تلنگانہ: سی ایم ریونت ریڈی کے خلاف ویڈیو شیئر کرنے پر دو صحافی گرفتار

کانگریس کے ریاستی سکریٹری برائے سوشل میڈیا کی شکایت کے بعد دو صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دونوں پر ایک کسان کی ویڈیو کلپ شیئر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، جو مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کر رہے ہیں۔

کانگریس کے ریاستی سکریٹری برائے سوشل میڈیا کی شکایت کے بعد دو صحافیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دونوں پر ایک کسان کی ویڈیو کلپ شیئر کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، جو مبینہ طور پر وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کر رہے ہیں۔

السٹریشن: دی وائر

السٹریشن: دی وائر

حیدرآباد: تیلگو صحافی ریوتی پوگدادنڈا اور تھانوی یادو کو حیدرآباد سائبر کرائم پولیس نے بدھ (12 مارچ) کو گرفتار کیا ہے۔ ان پر آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 (توہین آمیز مواد کی اشاعت) کے ساتھ ساتھ بی این ایس کی دفعہ 353 (2) (افواہ پھیلانا) اور 352 (امن کی خلاف ورزی) کے تحت معاملہ درج کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق، کانگریس کے ریاستی سکریٹری برائے سوشل میڈیا کی شکایت کے بعد صحافیوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔ دونوں پر ایک کسان کی  ویڈیو کلپ شیئر کرنے کا الزام لگایا گیاہے، جو چیف منسٹر ریونت ریڈی کے خلاف توہین آمیز زبان  کا استعمال کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

ویڈیو میں کسان کو ریاست میں فلاحی اسکیموں کی مبینہ کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، سی ایم ریڈی، ان کی ماں اور تلنگانہ کانگریس کے لیےنازیبازبان  کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

پولیس نے صحافیوں سے دو لیپ ٹاپ اور ایک مائیکروفون بھی قبضے میں لے لیا ہے۔

اس معاملے میں پولیس نے اپنے پریس بیان میں یہ بھی خبردار کیا ہے کہ سرکاری ملازمین سمیت کسی بھی شخص کے خلاف ‘جھوٹا یا توہین آمیز’ مواد پھیلانے پرقانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

بیان میں پولیس نے کہا، ‘اگر کوئی امن کو بگاڑنے یا امن عامہ کو خراب کرنے کے ارادے سے کوئی مواد تخلیق کرتا ہے، شیئر کرتا ہے یا اس کی حمایت کرتا ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ الکٹرانک میڈیا کے توسط سے قابل اعتراض، توہین آمیز یا غلط معلومات کو اپلوڈ کرنا اور نشرکرنا انفارمیشن ٹکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ کے تحت قابل سزا ہے۔ سوشل میڈیا ٹرولنگ کے متاثرین مقامی پولیس یا سائبر سیل سے رابطہ کرکے اور 1930 ڈائل کرکے یاسائبرکرائم ڈاٹ جی او وی ڈاٹ ان پر جاکر فوری مدد حاصل کرسکتے ہیں۔’

اس معاملے میں اپنی گرفتاری سے قبل پوگدادنڈا نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ انہیں ‘خاموش’ کرانا چاہتے ہیں۔ بیان میں، انہوں نے ‘مجرموں’ کی طرح اپنی تصاویر شائع کرنے پر پولیس کی کارروائی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے، بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ (کے ٹی آر) نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ  کیا ریاست میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

ان کے مطابق، ‘صبح 5 بجے گھر پر چھاپہ اور صحافی ریوتی کی غیر قانونی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست میں ایمرجنسی طرز کا نظام رائج ہے۔’

کے ٹی آر نے کہا، ‘کانگریس حکومت کے تحت کسانوں کو درپیش مشکلات کو اجاگر کرنے والا ویڈیو پوسٹ کرنے کے لیے صحافیوں کی گرفتاری اس حکومت کی پابندی عائد کرنے والی حکمرانی کا نتیجہ ہے۔’

ایکس پر ایک اور پوسٹ میں کے ٹی آر نے راہل گاندھی کو ٹیگ کیا اور لکھا، ‘دو خواتین صحافیوں کو صبح سویرے گرفتار کیا گیا!! ان  کا جرم کیا ہے؟ ناکارہ اور بدعنوان کانگریس حکومت کے بارے میں رائے عامہ کو اجاگر کرنا۔ پچھلی بار جب میں نےدیکھا تھا تو ہندوستان کا آئین، جسے آپ باقاعدگی سے ساتھ لے کر گھومتے ہیں، اظہار رائے کی آزادی کی سہولت فراہم کرتا ہے، راہل گاندھی جی۔’

معلوم ہوکہ پوگدادنڈا کو پچھلی بی آر ایس حکومت کے دوران بھی سبریمالا میں خواتین کے داخلے کے معاملے پر بحث کرنے کے لیے  گرفتار  کیا گیا تھا ۔

اس سلسلے میں صحافیوں کی تنظیم ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (ای جی آئی) نے حیدرآباد پولیس کی کارروائی کی مذمت کی ہے۔ تنظیم نے حیدرآباد میں مقیم صحافی ریوتی پوگددنڈا کو بدھ کی صبح شہر کی سائبر کرائم پولیس کے ہاتھوں گرفتار کیے جانے کی خبروں پر گہری تشویش کا اظہار کیاہے۔

گلڈ نے ان رپورٹس کا بھی حوالہ دیا ہے،جن میں کہا گیا ہے کہ ویڈیو میں مبینہ طور پر توہین آمیز زبان  استعمال کی گئی ہے اور یہ  اخلاقی صحافت کے معیار پر پورا نہیں اترتا ہے۔’

تنظیم کے مطابق، ‘پوگدادنڈا کو مبینہ طور پر ان  کے شوہر کے ساتھ صبح ان کے گھر سے اٹھا لیاگیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کارروائی ان کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو کی اشاعت کے بعد کی گئی ہے، جس میں ایک کسان نے سی ایم ریڈی پر تنقید کی تھی۔ کچھ رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ ویڈیو میں مبینہ طور پر گالی گلوچ کا استعمال کیا گیا تھا اور یہ  اخلاقی صحافت کے معیار پر پورا نہیں اترتا تھا۔’

ویڈیو کے مواد پر تبصرہ کیے بغیر گلڈ نے تلنگانہ حکومت سے  اس بات کو یقینی بنانے کی اپیل کی ہے کہ صحافی کے خلاف کی جانے والی کوئی بھی کارروائی ضابطہ  کی پیروی کے مطابق ہو اور اظہار رائے کی آزادی اور انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھے۔

تنظیم نے کہا کہ ایک صحافی کی گرفتاری، خاص طور پر صبح سویرے کی  کارروائی کے معاملات میں پولیس فورس کے استعمال کے بارے میں سنگین خدشات پیدا کرتی ہے۔

گلڈ نے تلنگانہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پوگدادنڈہ کے حقوق اور ذاتی تحفظ کو یقینی بنائے۔ تنظیم نے صحافیوں کو ان کی رپورٹنگ میں غیر جانبداری اور ذمہ داری کی اہمیت کی بھی یاد دہانی کرائی، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ خبروں کو درست طریقے سے اور بد نیتی کے بغیر پیش کیا جائے۔

تنظیم کے مطابق ‘ایک متحرک جمہوریت کے لیے ایک آزاد اور ذمہ دار پریس ضروری ہے۔’

(یہ مضمون دی نیوز منٹ پر شائع ہوا تھا۔ دی وائر کے ادارتی انداز کے مطابق اس میں قدرے ترمیم کی گئی ہے۔)