروں کو توڑ کر بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے مندر کی باقیات حاصل کرنے کے لیے یہاں کی دو بڑی مساجد کی کھدائی کا مطالبہ کیا۔ اگروال نے کہا، جہاں جہاں کھدائی ہوگی مہادیو پرکٹ (نمودار) ہوں گے۔
انہوں نے یہ مطالبہ وارانسی کے گیان واپی کمپلیکس میں مبینہ شیولنگ ملنے کے دعوے کے بعد کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ اس ہفتے کی شروعات میں ہندو وکیلوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عدالت کی ہدایت پر کیے گئے سروے کے دوران مسجد کے ‘وضوخانہ’ میں پایا جانے والا ڈھانچہ ‘شیولنگ’ ہے۔
مسجد کمیٹی نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈھانچہ ‘وضوخانہ’ میں فاؤنٹین سسٹم کا حصہ تھا، جہاں لوگ نماز ادا کرنے سے پہلے وضو کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے 17 مئی کو وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی تھی کہ وہ گیان واپی مسجد کے شرنگار گوری کمپلیکس کے اندر کے اس علاقے کی حفاظت کریں، جہاں ایک سروے کے دوران ‘شیولنگ’ پائے جانے کا دعوی کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دینے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔
دریں اثنا، سپریم کورٹ نے جمعرات کو گیان واپی مسجد تنازعہ میں وارانسی کی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی پر سماعت جمعہ تک ملتوی کرنے پر اتفاق کیا۔ اس کے ساتھ ہی وارانسی کی عدالت ،جس کے سامنے اس کیس کی کارروائی زیر التوا ہے، سے کہا کہ اس وقت تک اس معاملے میں کوئی کارروائی نہ کی جائے۔
وشو ویدک سناتن سنگھ کے عہدیدار جتیندر سنگھ ویسن کی قیادت میں راکھی سنگھ اور دیگر نے اگست 2021 میں عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں گیانواپی مسجد کی مغربی دیوار کے پاس واقع شرنگار گوری کی پوجا اور دیگردیوتاؤں کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس کے ساتھ ہی گیان واپی مسجد احاطے میں واقع تمام مندروں اور دیوتاؤں کی اصل پوزیشن جاننے کے لیے عدالت سے سروے کی درخواست کی گئی تھی۔
بتادیں کہ اس سے قبل جنوری میں ہندو مہاسبھا نے مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر ان کے قاتل ناتھورام گوڈسے اور گاندھی کے قتل معاملے میں ایک اور ملزم نارائن آپٹے کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔ ہندو مہاسبھا نے اس دن کو گوڈسے آپٹے میموریل ڈے کے طور پر منایا تھا۔
گزشتہ سال نومبر میں ہندو مہاسبھا نے کہا تھا کہ وہ ہریانہ کی امبالہ سینٹرل جیل سے لائی گئی مٹی سے ناتھورام گوڈسے کا مجسمہ تیار کرے گی۔ گوڈسے کو 1949 میں اسی جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)