مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ این آر سی کو ریاست میں نافذ نہیں ہونے دیا جائےگا۔این آر سی نافذ ہونے سے ہندو اور مسلمان دونوں کے لیے شہریت ثابت کرنا کافی مشکل ہو جائےگا۔ میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ ریاست میں این آر سی کو نافذ نہیں ہونے دیں گے۔انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق، حالانکہ ٹھاکرے نے یہ بھی کہا کہ شہریت قانون (سی اےاے)کے تحت کسی کی شہریت چھینی نہیں جائےگی۔
ادھو نے شیوسینا کے ماؤتھ آرگن‘سامنا’میں کہا کہ شہریت قانون ،شہریت لینے کا قانون نہیں ہے، یہ پڑوسی ممالک کی مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کا قانون ہے۔ٹھاکرے نے کہا، ‘ہندوؤں اور مسلمانوں دونوں کے لیے شہریت ثابت کرنا مشکل ہوگا۔ میں یہ ہونے نہیں دوں گا۔’
ادھو ٹھاکرے نے کہا، ‘ہم نے ہندتوا نہیں چھوڑا ہے اور نا ہی کبھی چھوڑیں گے۔ مہاراشٹر میں ہم نے گٹھ بندھن کیا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم نے مذہب بدل لیا ہے۔نظریات سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔’سامنا نے ادھو ٹھاکرے کے انٹرویو کا ایک کلپ ٹوئٹر پر بھی شیئر کیاہے۔
اس سے پہلے لوک سبھا میں شیوسینا نے شہریت بل پر مودی سرکار کی حمایت کی تھی۔ حالانکہ جب یہ بل لوک سبھا سے پاس ہوکر راجیہ سبھا پہنچا، تو شیوسینا نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا تھا۔اس کے بعد پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں سے شہریت بل پاس ہو گیا تھا اور صدر کی منظوری سے قانون بن گیا تھا۔
ملک بھر میں مخالفت کے بیچ متنازعہ شہریت قانون (سی اےاے) 10 جنوری سے نافذ ہو گیا۔بتا دیں کہ شیوسینا پہلے بھی جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے، نئے سی اےاے قانون اور مجوزہ این آر سی کے مرکزی حکومت کے فیصلے کی تنقید کر چکی ہے۔
شہریت قانون کےآئینی جواز کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج دیا گیا ہے۔
غورطلب ہے کہ اس قانون کو لےکر ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس کی شروعات آسام سے ہوئی تھی۔ راجیہ سبھا میں بل پاس ہوتے ہی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔متنازعہ شہریت قانون کے خلاف ہوئے احتجاج میں ملک بھر میں کم سے کم 31 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔اس میں سے کم سے کم 21 لوگوں کی موت صرف اتر پردیش میں ہوئی تھی۔
اس قانون کے تحت پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں استحصال کے شکار اقلیتوں یعنی ہندو، سکھ، عیسائی، جین، بودھ اور پارسی کمیونٹی کے لوگوں کو شہریت دینے کا اہتمام ہے۔