الیکشن کمیشن نے یوپی میں ضمنی انتخاب کی ووٹنگ کے دوران بڑے پیمانے پر پولیس کی بدسلوکی اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات کے بعد پانچ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا تھا۔ اس دوران بی جے پی ایم ایل اے شلبھ منی ترپاٹھی اس کی رپورٹنگ کرنے والے مسلمان صحافیوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے اسے ‘میڈیا جہاد’ کا نام دے رہے تھے۔
شلبھ منی ترپاٹھی۔ (تصویر بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: اتر پردیش کے دیوریا سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایم ایل اے شلبھ منی ترپاٹھی نے ایک ماہ قبل
بہرائچ تشدد کو کور کرنے والے مسلمان صحافیوں کو ولن بناکر پیش کرنے کی کوشش کی تھی ۔ اب جمعرات (21 نومبر) کو ترپاٹھی نے ریاست میں حال ہی میں ہوئے ضمنی انتخابات کے دوران جھوٹ پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے مسلمان صحافیوں کی فہرست جاری کی ہے۔
معلوم ہو کہ یوپی کی نو نشستوں پر ہوئے ضمنی انتخابات کے ووٹنگ کے عمل میں بڑے پیمانے پر
پولیس کے ذریعے بدسلوکی اور مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کے الزامات لگے ہیں ۔ الیکشن کمیشن (ای سی) نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی طرف سے اٹھائی گئی کچھ شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرنے اور من مانی طور پر ووٹروں کے شناختی کارڈ کی جانچ کرنے کے لیے
پانچ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔
تاہم، اس دوران بی جے پی سے سیاست میں قدم رکھنے والے سابق ٹی وی صحافی ترپاٹھی ضمنی انتخابات کی کوریج کرنے والے کچھ صحافیوں کی مذہبی شناخت سے زیادہ پریشان تھے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں انہوں نے مسلم صحافیوں پر جھوٹ پھیلانے کا الزام لگایا۔
ترپاٹھی نے کہا، ‘مراد آباد کو کور کرنے والے صحافیوں کی فہرست دیکھیں، جہاں سے ایڈیٹ شدہ ویڈیوز اور تصویروں کے ذریعے یوپی ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ جھوٹ پھیلایا گیا۔’
انہوں نے اس پوسٹ کے ساتھ ہیش ٹیگ ‘میڈیا جہاد’ کا استعمال کیا، جس کا مفہوم یہ تھا کہ ان کی فہرست میں شامل مسلمان صحافی منظم طریقے سے غلط معلومات پھیلانے کے لیے کام کر رہے تھے۔
تاہم، ترپاٹھی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کے ذریعے فہرست میں شامل کیے گئے صحافیوں نے کیا ‘جھوٹ’ پھیلایا ہے۔ ان کی فہرست میں مسلمانوں کے تناظر میں ‘خاص کمیونٹی’ کے 100 یوٹیوبرز بھی شامل تھے۔
قابل ذکر ہے کہ 32 صحافیوں کی اس فہرست میں کچھ بڑے ٹی وی نیوز چینلوں جیسے اے بی پی نیوز، این ڈی ٹی وی، پی ٹی آئی ویڈیو، نیوز 18، اور اخبارات امر اجالا، دینک جاگرن، دینک بھاسکر، نیوز نیشن اور ٹی وی 9 کے صحافی شامل ہیں۔
ترپاٹھی کے بے بنیاد دعوے یوپی کے کچھ انتخابی حلقوں میں ‘من مانے ڈھنگ سے جانچ کرنے اور ووٹروں کو ووٹ ڈالنے سے روکنے’ کی متعدد شکایات پر الیکشن کمیشن کی کارروائی کے بالکل برعکس تھے۔
کمیشن نےبتایا کہ تحقیقات کے بعد ووٹروں سے متعلق اصولوں اور رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرنے کے لیے مرادآباد، کانپور اور مظفر نگر کے پانچ پولس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجیو کمار نے تمام متعلقہ ضلع الیکشن افسروں اور 13 مرکزی مشاہدین کو کسی بھی ذرائع ابلاغ کے تئیں تعصب کے بغیر آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابی عمل کو یقینی بنانے کی سخت ہدایات دیں۔
واضح ہو کہ مرادآباد میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔ وہیں مرادآباد کی کندرکی سیٹ سے ایس پی کے امیدوار محمد رضوان بھی اسی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔
مرادآباد کی مقامی انتظامیہ نے ان شکایات کو قبول کیا کہ کچھ علاقوں میں رکاوٹیں لگائی گئی تھیں، جس سے ووٹروں کو تکلیف ہو رہی تھی۔ پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ ستپال انتل نے کہا کہ جہاں کہیں بھی پولیس کے خلاف اس طرح کی شکایات موصول ہوئیں، متعلقہ اہلکاروں کو فوراً پر ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا۔ اس سلسلے میں محکمہ جاتی کارروائی بھی کی جائے گی۔
غورطلب ہے کہ بی جے پی ایم ایل اے ترپاٹھی سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ پوسٹ کرنے کے لیے معروف ہیں۔ پچھلے مہینے، جب پولیس اور انتظامیہ نے بہرائچ میں درگا مورتی وسرجن جلوس کے دوران فرقہ وارانہ ہجوم کے تشدد کو روکنے کی کوشش کی، تو انہوں نے اس واقعے کی کوریج پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے
مسلم صحافیوں کی ایک فہرست جاری کی تھی ۔
واضح ہو کہ ترپاٹھی 2017 سے 2022 تک بی جے پی کے اقتدار میں پہلی مدت کے دوران سی ایم آدتیہ ناتھ کے میڈیا ایڈوائزر تھے۔
(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)