یوپی: عدالت نے نائب وزیر اعلیٰ کے خلاف درج اشتعال انگیز تقریر کےمعاملے کو واپس لینے کی منظوری دی

سال 2011 میں اتر پردیش کے کوشامبی ضلع میں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ پر ایک مظاہرہ کے دوران اشتعال انگیز تقریرکرنے اور ان کے پانچ ساتھیوں پر دوسری کمیونٹی کے ایک نوجوان کو ہراساں کرنے اور ان کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔

سال 2011 میں اتر پردیش کے کوشامبی ضلع میں نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ پر ایک مظاہرہ  کے دوران اشتعال انگیز تقریرکرنے اور ان کے پانچ ساتھیوں پر دوسری کمیونٹی کے ایک نوجوان کو ہراساں  کرنے اور ان کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ  کرنے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔

اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ  کیشو پرساد موریہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ  کیشو پرساد موریہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ایم پی  اور ایم ایل اے کے خلاف معاملوں کی شنوائی کے لیے بنائی گئی خصوصی عدالت نے اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ  کیشو پرساد موریہ اور چار دوسرے لوگوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر اور ہراساں  کرنے  کو لےکر درج مقدمہ واپس لینے کی سرکاری وکیل کی عرضی کو منظور کر لیا ہے۔

یہ معاملہ سال 2011 کا ہے۔ اس وقت کے بی جے پی رہنما موریہ پر کوشامبی ضلع میں ایک مظاہرہ  کے دوران اشتعال انگیز تقریرکرنے اور ان کے پانچ ساتھیوں پر دوسری کمیونٹی کے ایک نوجوان کو ہراساں  کرنے اور ان کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ  کرنے کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔

خصوصی عدالت کے خصوصی جج ڈاکٹر بال مکند نے جمعہ  کو مقدمہ ختم  کرتے ہوئے اپنے آرڈر میں کہا کہ ملزم کیشو پرساد موریہ، وبھوتی نارائن سنگھ، جئے چندر مشرا، یشپال کیسری اور پریم چند چودھری کو الزام سےبری کیا جاتا ہے۔اتر پردیش سرکار کی طرف  سے اےڈی جی سی(کرائم)راجیش کمار گپتا نے درخواست 22-اے پیش کی تھی جس میں دلیل دی گئی تھی کہ اتر پردیش سرکار کے سکریٹری  ارون کمار رائےکے ذریعے 19 نومبر، 2018 کو پاس آرڈر کی تعمیل میں یہ درخواست  پیش  کی گئی ہے۔

درخواست اس بنیاد پر پیش کی گئی کہ موجودہ معاملے میں نہ تو کوئی شخص زخمی  ہوا اور نہ ہی اس سے مفاد عامہ متاثر ہوا ہے۔ ساتھ ہی اس میں نہ ہی کسی نجی یا سرکاری گاڑی کو کسی شخص یا ملزمین کے ذریعے نقصان  پہنچایا گیاہے۔ یہ معاملہ کسی شخص  مثلاً عوام کے ذریعے درج نہیں کرایا گیا ہے۔

دلیل میں یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ معاملہ انتخابی میٹنگ اورمذہبی سرگرمیوں  سے متعلق ہے۔ اس بنیاد پر ملزمین  کے خلاف مقدمہ واپس لینے کے لیے یہ درخواست دیا گیا ہے۔قابل ذکر  ہے کہ کوشامبی ضلع کے اس وقت منجھن پور تھانہ انچارج جنگ بہادر سنگھ کی تحریری اطلاع کی بنیاد پر ایک ستمبر، 2011 کو کوتوالی منجھن پور میں چھ لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147، 148، 153، 153اے، 352، 188، 323، 504، 506 اور مجرمانہ قانون (ترمیم )ایکٹ کی دفعہ سات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ان میں سے ایک ملزم دیویندر سنگھ چوہان کی موت  ہو چکی ہے۔

معاملے کی جانچ اس وقت کے سی او(ہنڈیا)کیشو چندرگوسوامی کے ذریعے کی گئی جنہوں نے چھ لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیا۔ یہ معاملہ کوشامبی کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ (سی جی ایم)کی عدالت میں گیا اور سبھی ملزمین کو ضمانت مل گئی۔ریاست میں ایم پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت کی تشکیل کے بعد اس معاملے کی فائل کوشامبی سے الہ آباد ایم پی ایم ایل اے عدالت میں آ گئی جس نے مقدمہ واپس لینے کی عرضی منظور کر لی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)