سابق آئی اے ایس افسر کے جی ونجارہ نے ایک پی آئی ایل میں سنسکرت کو قومی زبان کے طور پر نوٹیفائی کرنے کی ہدایت دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو اٹھانے کا صحیح فورم پارلیامنٹ ہے نہ کہ عدالت۔
(علامتی تصویر: Wikimedia Commons)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو اس پی آئی ایل کو خارج کر دیا جس میں سنسکرت کو قومی زبان کے طور پر نوٹیفائی کرنے کی ہدایت دینے کی اپیل کی گئی تھی۔
جسٹس ایم آر شاہ اور کرشن مراری کی بنچ نے کہا کہ اس ایشو کو اٹھانے کا صحیح فورم پارلیامنٹ ہے نہ کہ عدالت۔ عدالت انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے سابق افسر اور وکیل کے جی ونجارہ کی طرف سے دائر عرضی کی سماعت کر رہی تھی۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، عرضی میں مرکزی حکومت کو سنسکرت کو قومی زبان کے طور پر نوٹیفائی کرنے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی تھی، اور کہا گیا تھا کہ اس طرح کے قدم سے موجودہ آئینی دفعات میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہوگی جو انگریزی اور ہندی کو ملک کی سرکاری زبانوں کا درجہ دیتے ہیں۔
تاہم بنچ نے کہا کہ کسی زبان کو ‘قومی زبان’ کا درجہ دینا پالیسی پر مبنی فیصلہ ہے جس کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے اور عدالت اس کے لیے حکم نہیں دے سکتی۔
عرضی کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا، ہم نوٹس کیوں جاری کریں؟ ہم آپ کے کچھ خیالات شیئر کر سکتے ہیں لیکن پارلیامنٹ اس پر بحث کرنے کا صحیح فورم ہے۔ کسی زبان کو قومی زبان قرار دینے کے لیے پارلیامنٹ کو کوئی رٹ جاری نہیں کی جا سکتی۔
سماعت کے دوران بنچ نے درخواست گزار سے پوچھا کہ ہندوستان کے کتنے شہروں میں سنسکرت بولی جاتی ہے۔ بنچ نے پوچھا، ‘کیا آپ سنسکرت بول سکتے ہیں؟ کیا آپ سنسکرت میں کوئی ایک سطر کہہ سکتے ہیں یا اپنی رٹ پٹیشن کا سنسکرت میں ترجمہ کر سکتے ہیں؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ سنسکرت ‘مادری زبان’ ہے جس سے دوسری زبانوں نے تحریک لی ہے۔
تاہم، سپریم کورٹ نے اسے سننے سے انکار کر دیا اور درخواست گزار کو متعلقہ حکام کے سامنے جانے کی آزادی دے دی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)