آسام کے دورے پر گئی 4 ممبروں کی مرکزی ٹیم میں شامل ایک افسر نے کہا کہ جولائی اور اگست آنے والے دو مہینے اہم ہیں۔ یہ چیلنج ہوگا کہ ان دو مہینوں میں اس کا قہر کم ہو۔
نئی دہلی: آسام میں جاپانی انسفلائٹس (جے ای) کی وجہ سے 21 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ مرکزی ٹیم کے ذریعے گوہاٹی میں حالات کا تجزیہ کرنے کے بعد مرکزی وزارت صحت کے ایک سینئر افسر نے گزشتہ سوموار کو یہ جانکاری دی۔چار رکنی مرکزی ٹیم کی قیادت کرنے والے ایڈیشنل سکریٹری سنجیو کمار نے کہا، ‘ جولائی اور اگست آنے والے دو اہم مہینے ہیں۔ یہ چیلنج ہوگا کہ ان دو مہینوں میں اس کا قہر کم ہو۔ ‘
گوہاٹی میں ریاستی صحت محکمہ کے افسروں کے ساتھ ایک تجزیاتی اجلاس کے بعد کمار نے صحافیوں کو بتایا کہ ریاست کا صحت محکمہ فعال ہے اور حالات قابو میں ہیں۔انہوں نے کہا، ‘ ہم نے ریاست کے صحت محکمہ کے افسروں کے ساتھ حالات کا تجزیہ کیا ہے۔ جاپانی انسفلائٹس کے درج کئے گئے 69 معاملوں میں سے اب تک اس میں سے 21 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ میں نے ٹیکہ کاری کے حالات کا بھی تجزیہ کیا، جو جے ای کے معاملوں کو روکنے کے لئے اہم ہے۔ ‘
غور طلب ہے کہ اس چار ممبروں کی ایک مرکزی ٹیم جس میں این وی بی ڈی سی پی کے سینئر افسر بھی شامل تھے۔ مرکزی وزیر صحت ہرشوردھن کی ہدایت کے بعد ریاست میں حالات کے تجزیہ کے لئے یہ ٹیم وہاں گئی تھی۔آسام کے ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے چیف سکریٹری سمیر کے سنہا نے کہا، ‘ جاپانی انسفلائٹس سے متاثر مریضوں کے لئے ہم نے ہاسپٹل کے آئی سی یو میں بستر کا انتظام کروایا ہے، تاکہ ایسے مریضوں کے علاج کو یقینی بنایا جا سکے۔ ‘
دی نیو انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں این وی بی ڈی سی پی پروگرام سے متعلق ریاستی افسر ڈاکٹر امیش فانگسو نے بتایا، اس سال جون تک جاپانی انسفلائٹس سے آسام میں 21 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ 59 لوگ اس کے شکار ہیں۔
گزشتہ سال اسی وقت جاپانی انسفلائٹس کے 72 معاملے ریکارڈ کئے گئے تھے اور 13 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ مچھر کے ذریعے سے ہونے والی بیماریوں سے بنیادی طور پر اوپری آسام کے جورہاٹ، گولاگھاٹ، ڈبروگڑھ لکھیم پور اور نچلے آسام کا کامروپ ضلع متاثر ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)