جسٹس ارون مشرا اور جسٹس دیپک گپتا کی خصوصی بنچ نے دو گھنٹے کی لمبی سماعت کے بعد دہلی این سی آر میں آلودگی کے مسئلہ کے حل کے لئے عبوری حکم پاس کیا ہے۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے گزشتہ جمعرات کو اتر پردیش، ہریانہ اور پنجاب کی حکومت کو ہدایت دی کہ پرالی کے حل کے لئے چھوٹے اور درمیانی کسانوں کو سات دن کے اندر فی کنٹل پر 100 روپے کی مدد دی جائے، تاکہ وہ پرالی نہ جلائیں۔ جسٹس ارون مشرا اور جسٹس دیپک گپتا کی خصوصی بنچ نے دو گھنٹے کی لمبی سماعت کے بعد دہلی این سی آر میں آلودگی کے مسئلہ کے حل کے لئے عبوری حکم پاس کیا ہے۔
کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستوں کے ذریعے کسانوں کو کرایے پر مشین مہیا کرائی جائے اور ریاستوں کو یہ ہدایت بھی دی کہ اس کے لئے جو بھی رقم آئےگی، اس کو ریاستی حکومتیں برداشت کریں۔ لائیو لا ءکے مطابق کورٹ نے کہا، ‘ کسانوں کو سزا دینا کوئی حل نہیں ہے۔ ان کو بنیادی سہولیات دی جائے۔ کسانوں کو مشینیں دی جانی چاہیے، نہ کہ سزا۔ ‘
مرکزی حکومت کو تین مہینے کے اندر چھوٹے اور سیمانت کسانوں(جن کے پاس ڈھائی ایکڑ سے کم زمین ہو) کے مفادات کی حفاظت کے لئے ایک اسکیم تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کو پورے ملک میں نافذ کیا جائےگا۔ اس بیچ، ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے فنڈ سے کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے رقم دیں تاکہ کسان پرالی نہ جلائیں۔
کورٹ نے کہا کہ خطرناک سطح کی فضائی آلودگی دہلی- قومی راجدھانی علاقے کے کروڑوں لوگوں کے لئے زندگی-موت کا سوال بن گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہنے کے لئے اتھارٹی کو ہی ذمہ دار ٹھہرانا ہوگا۔ بنچ نے سوال کیا، ‘ کیا آپ لوگوں کو آلودگی کی وجہ سے اسی طرح مرنے دیںگے۔ کیا آپ ملک کو سو سال پیچھے جانے دے سکتے ہیں؟ ‘
بنچ نے کہا، ‘ ہمیں اس کے لئے حکومت کو جوابدہ بنانا ہوگا۔ ‘ بنچ نے سوال کیا، ‘ سرکاری مشینری پرالی جلائے جانے کو روک کیوں نہیں سکتی؟ ‘ ججوں نے ریاستی حکومتوں کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کو لوگوں کی پرواہ نہیں ہے تو ان کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ بنچ نے کہا، ‘ آپ (ریاست) افادی حکومت کا نظریہ بھول گئے ہیں۔ آپ غریب لوگوں کے بارے میں فکرمند ہی نہیں ہیں۔ یہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے۔ ‘ سپریم کورٹ نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا حکومت کسانوں سے پرالی جمع کرکے اس کو خرید نہیں سکتی؟
دہلی اور قومی راجدھانی علاقے میں دم گھونٹنے والی فضائی آلودگی کی سنگین صورت حال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے کہا، ‘ ہم پرالی جلانے اور آلودگی پر قابو کے معاملے میں ملک کی جمہوری حکومت سے اور زیادہ توقع کرتے ہیں۔ یہ کروڑوں لوگوں کی زندگی اور موت سے جڑا سوال ہے۔ ہمیں اس کے لئے حکومت کو جوابدہ بنانا ہوگا۔ ‘
دم گھونٹنے والی فضائی آلودگی میں کسانوں کے ذریعے پرالی جلائے جانے کے مدنظر سپریم کورٹ نے سوموار کو پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی کے چیف سکریٹریوں کو چھے نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت دی تھی۔ کورٹ نے ان تینوں ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو سخت پھٹکار لگائی۔ کورٹ نے پایا کہ پرالی جلانے کے مسئلہ کے حل کے لئے پہلے سے کوئی اسکیم تیار نہیں کی گئی تھی۔
دہلی اور اس سے لگے علاقوں میں فضائی آلودگی کی سنگین صورت حال کو دیکھتے ہوئے کورٹ نے منگل کو اس کا از خودنوٹس لیتے ہوئے الگ سے خود ایک نیا معاملہ درج کیا۔ اس معاملے میں دیگر معاملے کے ساتھ ہی بدھ کو سماعت ہوئی۔ اس سے پہلے، کورٹ نے دہلی- این سی آر میں فضائی آلودگی کی سنگین صورت حال کو ‘ خوفناک ‘ قرار دیا تھا۔ ساتھ ہی، علاقے میں تعمیر اور توڑ-پھوڑ کی سبھی سرگرمیوں اور کوڑا-کرکٹ جلائے جانے پر پابندی لگا دی تھی۔
عدالت نے کہا تھا کہ ‘ ایمرجنسی سے بدتر حالات ‘ میں لوگوں کو مرنے کے لئے نہیں چھوڑا جا سکتا۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ کنسٹرکشن اور توڑ پھوڑ والی سرگرمیوں پر پابندی لگائی جائے۔خلاف ورزی کے معاملے میں مقامی انتظامیہ کو ایک لاکھ کا جرمانہ دینا ہوگا۔
ینچ نے کہا تھا کہ علاقے میں اگر کوئی کوڑا-کرکٹ جلاتے پایا گیا تو اس پر 5000 روپے کا جرمانہ لگایا جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اس حکم کی کسی طرح کی خلاف ورزی ہونے پر مقامی انتظامیہ اور علاقے کے افسر ذمہ دار ٹھہرائے جائیںگے۔ بنچ نے کہا تھا کہ سائنسی اعداد و شمار سے یہ پتہ چلتا ہے کہ علاقے میں رہنے والوں کی عمر اس کی وجہ سے گھٹ گئی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ ساتھ)