دہلی کے بی جے پی کے ایم ایل اے اوم پرکاش شرما کے فیس بک پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کے ساتھ دو تصویریں پوسٹ کرنے کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مانتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ان کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔
نئی دہلی: الیکشن کمیشن(ای سی)نے منگل کو فیس بک سے بی جے پی رہنما اور دہلی سے ایم ایل اے اوم پرکاش شرما کے ذریعے انڈین ایئر فورس کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کی تصویر والے دو سیاسی پوسٹروں کو ہٹانے کو کہا ہے۔ساتھ ہی کمیشن نے اوم پرکاش شرما کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کرتے ہوئے تصویر ہٹانے کی ہدایت دی، اس کے علاوہ جمعرات تک اس بارے میں جواب دینے کو کہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، لوک سبھا انتخاب میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کو لےکر یہ پہلی کارروائی ہے۔ای سی کو اپنے ایپ سیوجل کے ذریعے اس کی شکایت ملی تھی اور اس کے بعد کمیشن نے فیس بک کے ہندوستان اور جنوبی ایشیا کی عوامی پالیسیوں کے ڈائریکٹر شیوناتھ ٹھکرال سے اس کی شکایت کی۔
سیوجل اینڈرائڈ موبائل ایپ کو گزشتہ سال کرناٹک اسمبلی انتخاب کے دوران لانچ کیا گیا تھا۔اس ایپ پر کوئی بھی شہری سیاسی مدعوں پر ثبوتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن سے شکایت کر سکتا ہے۔الیکشن کمیشن کے ان پوسٹروں کو ہٹائے جانے کی ہدایت کے بارے میں پوچھنے پر فیس بک کے ترجمان نے کہا، ہم فیس بک کا غلط استعمال ہونے سے بچانے کے لئے الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر کام کرنے کو لےکر پرعزم ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اس سے پہلے تمام سیاسی جماعتوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنی سیاسی تشہیر کے لئے فوج کا استعمال نہ کریں۔ الیکشن کمیشن کے ذریعے اتوار کو لوک سبھا انتخاب کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ سے ہی ملک میں ضابطہ اخلاق نافذ ہو گیا تھا۔دہلی وشواس نگر سے ایم ایل اے اوم پرکاش شرما نے ایک مارچ کو فیس بک پر دو پوسٹر شیئر کئے تھے، جس میں ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان، وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ کی تصویریں تھیں۔
ان میں سے ایک پوسٹر میں لکھا تھا، جھک گیا ہے پاکستان۔ لوٹ آیادیش کا ویر جوان۔ اتنے کم وقت میں ابھینندن کی واپسی مودی جی کی حکمت عملی کی جیت ہے۔ ‘شاہدرا کے ضلع جج کے ایم مہیش نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی-بھاشا کو بتایا،فیس بک پر ابھینندن کی تصویر والے پوسٹر کو پوسٹ کرنے کی وجہ سے ہم نے 11 مارچ کو شرما کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا۔ ‘
مہیش نے کہا، ان سے (شرما سے) جمعرات صبح 11 بجے تک جواب مانگا گیا ہے۔ یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اور اس بارے میں مناسب کاروائی کی جائےگی۔ مہیش ضلع الیکشن افسر بھی ہیں۔واضح ہو کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بھیجے دسمبر 2013 کے اپنے خط کا ذکر کرتے ہوئے کمیشن نے حال میں ان سے الیکشن تشہیر کے دوران فوج کے ذکر سے بچنے کو کہا تھا۔
الیکشن کمیشن نے 9 مارچ کو تمام سیاسی جماعتوں کے صدور اور جنرل سکریٹری کو 04 دسمبر 2013 کے سرکلر کی طرف دھیان دلایا، جس میں سیاسی فائدہ کے لئے فوج کا استعمال نہیں کرنے کی بات کہی گئی ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا تھا،یہاں اس کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ ملک کی فوج اس کی سرحدوں، حفاظت اور سیاسی بندوبست کی محافظ ہوتی ہے۔ جدید جمہوریت میں ان کا کردار غیرسیاسی اور غیرجانب داری کا ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعت اور رہنما اپنے سیاسی تشہیر میں فوج کا احتیاط سے ذکر کریں۔ ‘
ضابطہ اخلاق کے اہتمام 2013 سے سوشل میڈیا پر نافذ ہیں۔ الیکشن کمیشن اس طرح کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر خلاف ورزی کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں اہل نہیں تھا کیونکہ سوشل میڈیا ویب سائٹس تک پہنچ بنانے کے لئے کمیشن کے پاس کسی طرح کا نظام نہیں تھا۔
چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ کا کہنا ہے کہ یہ پہلا لوک سبھا انتخاب ہے، جہاں فیس بک، ٹوئٹر، گوگل، وہاٹس ایپ اور شیئرچیٹ جیسے سوشل میڈیا ویب سائٹ اپنے پلیٹ فارم پر سیاسی تشہیر کے جواز بنائے رکھنے کے لئے الیکشن کمیشن کے ساتھ ملکر تعاون کرنے کو متفق ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)