چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور جسٹس آر ایف نریمن کی بنچ کے ذریعے جاری حکم میں فوری اثر سے پرتیک ہجیلا کا تبادلہ مدھیہ پردیش کرنے کو کہا گیا ہے، لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
پرتیک ہجیلا (فوٹو بہ شکریہ : نارتھ ایسٹ ٹوڈے)
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو این آر سی کے آسام کوآرڈینٹر پرتیک ہجیلا کا فوری اثر سے تبادلہ مدھیہ پردیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے متعلقہ رہنما-ہدایتوں کے تحت زیادہ سے زیادہ مدت کے لئے ہجیلا کا تبادلہ مدھیہ پردیش کرنے کے لئے مرکز اور آسام حکومت کو حکم دیا ہے۔
ایسی رپورٹ ہے کہ پرتیک ہجیلا کی جان کو خطرہ ہے، جس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے اور آر ایف نریمن کی بنچ نے یہ حکم جاری کیا ہے۔
نیوز18 کی رپورٹ کے مطابق، ہجیلا نے سپریم کورٹ کو ایک خفیہ رپورٹ سونپی تھی، جس کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے سات دن کے اندر پرتیک ہجیلا کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کو کہا ہے۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے چیف جسٹس رنجن گگوئی سے ہجیلا کے تبادلے کی وجہ پوچھی تو اس پر سی جے آئی نے کہا، ‘ کیا کوئی بھی ٹرانسفر بغیر وجہ کے ہوتا ہے۔ ‘ حالانکہ، انہوں نے ٹرانسفر کی وجہ بتانے سے انکار کر دیا۔
پرتیک ہجیلا آسام-میگھالیہ کیڈر کے 1995 بیچ کے آئی اے ایس افسر ہیں۔ ان کو آسام میں این آر سی کے پورے پروسیس کی نگرانی کی ذمہ داری دی گئی تھی۔آسام میں این آر سی کی فائنل لسٹ سے 31 اگست 2019 کو جاری کی گئی۔
فائنل لسٹ سے آسام کے 19 لاکھ سے زیادہ لوگ باہر رہ گئے تھے۔
غور طلب ہے کہ 31 اگست کو جاری این آر سی کی فائنل لسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کی وجہ سے پچھلے مہینے
ہجیلا کے خلاف دو معاملے درج کئے گئے تھے۔