ہندوستان میں یورپی یونین کے سفیر اگو استتو نے کہا کہ ہندوستانی آئین بنا کسی جانبداری کے قانون کے سامنے برابری کی بات کرتا ہے۔ ہم ان اصولوں کو شیئر کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دینے کی بحث کا نتیجہ ہندوستانی آئین کے ذریعے قائم اعلیٰ معیارات کے مطابق نکلےگا۔
ہندوستان میں یورپی یونین کے سفیر اگو استتو(فوٹو : ٹوئٹر)
نئی دہلی: یورپی یونین نے منگل کو امید جتائی کہ ہندوستانی آئین میں قائم مساوات کے اصول کو اس مجوزہ قانون میں برقرار رکھا جائےگا جو پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کے غیر مسلم اقلیتوں کو شہریت دینے کی بات کرتا ہے۔ ہندوستان میں یورپی یونین کے سفیر اگو استتو نے کہا کہ ان کو پورا بھروسہ ہے کہ شہریت (ترمیم) بل پر جاری پارلیامانی بحث ہندوستانی آئین کے ذریعے قائم معیارات کے مطابق ہوںگی۔
انہوں نے کہا، ‘ ہندوستانی آئین بنا کسی جانبداری کے قانون کے سامنے برابری کی بات کرتا ہے۔ ہم ان اصولوں کو شیئر کرتے ہیں۔ یہ اصول یورپی یونین کے قانون کو مضبوط کرتے ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اس بحث کا نتیجہ ہندوستانی آئین کے ذریعے قائم اعلیٰ معیارات کے مطابق نکلےگا۔ ‘ استتو پریس کانفرنس میں شہریت (ترمیم) بل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
ذرائع نے کہا کہ یورپی یونین پہلے ہی اس مدعے کو ہندوستان کے سامنے اٹھا چکا ہے کیونکہ وہ مجوزہ قانون کے کچھ اہتماموں کو لےکر فکرمند تھا۔ یورپی یونین کے سفیر کے ان تبصروں سے ایک دن پہلے بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن
(یو ایس سی آئی آر ایف) نے اس بل کو ‘ غلط سمت میں خطرناک موڑ کہا تھا اور ‘ مذہبی معیاری اصول والے اس بل کے قانون میں بدلنے کی صورت میں امریکی حکومت سے وزیر داخلہ امت شاہ اور دیگر ہندوستانی رہنماؤں کے خلاف پابندی لگانے پر غور کرنے کی اپیل کی تھی۔
وہیں، بل کی سخت مذمت کرتے ہوئے
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم ہندوستانی لوک سبھا میں پیش کئے گئے شہریت بل، جو انٹرنیشنل ہیومن رائٹس ایکٹ کے سبھی اصولوں اور پاکستان کے ساتھ ہوئے دو طرفہ سمجھوتہ کی خلاف ورزی ہے، کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ یہ فاشسٹ مودی حکومت کے ذریعے مشتہر آر ایس ایس کے ‘ ہندو راشٹر ‘ کے قبضہ کرنے والی اسکیم کا حصہ ہے۔
وہیں شہریت ترمیم بل پر امریکی وفاقی کمیشن کے تنقیدی تبصرہ کو صحیح نہیں بتاتے ہوئے ہندوستان نے منگل کو کہا کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی ادارہ نے اس موضوع پر اپنے تعصب کا راستہ چنا جس پر اس کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔