تین متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لیے جانےکےقدم کا مختلف کسان تنظیموں اور اپوزیشن کے لیڈروں نے خیرمقدم کیا ہے۔ بی کے یو کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ پارلیامنٹ میں قانون کے رد ہونے کے بعد ہی وہ تحریک کو واپس لیں گے۔ وہیں کانگریس نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے پوچھا کہ قوانین کی وجہ سے سینکڑوں لوگوں کی جان جانے کی ذمہ داری کون لےگا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سےزرعی قوانین کو رد کرنے کےاعلان کےبعد غازی پور بارڈر میں کسان ایک دوسرے کو مٹھائی کھلاتے ہوئے۔ (فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کےتنازعات میں گھرےتین زرعی قوانین کو جمعہ کورد کیے جانے کے فیصلے کے اعلان کا مختلف کسان لیڈروں اور سیاسی رہنماؤں نے خیرمقدم کیا جبکہ کانگریس نے کہا کہ ‘ملک کے ان داتاؤں نے ستیہ گرہ سےگھمنڈ کا سر جھکا دیا ہے۔’
حالانکہ بھارتیہ کسان یونین(بی کے یو)کے لیڈر راکیش ٹکیت نےجمعہ کو کہا کہ پارلیامنٹ میں متنازعہ قوانین کو رد کرنے کے بعد ہی وہ تحریک کو واپس لیں گے۔
ٹکیت نےاس بات پر بھی زور دیا کہ سرکار کو فصلوں کےایم ایس پی اور دوسرے مدعوں پر بھی کسانوں سے بات کرنی چاہیے۔
ٹکیت نے ٹوئٹ کیا،‘تحریک فوراًواپس نہیں ہوگی،ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب زرعی قوانین کو پارلیامنٹ میں رد کیا جائےگا۔ سرکار ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے دوسرے مدعوں پربھی بات چیت کرے۔’
وزیر اعظم نریندر مودی نے پچھلےتقریباً ایک سال سے زیادہ سےتنازعات میں گھرے تین زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کااعلان کیا اور کہا کہ اس کے لیےپارلیامنٹ کے آئندہ سیشن میں بل لایا جائےگا۔
تینوں زرعی قوانین کی مخالفت میں کسان مظاہرہ کر رہے تھے۔وزیر اعظم نے (ایم ایس پی سے جڑے مدعوں پر ایک کمیٹی بنانے کا بھی اعلان کیا۔
وزیر اعظم مودی کے تینوں زرعی قانون کو رد کرنے کے اعلان کرنے کےتھوڑی ہی دیر بعد کانگریس نے ٹوئٹ کر کےکہا، ‘ٹوٹ گیا ابھیمان، جیت گیا میرے دیش کا کسان۔’
کانگریس نے تین متنازعہ زرعی قوانین کورد کرنے کا استقبال کرتے ہوئے بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے پوچھا کہ سینکڑوں لوگوں کی جان جانے کی ذمہ داری کون لےگا۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر
ملیکارجن کھڑگے نے کہا، ‘ہم پہلے دن سے ہی پارلیامنٹ کے اندر اور باہر اس کی مانگ کر رہے ہیں۔کسان ایک سال سے جدوجہدکر رہے تھے۔ ان میں سے کئی نے لڑتے لڑتے اپنی جان گنوا دی۔ آخر سرکار جاگ گئی ہے۔ لیکن اگر انہوں نے اسے پہلے کیا ہوتا تو کئی لوگوں کی جان بچائی جا سکتی تھی۔’
وہیں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تینوں زرعی قوانین کو واپس لیے جانے کےوزیر اعظم نریندر مودی کےاعلان کے بعدجمعہ کو کہا کہ ملک کے ان داتاؤں نے ستیہ گرہ سےگھمنڈ کا سر جھکا دیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘ملک کے ان داتا نے ستیہ گرہ سے گھمنڈ کا سر جھکا دیا۔ ناانصافی کےخلاف یہ جیت مبارک ہو! جئے ہند، جئے ہند کا کسان!’
راہل گاندھی نے زرعی قوانین کے خلاف کچھ مہینے پہلے پنجاب میں نکالی گئی اپنی ایک ریلی کے دوران دیے گئے اپنے اس بیان ایک ویڈیو بھی ساجھا کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مرکزی حکومت ایک دن یہ قانون واپس لینے کو مجبور ہوگی۔
لوک سبھا میں پارٹی کے ڈپٹی لیڈرآنند شرما نے قوانین کو رد کرنے کے سرکار کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ شرما نے دلیل دی کہ سرکار کو اب احساس ہو گیا ہوگا کہ قانون بناتے وقت پارلیامانی جانچ کو درکنار کرنے کے نتیجےکیا ہوتے ہیں۔
شرما نے
انڈین ایکسپریس سے کہا،‘دیر آئے درست آئے۔میں زرعی قوانین کورد کرنے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ میرا ماننا ہے کہ ان قوانین کو پہلے نہیں لایاجانا چاہیےتھا۔ مجھے امیدہے کہ کسانوں کے درد اور تکلیف اور تحریک کے دوران جان گنوانے کے بعد، یہ احساس ہوگا کہ قانون بنانے میں قانونی جانچ کو درکنار کرنا ہمیشہ تناؤ اورجدوجہد پیدا کرےگا۔امید ہے کہ سرکار اب موجودہ روایت کو چھوڑ دےگی اور قانون بنانے کےعمل میں شامل ہونے کے لیے تمام اہم بلوں کو اسٹینڈنگ کمیٹیوں اور سلیکشن کمیٹیوں کو جانچ کے لیے بھیجےگی۔’
زرعی قانون کے مدعے پر این ڈی اے سے الگ ہوئی شیرومنی اکالی دل (ایس ڈی اے)کے سربراہ پرکاش سنگھ بادل نے تین زرعی قوانین کو رد کیے جانے کے مرکزکےاعلان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی سرکار پھر کبھی ‘اتنے سفاک اور غیرحساس قانون’نہ بنائے۔
بادل نے ایک بیان میں کہا، ‘گرو پرو پر کسانوں کی تاریخی جیت،تاریخ میں درج ہونے والا پل۔’
انہوں نے کہا، ‘کوئی بھی سرکار پھر کبھی اتنے سفاک اور غیرحساس قانون نہ بنائے۔’
تحریک کے دوران جان گنوانے والے 700 کسانوں کو شہید’ بتاتے ہوئے بادل نے کہا، ‘ان بہادرجنگجوؤں کی موت اور لکھیم پورکھیری جیسےشرمناک اور پوری طرح سے ٹالے جانے والے واقعات اس سرکار کے چہرے پر ہمیشہ ایک کالا دھبہ بنے رہیں گے۔’
بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)کی چیف مایاوتی نے تین زرعی قانون واپس لیے جانے کے فیصلے پر جمعہ کو کسانوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ سرکار کو یہ فیصلہ بہت پہلے لے لینا چاہیے تھا۔
بی ایس پی چیف نےتحریک کے دوران مارے گئے کسانوں کے پسماندگان کومالی امداد اور ان کی فیملی کے ایک ممبر کو سرکاری نوکری دینے کی بھی مانگ کی ۔
مایاوتی نے کہا،‘کسانوں کی قربانی رنگ لائی، سرکار نے آخر میں تین متنازعہ قوانین کو واپس لے لیا، حالانکہ اس کا اعلان بہت دیر سے کیا گیا۔ تین زرعی قانون واپس لینے کا فیصلہ مرکزی حکومت کو بہت پہلے لے لینا چاہیے تھا۔ملک کے تمام کسانوں کو دلی مبارکباد ۔’
انہوں نے کہا، ‘اگر یہ فیصلہ مرکزی حکومت پہلے لے لیتی توملک کئی طرح کے جھگڑوں اور مسئلوں سے بچ جاتا، لیکن ابھی بھی کسانوں کی ان کی پیداوار کی قیمت سےمتعلق قانون بنانے کی مانگ ادھوری ہے، بہوجن سماج پارٹی کی مانگ ہے کہ مرکزی حکومت پارلیامنٹ کےسرمائی اجلاس میں اس سے متعلق قانون بناکر کسانوں کی اس مانگ کو پورا کرے۔ بی ایس پی کی یہ شروع سے ہی مانگ رہی ہے کہ کھیتی، کسانی کے اور کسانوں کے معاملے میں کوئی بھی نیا قانون بنانے سے پہلے کسانوں سے مشورہ ضرور لیا جانا چاہیے، تاکہ کسی بھی غیر ضروری تنازعہ سےملک کو اور صوبوں کو بچایا جا سکے۔’
مایاوتی نے کہا،‘میں مرکزی حکومت سے یہ بھی کہنا چاہوں گی کہ کسانوں کی اس تحریک کے دوران جو کسان شہید ہوئے، ان کے پسماندگان کو مرکزی حکومت مناسب مالی مدد دے اور ان کی فیملی کے ایک ممبر کو سرکاری نوکری دے۔’
راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی)کےسربراہ جینت چودھری نے تین زرعی قوانین کو رد کرنے کے سرکار کے فیصلے کے بعد کہا کہ کسانوں کی جیت ملک کی جیت ہے۔
چودھری نے ٹوئٹ کیا،‘کسان کی جیت، ہم سب کی ہے، ملک کی جیت ہے!’وہیں،راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) کے ٹوئٹر ہینڈل پر کہا گیا،‘‘یہ جیت کسانوں کے جدوجہد، اور قربانی کی جیت ہے۔ ملک کے کسانوں کو مبارکباد۔’پارٹی نے بھی کسانوں کو مبارکباد دی ہے۔
وہیں پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے تین زرعی قوانین کو ردکرنے کے اعلان کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ اداکیا۔
امریندر نے انہیں ٹوئٹ کرکے شکریہ ادا کیا اور امید کی کہ مرکزی حکومت کسانوں کی ترقی کے لیے اسی طرح بہتر کوشش کرتی رہےگی۔
پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو نے جمعہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے تین زرعی قوانین کو رد کیے جانے کےاعلان کو ‘سہی سمت میں اٹھایا گیا قدم’قرار دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا، ‘کسانوں کی قربانی کافائدہ ملا ہے۔’
سدھو نے کہا، ‘کالے قانون کو رد کیا جانا سہی سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے…کسان مورچہ کے ستیہ گرہ کو تاریخی کامیابی ملی ہے…آپ کی قربانی کا فائدہ ملا ہے… پنجاب میں زرعی شعبے کی بحالی پنجاب حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے…مبارکباد۔’
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے قوانین کو واپس لیے جانے پر کسانوں کو مبارکباد دی اور کہا بی جے پی حکومت کے ظالمانہ رویے سےپریشان ہوئے بنا لگاتار لڑتے رہے جس سے جیت ملی۔
انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ہر ایک کسان کو میری دلی مبارکباد، جو لگاتار لڑتے رہے اور اس سفاکیت سے مضطرب نہیں ہوئے، جس کے ساتھ بی جے پی نے آپ کے ساتھ سلوک کیا۔ یہ آپ کی جیت ہے! اس میں اپنے گھروالوں کو کھونے والے سبھی لوگوں کے میری تعزیت ہے۔ ’
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آنے والی نسلیں ان کسانوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گی جنہوں نے اس کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔
انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘آج پرکاش دوس کے دن کتنی بڑی خوشخبری ملی۔ تینوں قانون رد۔ 700 سے زیادہ کسان شہید ہو گئے۔ ان کی شہادت زندہ رہےگی۔ آنے والی پیڑھیاں یاد رکھیں گی کہ کس طرح اس ملک کے کسانوں نے اپنی جان کی بازی لگاکر کسانی اور کسانوں کو بچایا تھا۔ میرے دیش کے کسانوں کو میراسلام۔’
معلوم ہو کہ کئی کسان تنظیم پچھلے تقریباًایک سال سےتین قوانین – کسان پیداوارٹرید اور کامرس(فروغ اور سہولت)بل، 2020، کسان (امپاورمنٹ اورتحفظ) پرائس انشورنس کنٹریکٹ اور زرعی خدمات بل، 2020 اور ضروری اشیا(ترمیم)بل، 2020 کے پاس ہونے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
ان قوانین کی مخالفت پچھلے سال نومبر میں پنجاب سے شروع ہوئی تھی، لیکن بعد میں یہ دہلی، ہریانہ اور اتر پردیش میں پھیل گیا۔ کسانوں کو اس بات کا خوف ہے کہ سرکار ان قوانین کے ذریعےایم ایس پی دلانے کے نظام کو ختم کر رہی ہے اور اگراس کو لاگو کیا جاتا ہے تو کسانوں کو تاجروں کے رحم پر جینا پڑےگا۔دوسری جانب مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی مودی سرکار نے باربار اس سے انکار کیا ہے۔ سرکار ان قوانین کو ‘تاریخی زرعی اصلاح’ کا نام دے رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ زرعی پیداوار کی فروخت کے لیے ایک متبادل نظام بنا رہے ہیں۔
وزیر اعظم مودی کےاس اعلان کے بعد بھارتیہ کسان یونین اگراہاں دھڑے کے لیڈر جوگندر سنگھ اگراہاں نے کہا، ‘گروپرب پر زرعی قانون رد کرنے کا فیصلہ وزیر اعظم کا اچھا قدم ہے۔’انہوں نے کہا، ‘سبھی کسان یونین ایک ساتھ بیٹھیں گے اور آگے کے راستےکے بارے میں طے کریں گے۔’
ہریانہ کے ڈپٹی سی ایم دشینت چوٹالہ نے جمعہ کو کہا کہ تین زرعی قوانین کو رد کرنے کے فیصلے کو وزیر اعظم کی جانب سے کسانوں کو تحفے کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کسانوں سے اپنے گھر لوٹنے کی بھی اپیل کی۔
ہریانہ سرکار میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی معاون پارٹی جننایک جنتا پارٹی کے لیڈر چوٹالہ نے اس قدم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، ‘زرعی قوانین کو رد کرنے کو گرو پرو پر وزیر اعظم کی جانب سے مظاہرہ کر رہے کسانوں کو تحفے کے طور پر دیکھنا چاہیے۔میں سبھی کسانوں سے اپنے گھر لوٹنے اور اپنے گھر والوں کے ساتھ گرو پرو منانے کی اپیل کرتا ہوں۔’
پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تین زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور اسے کسانوں کے ‘سب سے لمبے، پرامن جدوجہد کی جیت’ بتایا۔
چنی نے ٹوئٹ کیا،‘تین کالے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ، سب سے لمبے،پرامن جدوجہد کی جیت ہے، جس کی شروعات پنجاب میں کسانوں نے کی تھی۔ ان داتا کو میں سلام کرتا ہوں۔’
شیوسینا اور راشٹروادی کانگریس پارٹی نے بھی مرکز کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ سرکار کو کسانوں کے آگے آخرکار جھکنا ہی پڑا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)