اڈانی گروپ نے کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلٹی (سی ایس آر) کے تحت تلنگانہ کی ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی کو 100 کروڑ روپے کا ڈونیشن دیا تھا۔ اب ریاست کی کانگریس حکومت نے اڈانی گروپ کے خلاف حالیہ الزامات کے پیش نظر اس چندے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
نئی دہلی: اڈانی گروپ کے حالیہ تنازعہ کے درمیان تلنگانہ حکومت نے ‘ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی’ کے لیے اڈانی فاؤنڈیشن سے 100 کروڑ روپے کا چندہ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دی ہندو کی خبر کے مطابق، سوموار (25 نومبر) کو ایک پریس کانفرنس کے دوران تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی نے کہا کہ غیر ضروری تنقید سے بچنے کے لیے حکومت نے تلنگانہ میں ینگ انڈیا اسکل یونیورسٹی کے لیے اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی سے ملے 100 کروڑ روپے کے چندے کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم، یہ 100 کروڑ روپے اڈانی گروپ نے کارپوریٹ سوشل رسپانسیبلٹی (سی ایس آر)کے تحت قائم ہونے والی ینگ انڈیا سکل یونیورسٹی کو دیے تھے۔ لیکن حکومت اڈانی گروپ کے خلاف حالیہ الزامات کے پیش نظر کسی بھی تنقید سے بچنا چاہتی ہے اور اس لیے اب اس چندے کو قبول کرنے سے انکار کر رہی ہے۔
اس سلسلے میں ریاستی آئی ٹی اور صنعت کے پرنسپل سکریٹری جیش رنجن نے ایک خط کے ذریعے اڈانی گروپ کو اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خط میں اڈانی فاؤنڈیشن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ وعدہ کی گئی رقم یونیورسٹی کو منتقل نہ کرے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اڈانی گروپ سمیت کسی بھی دوسرے ادارے سے ایک روپیہ بھی حکومت کے کھاتے میں قبول نہیں کیا گیا ہے،’حالانکہ سی ایس آر فنڈ ریاست اور نوجوانوں کے لیے فائدہ مند ہیں، لیکن میں اور میرے کابینہ کے ساتھی غیر ضروری چرچہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے ہیں، جس سے حکومت کی شبیہ خراب ہو،’ انہوں نے مزید کہا۔
چیف منسٹر نے کانگریس حکومت پر تنقید کرنے پر بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) پر بھی تنقید کی اور بی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ اور ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ کی اڈانی سے ملاقات کی تصاویر دکھائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی آر ایس حکومت نے تلنگانہ میں کئی پروجیکٹوں کے ذریعہ اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری میں مدد کی تھی، لیکن اب وہ کانگریس کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
غور طلب ہے کہ امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے دائر حالیہ فرد جرم میں کاروباری گوتم اڈانی پر ہندوستان میں شمسی توانائی کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے 265 ملین ڈالر کی رشوت کے معاملے میں شخصی طور پرشامل ہونے کا الزام ہے۔ اب سپریم کورٹ آف انڈیا میں اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پچھلے ہفتے، امریکی محکمہ انصاف اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے اڈانی پر ہندوستان میں شمسی توانائی کے ٹھیکوں کو حاصل کرنے کے لیے 2020 اور 2024 کے درمیان 265 ملین ڈالر کی رشوت کے معاملے میں ذاتی طور پرشامل ہونے کا الزام لگایا تھا ۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ان معاہدوں سے، اڈانی گروپ کو 20 سالوں میں 2 ارب ڈالر کا منافع ہو سکتا ہے۔
رشوت خوری کے الزام میں اڈانی کے خلاف فرد جرم جاری ہونے کے بعد کینیا کے صدر نے اڈانی گروپ کے ساتھ تمام سودے فوری اثر سے ردکرنے کا اعلان کیا تھا۔