این پی آر اور این آرسی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے اویسی نے کہا، میں اس طرح سے اس لیے سوچتا ہوں کیونکہ میں تاریخ کا طالبعلم رہا ہوں۔ ہٹلر نے اپنے راج میں دو بارمردم شماری کروائی اور اس کے بعد یہودیوں کو گیس چیمبر میں ڈال دیا۔ میں نہیں چاہتا کہ ہمارے ملک میں بھی ویسا ہی ہو۔
نئی دہلی : آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(اے آئی ایم آئی ایم)کے صدر اسدالدین اویسی نے بدھ کو شاہین باغ میں ہو رہے احتجاج اور مظاہرے کو ختم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے طاقت کے استعمال کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ شاہین باغ میں شہریت قانون (سی اے اے )کے خلاف گزشتہ 50 دنوں سے مظاہرہ جاری ہے۔
خبررساں ایجنسی
اے این آئی نے اے آئی ایم آئی ایم صدر سے پوچھا تھاکہ کیا ایسے اشارے ہیں کہ 8 فروری کے بعد حکومت شاہین باغ سےمظاہرین کو ہٹادے گی؟ اس سوال کے جواب میں اویسی نے کہا، ہو سکتا ہے وہ انہیں گولی مار دیں۔ وہ شاہین باغ کو جلیاں والاباغ بھی بنا سکتے ہیں۔ ایسا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، بی جے پی رہنماؤں نے گولی مارنے والے بیان دیے ہیں۔ حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ کون شدت پسند ہے۔
این پی آر اور این آرسی کے سوال پر اویسی نے کہا، حکومت کو بالکل سیدھے سیدھے بتا دینا ہوگا کہ 2024 تک این آرسی نافذ نہیں کیا جائے گا۔ این پی آر پر 3900 کروڑ روپے خرچ کیوں کر رہے ہیں؟ میں اس طرح سے اس لیے سوچتا ہوں کہ کیونکہ میں تاریخ کا طالبعلم رہا ہوں۔ ہٹلر نے اپنے راج میں دو بارمردم شماری کروائی اور اس کے بعد یہودیوں کو گیس چیمبر میں ڈال دیا۔ میں نہیں چاہتا کہ ہمارے ملک میں بھی ویسا ہی ہو۔
اس سے پہلے جامعہ فائرنگ کو لے کر اسد الدین اویسی نے کہاتھا کہ
یہ حکومت بچوں پر ظلم کر رہی ہے، ان کو گولیاں مار رہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے کہا تھاکہ میں حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ، ہم جامعہ کے بچوں کے ساتھ ہیں۔ یہ حکومت بچوں پر ظلم کر رہی ہے۔ ایک بچے کی آنکھ چلی گئی، بیٹیوں کو مارا گیا ۔ شرم نہیں ہے ان کو بچوں کو مار رہے ہیں۔ گولیاں مار رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نےدہلی کے شاہین باغ میں شہریت قانون (سی اے اے)کے خلاف جاری مظاہرے میں ایک شخص کے کھلے عام بندوق لےکر جانے اور پھر فائرنگ کرنے کے واقعہ کو لے کروزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی رہنما انوراگ ٹھاکر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ، وزیر اعظم اب اس کو کپڑوں سے پہچان لیجیے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے بی جے پی رہنما انوراگ ٹھاکر کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور ان کے حالیہ متنازعہ بیانات کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔
بتادیں کہ شاہین باغ اور جامعہ علاقے میں تین بار فائرنگ ہو چکی ہے۔ وہیں، دہلی پولیس کے ڈی ایس پی راجیش دیو کے خلاف سخت نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا کہ ان کا بیان ‘پوری طرح غیر مطللوبہ تھا۔کمیشن نے انہیں انتخابی کاموں سے الگ کردیا ہے۔ غورطلب ہے کہ دی ایس پی نے میڈیا کے ساتھ جانچ کی تفصیل شیئرکی تھی جس میں شاہین باغ کے شوٹر کاتعلق عام آدمی پارٹی سے بتایا گیا تھا۔
اویسی کا اشارہ مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما انوراگ ٹھاکر کی طرف تھا۔ حال ہی میں ایک انتخابی ریلی کے دوران انوراگ ٹھاکر شاہین باغ کو لے کر متنازعہ بیان دیا تھا۔اویسی نے یہ بھی پوچھا کہ سرکار کو بتانا چاہیے کہ کون بھڑکا رہا ہے۔