سابق نوکرشاہ اور ٹی ایم سی کے سابق ایم پی جواہر سرکار نے وضاحت کی ہے کہ وہ ٹی ایم سی میں بغاوت شروع کرنے یا ممتا بنرجی کی حکومت کو گرانے کا ارادہ نہیں رکھتے ہیں اور نہ ہی ان کا منصوبہ بی جے پی میں شامل ہونے کا ہے۔
نئی دہلی: آر جی کر اسپتال ریپ- مرڈر معاملے میں مغربی بنگال حکومت کی کارروائیوں سےغیر مطمئن ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے راجیہ سبھا رکن جواہر سرکار نے استعفیٰ کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو ایک خط لکھ کر کہا ہے کہ ‘ میں اب رکن پارلیامنٹ نہیں رہنا چاہتا ہوں۔ ‘
انہوں نے اپنے استعفیٰ کی وجہ ’ریاستی حکومت کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھائے جانے‘کو بھی بتایا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر خط کو شیئر کرتے ہوئے جواہر سرکار نے اعلان کیا ہے کہ وہ نہ صرف ایم پی کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں بلکہ سیاست سے بھی ریٹائر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے ، ‘اقدار کے تئیں میری وابستگی ہمیشہ رہے گی۔ ‘
آر جی کر ہسپتال ریپ- مرڈر معاملے کے بعد ٹی ایم سی میں یہ پہلا بڑا استعفیٰ ہے ، جس کے اعلان نے ٹی ایم سی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔
استعفیٰ کے اعلان کے بعد جواہر سرکار نے دی وائر کی صحافی شراوستی داس گپتا کو ایک طویل انٹرویو دیا ہے ، جس میں انہوں نے کہا ہے ،’میرا یہ قدم اس واحد پارٹی کے لیے وارننگ ہے جو بنگال کو بی جے پی سے بچا سکتی ہے ، یہ وقت پر دی گئی عملی وارننگ ہے کہ برائے مہربانی اصلاحی اقدام کریں ورنہ وہ پارٹی ( بی جے پی ) اقتدار میں آ جائے گی۔ ‘
جس خط میں جواہر سرکار نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا، اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ کئی مہینوں سے ممتا بنرجی سے نہیں ملے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا انہوں نے اپنے تحفظات پر وزیر اعلیٰ سے ملاقات اور بات کرنے کی کوشش کی تھی؟
جواہر سرکار نے بتایا ہے کہ وہ پہلے ہی اپنے خدشات کا اظہار کر چکے ہیں ۔ استعفیٰ کا اعلان کرنے کے بعد انہوں نے ممتا بنرجی کے ساتھ بات چیت کی ، لیکن یہ نجی بات چیت تھی۔
پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ردعمل پر انہوں نے کہا ، ‘کچھ اعلیٰ رہنماؤں نے میری بات سننے کے لیے مجھ سے رابطہ کیا۔ لیکن میں 13 یا 14 اگست سے کہہ رہا تھا کہ سندیپ گھوش ( آر جی کر ہسپتال کے سابق پرنسپل ) کو معطل کیا جانا چاہیے۔ لیکن آپ نے ایک ماہ بعد سی بی آئی کے ذریعے انہیں گرفتار کرنے کے بعداسے معطل کر تے ہیں ، یہ بہت دیر سے اٹھایا گیاقدم ہے۔ ‘
اپنے خط میں جواہر سرکار نے ٹی ایم سی پر صحیح قدم نہ اٹھانے کا الزام لگایا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کیا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا ، ‘اب انہیں براہ راست ڈاکٹروں سے رابطہ کرنا پڑے گا۔ انہیں براہ راست فون کرکے ان سے بات کرکے انہیں منانا ہوگا۔ اب وزیر بھیجنے سے کام نہیں چلے گا۔ شاید وہ یہ کام تین ہفتے پہلے ایسا کر سکتی تھیں۔ ہر گزرتا دن بھاری ہوتا جا رہا ہے ، ہر دن احتجاج ہو رہے ہیں۔ ‘
وہ مزید کہتے ہیں ، ‘میں نے بنرجی کو کافی عرصے سے دیکھا ہے اور میں جانتا ہوں کہ ان کا رہن سہن بہت سادہ ہے۔ پھر وہ اپنے لوگوں کو شیطان کیوں بننے دے رہی ہیں ؟ اگرآپ کی جانب سے بدعنوانی کی اجازت نہیں ملنے پر کچھ لوگ بی جے پی میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو انہیں جانے دیں ۔ … انہیں ( بنرجی کو) بدعنوانی کے خلاف مضبوطی سے لڑنا چاہیے۔ ‘
جواہر سرکار نے واضح کیا ہے کہ ان کا ارادہ پارٹی میں بغاوت شروع کرنا یا ممتا بنرجی کی حکومت گرانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ‘میں دہراتا ہوں کہ وہ (ممتا بنرجی) ہندوستان میں واحد لیڈر ہیں جو مودی کو سخت مقابلہ دے سکتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔‘
سابق نوکرشاہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کا بی جے پی میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
بتادیں کہ سیاست میں آنے سے پہلے جواہر سرکار نوکرشاہ تھے۔ انہوں نے 41 سال تک بطور آئی اے ایس کام کیا ہے۔ انہوں نے سال 2021 میں ٹی ایم سی میں شمولیت اختیار کی تھی۔