آڈیو: اسکول کی نصابی کتابوں میں این سی ای آر ٹی کی طرف سے کی گئی تبدیلیوں کے بارے میں سینئر مؤرخ مردلا مکھرجی نے کہا کہ ہندوتوادی حکومت نے مختلف تعلیمی اداروں میں ایسے لوگوں کی تقرری کی ہے، جو اس کے نظریاتی ایجنڈے کو آگے بڑھا سکیں۔
سدھارتھ بھاٹیہ اور مردلا مکھرجی۔
نئی دہلی: این سی ای آر ٹی کی طرف سے اس کی نصابی کتابوں میں مغلوں کی تاریخ، آر ایس ایس پر پابندی سےمتعلق معلومات، مہاتما گاندھی کا قتل، کئی مشہورتحریکوں اور مولانا آزاد سے متعلق مواد کے حوالے سےکافی ہنگامہ ہوا ہے۔
دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ بھاٹیہ کے ساتھ
بات چیت میں سینئر مؤرخ اور جے این یو کی سابق پروفیسرمردلا مکھرجی نے کہا، این سی ای آر ٹی وقتاً فوقتاً مختلف سطحوں پر تبدیلیاں کرتی رہی ہے اور مؤرخین اس کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ اس بار مخالفت کہیں زیادہ ہے۔
جے این یو میں دہائیوں تک تاریخ پڑھانے والی مکھرجی نے ‘آر ایس ایس، اسکول ٹیکسٹ بکس اینڈدی مرڈرآف مہاتما گاندھی: دی ہندوکمیونل پروجیکٹ’ کے عنوان سے ایک کتاب لکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوتوا کی سوچ والی حکومت نے کئی تعلیمی اداروں میں اس نظریہ پر یقین رکھنے والے لوگوں کو تعینات کرکے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس نظریہ کے ایجنڈے پر اس کا مکمل کنٹرول رہے۔ مکھرجی نے کہا، ان کا خواب اسی طرح کے ہندوستان کا ہے، جو ماضی سے جڑا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ تبدیلیاں انتہائی ناقص انداز میں کی گئی ہیں – یہاں تک کہ صنعتی انقلاب کو بھی (نصاب سے) نکال دیا گیا ہے۔ وہ پوچھتی ہیں، ‘اس سے کس طرح کی مدد ملے گی؟’
اس پوری بات چیت کو نیچے دیے گئے لنک پر سن سکتے ہیں۔