دماغی بخار سے بچوں کی موت کو لےکر سپریم کورٹ نے مرکزی اور بہار حکومت کو نوٹس جاری کیا

کورٹ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومت 7 دن کے اندر بتائیں کہ انہوں نے انسفلائٹس سے ہو رہی بچوں کی موت کو روکنے کے لئے کیا قدم اٹھائے ہیں۔

کورٹ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی  حکومت  7 دن کے اندر  بتائیں کہ انہوں نے انسفلائٹس سے ہو رہی بچوں کی موت کو روکنے کے لئے کیا قدم اٹھائے ہیں۔

supreme_court

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار 24 جون کو اتر پردیش، بہار اور مرکزی حکومت کو انسفلائٹس سے ہو رہی  بچوں کی موت کو لےکر نوٹس جاری کیا ہے ۔ کورٹ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی  دونوں حکومت  سات دن کے اندر حلف نامہ داخل کر بتائیں کہ انہوں نے انسفلائٹس سے ہو رہی  بچوں کی موت کو روکنے کے لئے کیا قدم اٹھائے ہیں۔

اس سے پہلے سابق مرکزی وزیر اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (آر ایل ایس پی) کے رہنما اپیندر کشواہا نے الزام لگایا تھا کہ مظفرپور میں بچوں کی موت کے لئے نتیش کمار ذمہ دار ہیں اور اس کے لئے ان کو استعفیٰ دینا چاہیے۔

بہار کے 16 ضلعوں میں دماغی بخار یا ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم سے اس مہینے کی شروعات سے 600 سے زیادہ بچے  متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 136 کی موت ہو چکی ہے۔مظفرپور ضلع میں سب سے زیادہ اب تک 117 کی موت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ بھاگل پور، مشرقی چمپارن، ویشالی، سیتامڑھی اور سمستی پور سے اموات کے معاملے سامنے آئے ہے۔

واضح ہوکہ چمکی بخار کا دائرہ اثر بہت پھیلا ہوا ہےجس میں انفیکشن بھی شامل ہے اور یہ بچوں کو متاثر کرتا ہے ۔ یہ سنڈروم وائرس اور بیکٹیریا کی وجہ سے ہوسکتے ہیں ۔ ہندوستان میں عام طو رپر جو وائرس پایا جاتا ہے  اس سے جاپانی بخار ہوتا ہے ۔ وزارت صحت کے اندازے کے مطابق چمکی بخار کے 5 سے 35 فیصدی معاملے جاپانی بخار وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔

غور طلب ہے کہ مظفر پور میں دماغی بخار کا پہلا معاملہ 1995 میں سامنے آیا تھا۔وہیں ایسٹ یوپی میں بھی ایسے معاملے اکثر سامنے آتے رہتے ہیں۔ اس بیماری کے پھیلنے کا کوئی خاص پیمانہ تو نہیں ہے لیکن زیادہ گرمی اور بارش کی کمی کی وجہ سے اکثر ایسے معاملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔اس کے بعد سے ہر سال مسلسل اس کا قہر جاری رہا ہے۔لیکن اس بیماری کی اصل وجوہات کی پڑتال اب تک نہیں ہو سکی ہے۔