سپریم کورٹ کے 76 وکیلوں نے چیف جسٹس این وی رمنا کو خط لکھ کر دہلی اور ہری دوار میں ہوئے حالیہ پروگراموں میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کے خلاف سخت کارروائی کےلیے ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ کے 76 وکیلوں نے چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا کو خط لکھ کر دہلی اور اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہوئے حالیہ پروگراموں میں اشتعال انگیز بیان بازی اور مسلمانوں کے خلاف قتل عام کی اپیل کے معاملے کو اپنے نوٹس میں لینےکی گزارش کی ہے۔
انہوں نے جسٹس رمنا سے گزارش کی ہے کہ وہ اس معاملے میں سخت کارروائی کی ہدایت دیں اور آئی پی سی کی دفعہ 120بی، 121اے، 124اے، 153اے، 153بی، 295اے اور 298 کے تحت ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
معلوم ہو کہ دہلی میں ایک اشتعال انگیز پروگرام کا انعقاد ہندو یووا واہنی نے کیا تھا اور ہری دوار کاپروگرام ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند نے کیا تھا۔
لائیو لاء کے مطابق، وکیلوں نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ان پروگراموں میں جس طرح کے بیانات دیے گئے، وہ نہ صرف ہیٹ اسپیچ تھے بلکہ انہوں نےایک پوری کمیونٹی کے قتل عام کی اپیل کی ہے۔
اس لیے اس طرح کی بیان بازی نہ صرف ملکی اتحاد اور سالمیت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ کروڑوں مسلمانوں کو خوف کے سایے میں ڈھکیل رہی ہے۔
سپریم کورٹ کے وکیلوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ،اس معاملے میں اب تک کوئی مؤثر کارروائی نہیں کی گئی، اس لیے عدالت کو پولیس کو اس بارے میں سخت ترین اقدامات کرنے کی ہدایت دینے کی ضرورت ہے۔
Read the letter written by Supreme Court lawyers seeking suo motu action against hate speeches made against Muslims. pic.twitter.com/1PSNaz9fOr
— Live Law (@LiveLawIndia) December 26, 2021
اتوار کو لکھے گئے اپنے خط میں وکیلوں نے ملک کے چیف جسٹس سے امید ظاہر کی ہے کہ عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے وہ ملک کےآئینی اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں گےاور عدلیہ کی آزادی برقرار رہے گی۔
بتادیں کہ 17 سے 19 دسمبر کے درمیان اتراکھنڈ کے ہری دوار میں ہندوتوا لیڈروں کی جانب سے ‘دھرم سنسد’ کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ دیے گئے،یہاں تک کہ ان کے قتل عام کی بھی اپیل کی گئی۔
اس تقریب میں بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے بھی شرکت کی، جنہیں کچھ وقت پہلے جنتر منتر پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس متنازعہ پروگرام میں بی جے پی مہیلا مورچہ کی لیڈر ادیتا تیاگی نے بھی شرکت کی تھی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مقتدرہ پارٹی ایسے لوگوں کو شہ دے رہی ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ اس طرح کھلے عام بیان بازی کے بعد بھی پولیس نے نہ تو مقدمہ درج کیا ہےاور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا ہے۔
اسی طرح ہندو یووا واہنی کے زیر اہتمام 19 دسمبر کوایک پروگرام میں، ہندوتوا لیڈروں نے کھل کر ہیٹ اسپیچ دیا اور سدرشن ٹی وی کے چیف ایڈیٹر سریش چوہانکے نے کہا کہ وہ ہندوستان کو ‘ہندو راشٹر’بنانے کے لیے’لڑنے، مرنے اور مارنے’کے لیے تیار ہیں۔
چوہانکے نے پروگرام میں موجود لوگوں کو ‘ہندو راشٹرکے لیے لڑو، مرو اور مارو’ کا حلف بھی دلایا۔