مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس، 2019 کے اہتماموں کے مطابق؛ اگر کوئی مسلم شوہر اپنی بیوی کو زبانی، تحریری یا الیکٹرانک طریقے سے یا کسی اور طریقے سے تین طلاق دیتا ہے تو یہ غیر قانونی ہوگا۔ طلاق ثلاثہ کا جرم ثابت ہونے پر شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: پارلیامنٹ نے مسلم خواتین کو تین طلاق دینے کی روایت پر روک لگانے کے اہتمام والے ایک تاریخی بل کو منگل کو منظوری دے دی۔ بل میں تین طلاق کا جرم ثابت ہونے پر متعلقہ شوہر کو 3 سال تک کی سزا کا اہتمام کیا گیا ہے۔ مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس، 2019کو راجیہ سبھا نے 84 کے مقابلے 99 ووٹ سے پاس کر دیا۔غور طلب ہے کہ لوک سبھا اس بل کو پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔
اس سے پہلے اپر ہاؤس نے بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کے اپوزیشن کے ممبروں کے ذریعے لائی گئی تجویز کو 84 کے مقابلے 100 ووٹ سے خارج کر دیا۔بل پر لائے گئے کانگریس کے دگوجئے سنگھ کی ایک ترمیم کو ایوان نے 84 کے مقابلے 100 ووٹ سے خارج کر دیا۔بل پاس ہونے سے پہلے ہی جے ڈی یو اور اے آئی اے ڈی ایم کے کے ممبروں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اس موقع پر ٹوئٹ کر کہا کہ ،’پورے ملک کے لیے آج ایک تاریخی دن ہے۔ آج کروڑوں مسلم ماؤں-بہنوں کی جیت ہوئی ہے اور ان کو عزت سے جینے کا حق ملا ہے۔ صدیوں سے تین طلاق کی بری روایت سے متاثرہ مسلم خواتین کو آج انصاف ملا ہے۔ اس تاریخی موقع پر میں سبھی رکن پارلیامانوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔’
بتا دیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ستمبر 2018 اور فروری 2019 میں دو بار تین طلاق آرڈیننس جاری کیا تھا۔ اگرچہ، لوک سبھا میں اس متنازعہ بل کی منظوری کے بعد وہ راجیہ سبھا میں زیر التوا رہا تھا۔راجیہ سبھا میں زیر التوا ہونے کی وجہ سے گزشتہ ماہ 16 ویں لوک سبھا کے تحلیل ہونے کے بعد پچھلا بل غیر مؤثر ہو گیا تھا۔مسلمان عورت (شادی پر حقوق کےتحفظ) آرڈیننس، 2019 کے تحت تین طلاق کے تحت طلاق غیر قانونی اور غلط ہے اور شوہر کو اس کے لئے تین سال کی قید کی سزا ہو گی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)