بہار کے نائب وزیراعلیٰ سشیل مودی نے مغربی نگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اور کیرل کے وزیراعلیٰ پی وجین کو چیلنج دیا کہ وہ سی اےاے اور این پی آر نافذ نہ کریں، اگر وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی وزیر اعلیٰ سی اے اے اور این پی آر نافذ کرنے سے انکار نہیں کر سکتا، چاہے وہ ان کے خلاف کیوں نہ ہو۔
نئی دہلی: بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی نے سنیچر کو کہا کہ ریاست میں این پی آر کے لیے اعدادوشمار کوجمع کرنے کی کارروائی 15 مئی سے 28 مئی 2020 کے بیچ ہوگی۔اس دوران انہوں نے کہا کہ این آرسی کے مدعے پر چرچہ کرنے کا کوئی سوال نہیں ہے کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کیا ہے کہ سرکار نے اس پر کبھی چرچہ نہیں کی۔
انہوں نے پٹنہ میں صحافیوں سے کہا، ‘این پی آر اور این آرسی دو الگ الگ چیزیں ہیں۔’انہوں نے کانگریس اورآر جے ڈی پر اس کو لےکر اور سی اے اےکو لےکر بھرم پھیلانے کا الزام لگایا۔گزشتہ مہینےشہریت قانون (سی اےاے) اورمجوزہ ملک گیر این آرسی کی مخالفت کرتے ہوئے جےڈی یو کے نائب صدرپرشانت کشور نے کہا تھا کہ پارٹی چیف اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار این آرسی کے خلاف تھے۔ اس کی تصدیق کرتے ہوئے قومی ترجمان کے سی تیاگی نے کہا تھا کہ این آرسی نافذنہیں ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی جے ڈی ، بی جے پی کی معاون پہلی ایسی پارٹی بن گئی تھی جس نے این آرسی کی کھل کر مخالفت کی تھی۔
اس دوران سشیل مودی نے مغربی بنگال اور کیرل کے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اور پی وجین کو چیلنج دیا کہ وہ شہریت قانون (سی اےاے) اور این پی آرنافذنہ کریں، اگر وہ ایسا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘کوئی بھی وزیر اعلیٰ سی اے اے اور این پی آرنافذ کرنے سے انکار نہیں کر سکتا، چاہے وہ ان کے خلاف کیوں نہ ہو۔ نہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نہ کیرل کے وزیر اعلیٰ پی وجین ہی یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ اپنی ریاستوں ں میں این پی آر نافذ نہیں کریں گے۔ وہ عوام کے لیے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔ لیکن وہ سی اے اے اور این پی آر کو منع نہیں کہہ سکتے…مغربی بنگال سمیت ہر ریاست میں مردم شماری کے کنوینر کی پہلے ہی تقرری کی جا چکی ہے۔’
انڈین ایکسپریس کے مطابق، انہوں نے کہا کہ اگر کوئی افسر این پی آر کی مخالفت کرتا ہے، تو اسے تین سال کی جیل کی سزاکے ساتھ جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی اینیومریٹر یا کلکٹر کہتا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرےگا، تو اسے تین سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔ این پی آر قواعد کی مخالفت کرنے پر ڈسپلنری کارروائی اور 1000 روپے کے جرما نے کااہتمام ہے۔
بتا دیں کہ،مغربی بنگال اور کیرل نے یہ کہتے ہوئے این پی آر کے لیے اعدادوشمار اکٹھے کرنے کی کارروائی پرروک لگا دی ہے کہ اس کا استعمال این آرسی کے لیے کیا جا سکتا ہے۔وزارت داخلہ کی سال 2018-19 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این آرسی نافذکرنے کی سمت میں این پی آر پہلا قدم ہے۔ وہیں، اپنے پہلی مدت کار میں نریندر مودی سرکار نے پارلیامنٹ میں کم سے کم نو بار بتایا تھا کہ این آرسی کو این پی آر کے اعدادو شمارکی بنیاد پر پورا کیا جائےگا۔
جے ڈی یو ترجمان تیاگی نے کہا، یہ یو پی اے سرکار ہے جس نے 2010 میں مردم شماری کی توسیع کے طور پر این پی آرکو پیش کیا تھا۔ جب تک این پی آر ڈیٹا این آرسی کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا ہے تب تک ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اب جب پی ایم نے صاف کر دیا ہے کہ این آرسی کو نافذنہیں کیا جائےگا، تو معاملہ ختم ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ،وزیراعلیٰ نتیش کمار نے صاف کر دیا ہے کہ این آرسی نافذ نہیں کیا جائےگا؛ این پی آر کے ساتھ آگے بڑھنے میں اب کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)