ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملے میں ممبئی پولیس کی جانب سے دائرضمنی چارج شیٹ میں ارنب گوسوامی اور بی اے آر سی کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کی مبینہ وہاٹس ایپ چیٹ بھی منسلک ے۔ یہ بات چیت دکھاتی ہے کہ ارنب کی پی ایم او سمیت کئی اونچی جگہوں تک رسائی ہے اور انہیں کئی اہم سرکاری فیصلوں کی جانکاری تھی۔
نئی دہلی: کئی چینلوں کے ذریعےٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹس (ٹی آر پی)کو لےکر کی گئی مبینہ دھوکہ دھڑی معاملے کو لے کرچل رہی جانچ میں ممبئی پولیس نے ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل (بی اے آر سی)کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے بیچ ہوئی وہاٹس ایپ چیٹ کوجاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے ریٹنگس سے ‘چھیڑ چھاڑ’کے طریقوں کے بارے میں چرچہ کی تھی۔
اس ہفتے ممبئی پولیس کی جانب سے اس معاملے میں دائر کی گئی ضمنی چارج شیٹ کے ساتھ جمع کی گئی ہزار صفحات سے زیادہ کی یہ چیٹ مبینہ جرم میں ان دونوں کی ملی بھگت کو دکھاتی ہے۔وہاٹس ایپ چیٹ گوسوامی کی پی ایم او اوروزارت اطلاعات ونشریات سے نزدیکی کو بھی دکھاتے ہیں، ساتھ میں یہ بھی دکھاتے ہیں کہ کس طرح انہوں نے اپنی پہنچ کا غلط استعمال کیا۔
جہاں ایک طرف چارج شیٹ کے مرکز میں پارتھو داس گپتا اور ارنب کے بیچ ہوئی بات چیت ہے، وہیں دوسری جانب ممبئی پولیس نے ارنب کا نام معاملے کے دیگر ملزمین کے ساتھ درج نہیں کیا ہے۔چارج شیٹ میں داس گپتا کواس معاملے کاکلیدی ملزم بتایا گیا ہے، جو ابھی حراست میں ہیں اور اس گھوٹالے کو لےکر گرفتار ہونے والے 15ویں شخص ہو سکتے ہیں۔
داس گپتا کو جب دسمبر 2020 میں حراست میں لیا گیاتھا، تب پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کی ٹی آر پی میں ہیرپھیر کرنے کے لیے انہیں لاکھوں روپے کی رشوت دی گئی تھی۔ریمانڈ نوٹس میں کہا گیا،‘داس گپتا نے اپنے عہدے کاغلط استعمال کیا اور ری پبلک بھارت اور ری پبلک ٹی وی جیسےنیوز چینلوں کی ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کی۔’
ان پیغامات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ گوسوامی کو ان اہم فیصلوں کی بھی جانکاری تھی، جومرکزی حکومت نے لیے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ انہیں بالا کوٹ ایئراسٹرائیک اور جموں وکشمیر سے آرٹیکل370 ہٹائے جانے کی بھی پہلے سے جانکاری تھی۔ اس سے سرکار کے اعلیٰ کمان سے ان کے قریبی رشتوں کا بھی پتہ چلتا ہے۔
حالانکہ دی وائرآزادانہ طور پر ان پیغامات کی صداقت کی تصدیق نہیں کرتا ہے۔
بتا دیں کہ ٹی آر پی گھوٹالہ پچھلے سال اکتوبر مہینے میں اس وقت سامنے آیا تھا، جب ٹی وی چینلوں کے لیے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرنے والی بی اے آر سی نے ہنسا ریسرچ ایجنسی کے توسط سے ری پبلک ٹی وی سمیت کچھ چینلوں کے خلاف ٹی آر پی میں دھاندلی کرنے کی شکایت درج کرائی تھی، جس کے بعد پولیس نے اس مبینہ گھوٹالے کی جانچ شروع کی تھی۔
ایف آئی آر میں بی اے آر سی اور ری پبلک ٹی وی کے ملازمین کے بھی نام تھے۔ ممبئی پولیس مبینہ طور پر ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کے معاملے میں فقط مراٹھی، بکس سینما، نیوز نیشن، مہاموویز اور واو میوزک جیسے دیگر چینلوں کے رول کی بھی جانچ کر رہی ہے۔
اب سامنے آئی وہاٹس ایپ چیٹ کے مطابق، گوسوامی اور داس گپتا نے حریف چینلوں کے بارے میں بات کی اور ری پبلک سے بہتر مظاہرہ کر رہے ان چینلوں کو لےکرمایوسی کا اظہارکیا۔ اس بیچ داس گپتا نے گوسوامی کو بھروسہ دلایا جبکہ گوسوامی اس وقت کے بی اے آر سی چیف کو لےکر ناراضگی کا اظہار کرتے رہے۔
اس بات چیت کی شروعات 2017 کی شروعات میں ہوئی تھی اور 10 اکتوبر 2020 تک باقاعدگی سےیہ بات چیت ہوتی رہی،یہاں تک کہ اکتوبر 2019 میں داس گپتا کے بی اے آر سی کے سی ای اوعہدے سے ہٹنے کے بعد بھی یہ بات چیت جاری رہی۔
کئی بار بات چیت کے دوران دونوں نے اس پر بھی چرچہ کی کس طرح ری پبلک ٹی وی سب سے زیادہ ٹی آر پی بٹورنے والا چینل بن سکتا ہے۔
‘مجھے میڈیا صلاح کار جیساعہدہ دے دو’
ان پیغامات سے پتہ چلتا ہے کہ داس گپتا پی ایم او پر گوسوامی کے اثرات سے واقف تھے اور ایک مثال میں انہوں نے گوسوامی سے اپنے تعلقات سے بات کرنے اور پی ایم او میں ان کی صلاح کار کےطور پر تقرری کرانے کو بھی کہا تھا۔
داس گپتا نے 16 اکتوبر 2019 کوپیغام میں کہا، ‘کیا تم مجھے پی ایم او میں میڈیا صلاح کار جیسے کسی عہدےپر رکھوا سکتے ہو۔’اس سے ایک دن پہلے ہی گوسوامی نے کسی‘اے ایس’ سے ملاقات کرنے کا ذکر کیا تھا لیکن ابھی یہ صاف نہیں ہے کہ یہ ‘اے ایس’ کون ہے؟ اور وہ کس کے بارے میں بات کر رہے ہیں؟ ‘اے ایس’ کا کئی بار بات چیت میں ذکر ہوا۔
ممبئی پولیس کو ملے یہ پیغامات تین سے زیادہ سالوں کے ہیں، جو داس گپتا اور گوسوامی کے بیچ ہوئے۔ ان پیغامات کو پڑھ کر لگتا ہے کہ گوسوامی روزانہ کے حساب دیگرنیوزچینلوں اور ان کی پرفارمینس پر نظر رکھتے ہیں۔
پلواما حملے سے لےکر جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کو لےکر ان وہاٹس ایپ چیٹ میں تمام مدعوں پر چرچہ ہوئی۔بتادیں کہ 14 فروری 2019 کو پلواما حملے کے فوراًبعد گوسوامی، داس گپتا کو پیغام بھیج کر یہ قبول کرتے ہیں کہ کس طرح سے اس حملے کی وجہ سے ان کے چینل کو ٹی آر پی بٹورنے میں مدد ملی۔
گوسوامی مبینہ طور پر شام 5.43 بجے داس گپتا کو میسیج کرکے کہتے ہیں،‘اس حملے سے چینل کو بہت فائدہ ہوا ہے۔’
اسی طرح کی بات چیت بعد کے ہفتوں میں بھی جاری رہی، جہاں ایسا لگتا ہے کہ گوسوامی کو بالا کوٹ میں حملے کی پہلے سے جانکاری تھی۔ 26 فروری کو ہندوستان کی جانب سے بالا کوٹ میں کی گئی ایئراسٹرائیک سے پہلے مبینہ طور پر 23 فروری کو ہی اس پر بات چیت ہوئی، جبکہ یہ ایک طرح سے فوج کا خفیہ مشن تھا۔
جب گوسوامی نے بات چیت میں کہا کہ جلد کچھ بڑا ہونے جا رہا ہے۔ اس پر داس گپتا نے کہا کہ کیا یہ داؤد ہے، اس پر گوسوامی نے کہا، ‘نہیں سر پاکستان۔ اس بار کچھ بڑا ہوگا۔ عام اسٹرائیک سے بڑا۔ وہیں، اسی وقت کشمیر میں بھی کچھ بڑا ہوگا۔ سرکار پاکستان پر اس طرح سے حملہ کرنے کے لیے مطمئن ہے کہ لوگ مریں گے۔’
بالا کوٹ حملے کے ایک دن بعد داس گپتا میسیج کر گوسوامی سے کہتے ہیں کہ کیا اسی کے بارے میں وہ (گوسوامی) بات کر رہے تھے، جس پر گوسوامی کہتے ہیں،‘ابھی اور بھی کچھ ہونا ہے۔’حالانکہ، داس گپتا نے گوسوامی کے ساتھ کئی معاملوں پر چرچہ کی۔ وہ بی اے آر سی میں اپنے عہدہ اور بعد میں خود کے مجرمانہ معاملے میں پھنسنے کے بارے میں فکرمند رہے۔ ایک جگہ داس گپتا اپنا پاسپورٹ ضبط کیے جانے کے امکان پر تشویش کا اظہارکرتے ہیں۔
چارج شیٹ میں منسلک اس بات چیت سے اشارہ ملتا ہے کہ جیسے ہی پچھلے سال اکتوبر میں ممبئی پولیس کی جانچ شروع ہوئی، دونوں کے بیچ بات چیت بھی رک گئی۔
ملیالم چینل اور آر ایس ایس فنڈنگ
وہاٹس ایپ چیٹ میں ایک دوسری جگہ داس گپتا اور ایک دیگر ملزم رام گڑھیا ملیالم چینل جنم ٹی وی پر چرچہ کرتے ہیں۔اس دوران رام گڑھیا نے نومبر 2018 میں سبری مالا مندر میں خواتین کے داخلہ دینے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہوئے تنازعہ کے دوران چینل کی ٹی آر پی100 فیصدی بڑھنے کا ذکر کیا۔
داس گپتا کے ساتھ اس چیٹ میں رام گڑھیا نے کہا کہ کیرل کا جنم ٹی وی ریاست کے 14اضلاع میں اچھا کر رہا ہے اور ان علاقوں میں اور بھی بہتر کر رہا ہے، جو مندر کے پاس ہیں۔داس گپتا نے چیٹ میں کہا کہ ظاہری طور پرپی ایم اوکا دھیان اس پر گیا ہوگا، جس پر رام گڑھیا نے کہا کہ چینل کو آر ایس ایس فنڈ کر رہا ہے۔
اس وہاٹس ایپ چیٹ کے علاوہ پولیس نے 15ماہرین سمیت 59 گواہوں کے بیان بھی درج کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جانچ ابھی جاری ہے اور اس معاملے میں ایک اورضمنی چارج شیٹ دائر کی جائےگی۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)