سری لنکا میں ہونے والے آٹھ بم دھماکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 290 ہو گئی ہے۔ ایک وزیر کے مطابق ایک مکان پر چھاپہ مار کر ان حملوں مبں ملوث ہونے کے شبہ میں کم از کم سات افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
نئی دہلی:سری لنکا میں اتوار کو ایسٹر کے موقع پر مختلف گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 290 تک پہنچ گئی ہے۔ ان کے علاوہ 450 سے زائد افراد زخمی ہیں۔یہ امر اہم ہے کہ سری لنکن پولیس چیف پوجوتھ جئے سُندرا نے دس روز قبل اپنے ملکی خفیہ اداروں کو مختلف گرجا گھروں اور ہندوستانی سفارت خانے پر ممکنہ خودکش حملوں کا ایک خصوصی پیغام روانہ کیا تھا۔ پولیس چیف کے پیغام میں بتایا گیا تھا کہ خود کش حملے ایک غیر معروف تنظیم نیشنل توحید جماعت کرنا چاہتی ہے۔
سری لنکن محکمہ سیاحت نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک شدگان میں بتیس غیر ملکی شہری بھی ہیں۔ ان غیر ملکیوں کا تعلق برطانیہ، چین، امریکا، بیلجین، جاپان، بنگلہ دیش، ترکی، ہالینڈ اور ہندوستان سے ہے۔مرنے والوں میں 6ہندوستانی ہیں. وزیر خارجہ سشما سوراج نے اس کی تصدیق کی ہے۔ حکومت نے لاشوں کی شناخت کی تصدیق کے ساتھ ساتھ ملکوں کے نام کا اعلان کیا ہے۔ ان غیرملکیوں کی لاشیں کولمبو کے نیشنل ہسپتال میں رکھ دی گئی ہیں۔
Indian High Commission in Colombo has conveyed that National Hospital has informed them about the death of three Indian nationals. Their names are Lokashini, Narayan Chandrashekhar and Ramesh. We are ascertaining further details. /3
— Chowkidar Sushma Swaraj (@SushmaSwaraj) April 21, 2019
دریں اثنا سری لنکا کے وزیرمملکت برائے دفاع روان ویجے وردھنے نے بتایا ہے کہ دارالحکومت کولمبو کے ایک مکان پر چھاپا مار کر سات مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا لیکن وزیراعظم نے گرفتار ہونے والوں کی تعداد آٹھ بتائی ہے۔ پولیس کے ترجمان گوناسیکرا نے صرف اتنا بتایا کہ ان میں تین مقامی باشندے شامل ہیں۔
مکان پر چھاپے کے دوران ہونے والی فائرنگ سے تین پولیس افسروں کی ہلاکت بھی ہوئی۔ ویجے وردھنے نے ان افراد کے بارے میں کوئی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔ انہوں نے ان واقعات کو ’دہشت گردانہ‘ حملہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ملک میں کسی شدت پسند گروہ کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بتایا گیا ہے کہ دارالحکومت کولمبو سمیت تین مختلف مقامات پر مجموعی طور پر آٹھ دھماکے ہوئے۔ ان میں پرتعیش ہوٹلوں کے علاوہ گرجا گھروں میں یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب وہاں مسیحی باشندوں کی بڑی تعداد ایسٹر تہوار کی عبادات میں مصروف تھی۔ فی الحال ان دھماکوں کے محرکات اور ان کے پس پردہ عناصر سے متعلق کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے کہا کہ ایسٹر کا مقدس دن تمام انسانوں اور خاص طور پر مسیحی برادری کے لیے سوگ اور تکلیف لے کر آیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اس موقع پر سری لنکا کی بھرپور معاونت کے لیے تیار ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ لوگ ایسٹر کے تہوار کی خوشیاں منا رہے تھے، جب انہیں بزدلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ان حملوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ سری لنکن عوام کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔
سری لنکا میں تامل ٹائیگرز کی پرتشدد مسلح تحریک کے خاتمے کے بعد یہ سب سے بدترین اور خونی حملے ہیں۔ مقامی بدھ مت کے ایک وفد نے بھی حملے کا نشانہ بننے والے گرجا گھر پہنچ کر متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔ ابھی تک کسی مذہبی یا نسلی گروپ یا تنظیم نے ان دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
(ڈی ڈبلیو اردو کے ان پٹ کے ساتھ)