سپریم کورٹ نے اپنے 15 فروری 2019 کے فیصلے میں کہا تھا کہ شفافیت برتتے ہوئے انفارمیشن کمشنر کی تقرری وقت پر کی جانی چاہیے۔ حالانکہ ابھی بھی مرکز اور ریاستوں میں انفارمیشن کمشنر کے کئی عہدے خالی ہیں۔
سپریم کورٹ (فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹس رپورٹ داخل کر بتائیں کہ انہوں نے انفارمیشن کمشنر کے خالی عہدوں کو بھرنے کو لےکر کیا-کیا کیا ہے۔ کورٹ نے یہ بھی بتانے کو کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعے 15 فروری کو دی گئی ہدایتوں پر عمل کر رہے ہیں یا نہیں۔
درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا، ‘ حکومتیں تقرری کو لےکر ہدایتوں پر عمل نہیں کر رہی ہیں۔ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کے لئے اپنایا گیا پروسیس، شارٹ لسٹ کئے گئے لوگ اور سبھی درخواست گزاروں کے نام ویب سائٹ پر شائع کئے جانے چاہیے۔ ‘ انہوں نے آگے کہا، ‘ کورٹ نے اپنے 15 فروری کے فیصلے میں کہا تھا کہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں چار خالی عہدے ہیں اور ان کو بھرا جانا چاہیے۔ ‘
لائیو لا ءکے مطابق، اس پر جسٹس ایس اے بوبڈے نے پوچھا، ‘ اب کتنے خالی عہدے ہیں۔ ‘ پرشانت بھوشن نے جواب دیا، ‘ مرکز میں چار عہدے خالی ہیں۔ ریاستوں میں بھی کئی عہدے خالی ہیں۔ کورٹ نے کہا تھا کہ ریاستوں میں تقرری پوری طرح سے ناکافی ہیں۔ ‘ اس کے بعد جسٹس بوبڈے نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) پنکی آنند سے کہا کہ اس بارے میں آپ ضروری پروسیس پر عمل کیجئے اور ہم نوٹس نہیں جاری کریںگے۔
اس پر اے ایس جی نے کہا، ‘ ہم جواب دیںگے،لیکن سرچ کمیٹی کی تشکیل ہو گئی ہے۔ سرچ کمیٹی کی میٹنگ ہونے والی ہے۔ ‘ اس معاملے کی اگلی سماعت چار ہفتے کے بعد ہوگی۔
غو ر طلب ہے کہ 15 فروری 2019 کو اپنے ایک اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاست کے انفارمیشن کمیشن میں خالی عہدوں اور انفارمیشن کمشنر کی تقرری میں شفافیت برتنے کے لئے دائر عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے ہدایت دی تھی کہ چھ مہینے کے اندر تمام خالی عہدوں پر بھرتیاں کی جانی چاہیے۔ جسٹس اےکے سیکری، جسٹس عبدالنذیر اور جسٹس سبھاش ریڈی کی بنچ نے کہا تھا کہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور اسٹیٹ انفارمیشن کمیشن میں عہدے خالی ہونے سے دو مہینے پہلے ہی بھرتی کا عمل شروع کیا جانا چاہیے۔
موجودہ خالی عہدوں کے تناظر میں کورٹ نے کہا کہ اگر تقرری کا پروسیس شروع ہو چکا ہے تو دو یا تین مہینے میں تقرری کی کارروائی پوری کی جانی چاہیے اور اگر پروسیس شروع نہیں ہوا ہے تو چھ مہینے کے اندر ملک کے سبھی انفارمیشن کمیشن میں تقرری پوری کی جانی چاہیے۔ کورٹ نے آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج، کوموڈور لوکیش بترا اور امرتا جوہری کے ذریعے دائر عرضی پر یہ ہدایت جاری کی تھی۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انفارمیشن کمیشن میں اپیلوں کی تعداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے لیکن مرکز اور ریاستی حکومت انفارمیشن کمشنرکی تقرری نہیں کر رہی ہے۔