گزشتہ 22 دسمبر کو بڑوت کے دگمبر جین کالج میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے چار ممبروں نے شرت دیوی کے مجسمے کو نقصان پہنچایا تھا، جس کے بعدتنظیم نے معافی مانگی تھی۔ ان چاروں کے خلاف دنگا کرنے سمیت آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
اتر پردیش کے دگمبر جین کالج میں جین کے مجسمے کے پاس اکٹھا اے بی وی پی کارکن۔ (ویڈیو اسکرین گریب: ٹوئٹر/@djohninc)
نئی دہلی: گزشتہ22 دسمبر کو اتر پردیش کے باغ پت میں آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے جن چار ممبروں پر ایک کالج میں توڑ پھوڑ کرنے کا معاملہ درج کیا گیا تھا، ان کی رکنیت رد کر دی گئی ہے۔ اس سے پہلے اے بی وی پی نے واقعہ کو لے کر معافی مانگی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اے بی وی پی کے چاروں ممبروں نے مبینہ طور پر بڑوت میں واقع دگمبر جین کالج میں لگائی گئی شرت دیوی کے مجسمے کو نقصان پہنچایا تھا، جنہیں جین کمیونٹی کے لوگ پوجتے ہیں۔
اے بی وی پی کے قومی سکریٹری راہل والمیکی نے کہا کہ یہ فیصلہ اے بی وی پی کی میرٹھ اکائی کے چیف نے لیا۔
بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں اے بی وی پی نے کہا، ‘دیوی شرت دیوی اور سرسوتی کی مورتیاں ہمارے لیے ماں کی طرح ہیں۔ ہم دل سے علم کی دونوں دیویوں کا احترام کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں اے بی وی پی کارکنوں نے صحیح علم کے بنا اوربڑوں سے مشورہ کیے بغیرایک مظاہرہ کیا۔ یہ بدتہذیبی کےدائرہ میں آتا ہے۔ اس کے لیے انکر چودھری، اکشے بھاردواج، یاچکا تومر اور ہیپی شرما کو تنظیم کی تمام ذمہ داریوں سے الگ کیا جاتا ہے۔’
بڑوت کے دگمبر جین کالج میں جوائنٹ سکریٹری ڈی کے جین نے پہلے کہا تھا کہ دیوی شرت دیوی کی مورتی کے ساتھ کالج کے اندر اے بی وی پی ممبر ہونے کا دعویٰ کرنے والے لگ بھگ 10-15 لوگوں نے بربریت کی۔
جین نے کہا تھا، ‘کچھ نوجوانوں نے کیمپس میں بربریت شروع کر دی اور کہا کہ وہ پرنسپل سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے غنڈوں کی طرح سلوک کیا اور اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی۔ جب پرنسپل ان سے بات کرنے گئے تو انہوں نے کہا کہ وہ انتظامیہ سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ اسی بیچ پولیس پہنچ گئی۔ مجھے فون آیا کہ وہ ایک میمورنڈم سونپنا چاہتے ہیں۔’
چاروں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ147(دنگا)، 504 (ہنگامہ کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین)اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔