دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال ضمانت ملنے کے بعد بھی جیل سے باہر نہیں آسکیں گے کیونکہ 25 جون کو انہیں دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے ہی ایک معاملے میں سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال۔ (تصویر بہ شکریہ: Facebook/AAPkaArvind
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ (12 جولائی) کو دہلی کی ایکسائز پالیسی سے متعلق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے معاملے میں وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو عبوری ضمانت دے دی۔ وہ 21 مارچ کو ای ڈی کی گرفتاری کے بعد سے جیل میں ہیں۔ اس درمیان، انہیں لوک سبھا انتخابات کی مہم چلانے کے لیے عبوری ضمانت پر
رہا کیا گیا تھا۔
تاہم، اس کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ کیجریوال تہاڑ جیل سے باہر آئیں گے، وہ جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ انہیں 25 جون کو اسی کیس کے سلسلے میں سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
لائیو لاء کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کنوینر کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی کو بڑی بنچ کو بھیج دیا ہے۔
یہ بنچ اس بات کا جائزہ لے گی کہ کیا منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کی دفعہ 19 کے مطابق، تفتیش کے دوران گرفتاری ضروری شرط تھی؟
بنچ نے یہ بھی کہا کہ عبوری ضمانت کے فیصلے میں بڑی بنچ کی طرف سے ترمیم کی جا سکتی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ دہلی کے وزیر اعلیٰ کو ان کی گرفتاری کی وجہ سے عہدے سے ہٹنے کی ہدایت نہیں دے سکتی، اس پر فیصلہ اروند کیجریوال کو خود کرنا ہوگا۔
کیجریوال کو ای ڈی نے 21 مارچ کو شراب کی فروخت کی پالیسی میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے 20 جون کو انہیں ضمانت دی تھی، لیکن بعد میں دہلی ہائی کورٹ نے اس فیصلے پر
روک لگا دی تھی ۔
مبینہ طور پرفیصلہ کے اپ لوڈ ہونے سے پہلے ہی دہلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس سدھیر کمار جین نے نچلی عدالت کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ جسٹس جین ای ڈی کے وکیل کے بھائی ہیں۔ 150 وکلاء نے اس سلسلے میں سی جے آئی کو
خط لکھا تھا اور مفادات کے ٹکراؤ کی بات کی تھی۔
خط میں کہا گیا،’عزت مآب جسٹس سدھیر کمار جین کو اس کیس سے خود کو الگ کر لینا چاہیے تھا، کیونکہ ان کے حقیقی بھائی ای ڈی کے وکیل ہیں۔’
اس معاملے میں ای ڈی کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے دعویٰ کیا کہ اس بات کے کافی ثبوت ہیں کہ کیجریوال نے 100 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا اور یہ رقم ان کی پارٹی نے گوا اسمبلی انتخابات کے اخراجات کے لیے استعمال کی تھی۔
گوا میں 2022 میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے۔ کیجریوال کو 2024 میں لوک سبھا انتخابات سے عین قبل ای ڈی نے گرفتار کیا تھا۔