گزشتہ 18 اکتوبر کو یوپی اے ٹی ایس نے ایکٹوسٹ برجیش کشواہا کو ان کی آبائی رہائش گاہ دیوریا سے گرفتار کیا، جبکہ ان کی بیوی پربھا کو چھتیس گڑھ کے رائے پورمیں ان کے مائیکے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ گرفتاری سال 2019 میں ان کے پاس سے ضبط کیے گئے الکٹرانک آلات کی جانچ اور ان سے ملے ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
برجیش کشواہا اور ان کی اہلیہ پربھا۔
نئی دہلی: مبینہ نکسلی روابط کے الزام میں ایک ایکٹوسٹ جوڑے سے چار سال قبل پوچھ گچھ کی گئی تھی، لیکن شواہد کے فقدان میں انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔ اس وقت ان کے الکٹرانک آلات ضبط کر لیے گئے تھے۔ اب ان آلات کی جانچ اور اس سے ملے ڈیٹا کی بنیاد پر اے ٹی ایس نے گزشتہ بدھ (18 اکتوبر) کو انہیں گرفتار کر لیا ہے۔
اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا کہ اس نے ان کے الکٹرانک آلات سےخطوط اور لٹریچر برآمد کیے ہیں، جن کا تعلق ممنوعہ ماؤنواز تنظیم پیپلز لبریشن گوریلا آرمی (پی ایل جی اے) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤسٹ) سے تھا۔ پولیس نے کہا کہ دستاویز ان تنظیموں کی جانب سے حکومت ہند کے خلاف مزاحمت کے لیے ایک مضبوط پارٹی اور تنظیم کی تشکیل سے متعلق تھے۔
اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ اس نےایکٹوسٹ برجیش کشواہا (43 سال) کو دیوریا میں ان کی آبائی رہائش گاہ سے گرفتار کیا، جبکہ ان کی بیوی پربھا (38 سال) کو چھتیس گڑھ کے رائے پورمیں ان کےمائیکے سے گرفتار کیا گیا۔ پربھا کے خاندانی ذرائع نے دی وائر کو بتایا کہ وہ تین ماہ کی حاملہ ہیں اور اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے رائے پور گئی تھیں۔
جولائی2019 میں جوڑے سے ان کے مبینہ نکسلی روابط پر درج کی گئی ایف آئی آر کے سلسلے میں پوچھ گچھ کرتے ہوئے اے ٹی ایس نے ان کے الکٹرانک آلات ضبط کر لیے تھے۔ انہیں تحقیقات اور ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے فرانزک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) بھیجا گیا تھا۔
اے ٹی ایس نے کہا، ‘اس ماہ ان کے الکٹرانک آلات سے ملے پورے ڈیجیٹل ڈیٹاسے بھری ایف ایس ایل رپورٹ کے تجزیہ کے بعد، اسے نکسلائٹس سے متعلق دستاویزملے۔’ اے ٹی ایس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس نے ‘سی پی آئی (ماؤسٹ) کی ساتھیوں’ کے الکٹرانک آلات سے ‘ملک دشمن سرگرمیوں’ سے متعلق خطوط بھی برآمدکیے ہیں۔
پولیس نے کشواہا اور پربھا پر ‘ملک مخالف سرگرمیوں’ میں ملوث ہونے اور ان کی طرف سے چلائی جانے والی تنظیموں کے ذریعے کمیونسٹ نظریہ کی تشہیر کا الزام لگایا ہے۔ کشواہا جہاں دیوریا کے مزدور کسان ایکتا منچ سے وابستہ ہیں، وہیں پربھا ساوتری بائی پھولے سنگھرش سمیتی تنظیم سے وابستہ ہیں۔
کشواہا نے دیوریا سےسنسکرت میں ایم اے کی پڑھائی کی ہے اور اپنے زمانہ طالب علمی میں وہ انقلابی چھاترسبھا سے وابستہ تھے۔ 2006 میں بلاس پور میں کام کرتے ہوئے ان کی ملاقات پربھا سے ہوئی اور 2010 میں انہوں نے شادی کر لی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جولائی2019 میں جب اے ٹی ایس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور ان سے پوچھ گچھ کی تو اس نے کہا تھا کہ اسے کوئی ‘قابل اعتبار ثبوت’ نہیں ملا، جس کی وجہ سے انہیں گرفتار نہیں کیا گیا۔
جولائی 2019 میں یوپی اے ٹی ایس نے سات لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 121اے اور 120بی کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی، یہ سبھی سیاسی اور سماجی کارکن تھے۔
ایف آئی آر کے مطابق، (جس کی ایک کاپی دی وائر نے دیکھی ہے)پولیس نے کہا کہ مشتبہ نکسلائٹ یوپی، بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں میٹنگ کر رہے تھے اور لوگوں کو مسلح بغاوت کے لے اکسانے اور حکومت میں تبدیلی کی منصوبہ بندی کے لیے مجرمانہ سازش میں ملوث تھے۔
اس وقت اے ٹی ایس نے ایف آئی آر میں مذکور سات افراد میں سے دو – منیش آزاد عرف منیش سریواستو اور ان کی بیوی انیتا سریواستو کو بھوپال میں ان کی رہائش گاہ سےگرفتار کیا تھا۔ ان دونوں کا پس منظر ترجمہ اوراکیڈمک کاموں کا ہے۔ بعد میں انہیں اس کیس میں ضمانت مل گئی۔ اسی ایف آئی آر میں برجیش کشواہا اور ان کی اہلیہ کا نام بھی تھا۔
پولیس نے بھوپال، کانپور، دیوریا اور کشی نگر میں چھاپے ماری کی تھی اور کئی الکٹرانک آلات اور دستاویز ضبط کیے تھے۔ حالانکہ اس نے کشواہا اور پربھا سے پوچھ گچھ کی تھی، لیکن اس وقت انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا۔
گزشتہ 18 اکتوبر کو دونوں میاں بیوی کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس نے کہا کہ ان کی رہائش گاہوں کی بھی تلاشی لی جا رہی ہے۔ بتایا گیا کہ پربھا کو ٹرانزٹ ریمانڈ پر لکھنؤ لے جایا جائے گا۔
نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے2019 میں اس سلسلے میں درج ایف آئی آر میں شریک ملزم میں سے ایک منیش آزاد سے پوچھ گچھ کی تھی،کیونکہ اس نے منیش کی بہن اور پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کی قومی سکریٹری سیما آزاد اور طلباسمیت مشرقی اتر پردیش کے مختلف شہروں میں کئی کارکنوں کی رہائش گاہوں اور دفاتر پر ایک ساتھ تلاشی لی تھی۔
این آئی اے نے کہا تھا کہ اس کی چھاپے ماری سی پی آئی (ماؤسٹ) لیڈروں اور کیڈروں کے ذریعے پورے یوپی میں ممنوعہ تنظیم کو بحال کرنے کی مبینہ کوششوں کے سلسلے میں مشتبہ افراد کے خلاف تھی۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔