سینٹرل وسٹا پروجیکٹ: نئے پارلیامنٹ ہاؤس کی تعمیر کا ٹینڈر ٹاٹا پروجیکٹس لمیٹڈ کو ملا

07:46 PM Sep 17, 2020 | دی وائر اسٹاف

سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے تحت نئے پارلیامنٹ ہاؤس کی تعمیر موجودہ عمارت کے نزدیک ہی کی جائےگی۔ اس کے 21 مہینوں میں مکمل ہونے کی امید ہے۔ اس پروجیکٹ کو لےکر ماہرین ماحولیات کی جانب سے لگاتار تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

پارلیامنٹ ہاؤس(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:ٹاٹا پروجیکٹس لمیٹڈ861.90 کروڑ روپے کی لاگت سے پارلیامنٹ ہاؤس کی نئی عمارت کی تعمیر کرےگی۔حکام  نے بتایا کہ ٹاٹا پروجیکٹس لمٹیڈکو ٹینڈر ملا ہے۔سینٹرل وسٹا ری ڈیولپمنٹ منصوبےکے تحت نئی عمارت پارلیامنٹ کی موجودہ عمارت کے نزدیک بنائی جائےگی اور اس کے 21 مہینوں میں پورا ہونے کی امید ہے۔

تعمیری کام  شروع کرنے کو لےکر حالانکہ فیصلہ ابھی تک نہیں لیا گیا ہے۔ایک افسر نے کہا، ‘ٹاٹا پروجیکٹس لمٹیڈ نے 861.9 کروڑ روپے کی لاگت سے پارلیامنٹ کی نئی عمارت بنانے کا ٹھیکہ حاصل کیا ہے۔’انہوں نے کہا کہ اس میں رکھ رکھاؤ کا کام بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایل اینڈ ٹی لمٹیڈ نے 865 کروڑ روپے کی بولی لگائی تھی لیکن ٹاٹا پروجیکٹس لمٹیڈ کی بولی سب سے کم تھی۔سینٹرل وسٹاری ڈیولپمنٹ منصوبے کے تحت پارلیامنٹ ہاؤس کی سہ رخی عمارت، ایک مشترکہ سینٹرل سکریٹریٹ اور راشٹرپتی بھون سے انڈیا گیٹ تک تین کیلومیٹر لمبی شاہراہ کے ری ڈیولپمنٹ کا تصور کیا گیا ہے۔

سی پی ڈبلیوڈی کے مطابق نئی عمارت پارلیامنٹ ہاؤس اسٹیٹ کے پلاٹ نمبر118 پر بنےگی۔نئی عمارت میں زیادہ ممبروں  کے لیے جگہ ہوگی کیونکہ تحدید کے بعد لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبروں  کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔اس میں تقریباً 1400 ممبروں  کے بیٹھنے کی جگہ ہوگی۔ ایک دوسرے افسر نے کہا کہ عمارت سیمنٹ اور کنکریٹ ڈھانچے والی بناوٹ ہوگی۔

سی پی ڈبلیوڈی نے کہا کہ منصوبہ کی عمل میں آوری کی  پوری مدت کے دوران موجودہ پارلیامنٹ ہاؤس میں کام کاج جاری رہےگا۔ ایک بار نئی عمارت کے بن جانے کے بعد موجودہ پارلیامنٹ ہاؤس کا استعمال دوسرے مقاصدکے لیے کیا جائےگا۔سی پی ڈبلیوڈی نے کہا، ‘نئی عمارت کے ستون موجودہ عمارت جیسے ہی ہو ں گے جو زمین سے تقریباً1.8 میٹر اوپر ہیں۔مجوزہ عمارت کا کل رقبہ تقریباً65 ہزارمربع میٹر کا ہوگا جس میں تقریباً16921 مربع میٹر کا انڈرگراؤنڈ رقبہ بھی ہوگا۔ عمارت میں انڈرگراؤنڈ کے ساتھ ہی گراؤنڈ فلور کے علاوہ دو اور منزل ہوں گی۔’

سینٹرل وسٹا ری ڈیولپمنٹ منصوبہ کے تحت وزیراعظم کی رہائش اور دفتر ساؤتھ بلاک کے پاس منتقل ہونے کی امید ہے جبکہ نائب صدر کا نیا گھر نارتھ بلاک کے نزدیک ہوگا۔بتا دیں کہ وزارت ماحولیات کی اسپیشل کمیٹی ای اےسی نے 22 اپریل کو موجودہ پارلیامنٹ ہاؤس کی توسیع اورتجدید کو منظوری دینے کی سفارش کی تھی۔

حالانکہ اس منصوبے کی مختلف سطحوں پر مخالفت ہو رہی ہے۔ ملک کے 60 سابق نوکرشاہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کوخط لکھ کر مرکز کی سینٹرل وسٹا پروجیکٹ پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے کہا تھا ایسے وقت میں جب پبلک ہیلتھ سسٹم کو مضبوط کرنے کے لیے بھاری بھرکم رقم  کی ضرورت ہے تب یہ قدم ‘غیر ذمہ داری’ بھرا ہے۔

سابق نوکرشاہوں نے کہا تھاکہ پارلیامنٹ میں اس پر کوئی بحث یا چرچہ نہیں ہوئی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کا انتخاب اور اس کی کارروائیوں  نے بہت سارے سوال کھڑے کیے ہیں جن کاجواب نہیں ملا ہے۔لیکن سرکار کی دلیل ہے کہ وہ تمام طے ضابطوں پرعمل کر رہی ہے اور اس منصوبہ کو بناتے وقت کئی لوگوں سے رائے صلاح کی گئی ہے۔

اس سے پہلے ایک عرضی میں سینٹرل وسٹا پروجیکٹ کے لیے طے لینڈ یوز کو چیلنج دیا گیا تھا۔ اس میں الزام  لگایا ہے کہ اس کام کے لیے لٹینس زون کی 86 ایکڑ زمین  استعمال ہونے والی ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں کے کھلے میں گھومنے کی جگہ  اور ہریالی ختم ہو جائےگی۔

عرضی  میں یہ دلیل دی گئی ہے کہ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ڈی ڈی اے)کے ذریعے 19 دسمبر 2019 کو جاری کئے گئے پبلک نوٹس کو امانیہ قرار دینے کے لیے سرکارکے ذریعے 20 مارچ 2020 کو جاری کیا گیا نوٹیفیکشن قانون اور جوڈیشیل پروٹوکال کے ضابطے  کا استحصال ہے کیونکہ 2019 والے نوٹس کوچیلنج  دیا گیا ہے اور خود سپریم کورٹ اس ک شنوائی کر رہا ہے۔

حالانکہ مئی مہینے میں عدالت نے اس پروجیکٹ پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔

 (خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)