سپریم کورٹ نے مرکز اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستوں کے نوڈل افسر کشمیری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کو روکیں۔
نئی دہلی: پلواما دہشت گردانہ حملے کو لے کر کشمیریوں پر تشدد کرنے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے نوٹس جاری کیا ہے۔ لائیو لاء کے مطابق؛ کورٹ نے مرکز اور 10 ریاستوں کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستوں کے نوڈل افسر کشمیری اور دیگر اقلیتوں کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کو روکیں۔اس معاملے کی شنوائی کے دوران چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ کے سامنے ہندوستان کے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے بتایا کہ اس معاملے میں مرکز پہلے سے ہی سبھی ریاستوں کو صلاح (ایڈوائزری )جاری کر چکا ہے۔
سپرم کورٹ نے ریاستوں کے ڈی جی پی اور چیف سکریٹری کو کشمیریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مرکز کے ذریعے جاری کی گئی صلاح کے مد نظر فوری کارروائی کرنے کو کہا ہے۔ اس کے علاوہ کورٹ نے کہا ہے کہ اس کے اس حکم کو ہر جگہ نشر کیا جائے۔ گزشتہ جمعرات کو چیف جسٹس رنجن گگوئی ، جسٹس ایل این راؤ اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے جمعرات کو سینئر وکیل کولن گونجالویز کی اس بات پر توجہ دی تھی کہ عرضی پر فوری سماعت ضروری ہے کیوں یہ طلبا کی حفاظت سے جڑا معاملہ ہے۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیری طلبا پر ملک بھر کے مختلف تعلیمی اداروں میں حملہ کیا جارہا ہے اور متعلقہ اتھارٹی کو اس طرح کے حملے کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے۔واضح ہوکہ جموں کشمیر میں سی آر پی ایف کے قافلے پر دہشت گردانہ حملے میں کم سے کم 40 جوان ہلاک ہوگئے تھے ۔ 14 فروری کو ہوئے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان واقع دہشت گرد تنظیم جیش محمد نے لی ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے پلواما حملے کے بعد ملک کے کچھ حصوں میں کشمیریوں کے خلاف ہورہے تشدد پر وزیر اعظم نریندر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھایا تھا۔انہوں نے ٹوئٹ کر کے پوچھا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی صاحب کیا ہم کشمیری طلبا اور دوسروں کو ٹارگیٹ کیے جارہے پری پلانڈ حملوں کی مذمت کے کچھ لفظ سنیں گے یا آپ کی تشویش کشمیر تک محیط نہیں ہوتی ہے۔
وہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے اس ویڈیو پر تبصرہ کر رہے تھے جن میں کشمیریوں کی کولکاتہ میں پٹائی ہوتے دکھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کولکاتہ میں ایک کشمیری نوجوان کی پٹائی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد میں ڈیریک او برائن اور ممتا بنرجی کے ساتھ اس معاملے کو لے کر رابطے میں ہوں ۔
پلواما حملے کے بعد ملک بھر کے کئی علاقوں سے اس طرح کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کے واقعات سامنے آئے ہیں ۔ ہماچل پردیش کے میکلوڈ گنج میں بھی کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کا ویڈیو وائرل ہوا ہے۔ویڈیو میں کچھ لوگ پولیس جوانوں کے سامنے ہی کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ اور بد سلوکی کر رہے ہیں ۔
ہریانہ کی سواری ٹرین میں دو کشمیری نوجوانوں کی پٹائی کرنے اور گالی گلوچ کرتے ہوئے ان کو دھکا دے کر اسٹیشن پر اتار دیے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ چنڈی گڑھ کے ایک کالج میں ہماچل کے طلبا کے ساتھ کشمیری طلبا کی جھڑپ ہوگئی ۔ بعد میں کشمیر کے طلبا کو پولیس کی حفاظت میں گھاٹی کے لیے روانہ کر دیا گیا ۔
یو پی کے سہارن پور میں کچھ ہندو تنظیموں نے شہر کے کچھ کشمیری لوگوں کے گھروں کے باہر مظاہرہ کیا اور شہر چھوڑ کر جانے کی وارننگ دی ۔ کولکاتہ میں 22 سالوں سے رہ رہے ایک کشمیری ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ پلواما دہشت گردانی حملے کے بعد اس کو شہر چھوڑنے یا پھر سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی جارہی ہے ۔ ڈاکٹر نے حالاں کہ مغربی بنگال حکومت کے اس کے بچاؤ میں آنے کے بعد وہیں رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک دوسرا معاملہ نوئیڈا کا ہے ، جہاں ایک ہوٹل میں ری سپشن پر ایک پوسٹر لگایا گیا ہے ، جس میں کہا گیا تھا کہ کشمیریوں کو یہاں آنے کی اجازت نہیں ہے۔ حالاں کہ بعد میں معاملہ طول پکڑنے کے بعد اس پوسٹر کو ہٹا دیا گیا ہے۔نوئیڈا سیکٹر -15 میں جانی ہومس نام سے یہ ہوٹل ہے ، جس کے مالک اتر پردیش نو نرمان سینا کے صدر ہیں ۔ امت جانی کا کہنا ہے کہ ان کی یہ پالیسی جاری رہے گی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)