سنگاپور اوپن بیڈمنٹن ٹورنامنٹ بیڈمنٹن کا ایک بڑا ٹورنامنٹ مانا جاتا ہے جس میں جاپان نے اس بار تین خطاب جیت کر بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
بھونیشور کے کلنگا اسٹیڈیم میں کھیلے گئے دلچسپ فائنل میں ایف سی گوا نے چینین ایف سی کو شکست دے کر ہیرو سپر کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کا خطاب جیت لیا۔پہلے ہاف میں دونوں ٹیموں میں سے کوئی بھی گول نہیں کر سکی ۔ دوسرے ہاف میں گوا نے ہسپانوی فارورڈ کورومنا س کے گول کی مدد سے برتری حاصل کر لی بعدمیں چینین کو رافیل اگستو نے برابری دلائی۔برینڈن نے گوا کےلئے دوسرا گول کیا اور2-1کی برتری حاصل کی جو آخر تک جاری رہی۔گوا نے پہلی بار ہیرو سپر کپ ٹرافی جیتی ہے۔سپر کپ کا پہلا ایڈیشن 2018میں کھیلا گیا تھا جس میں بنگلورو نے خطاب حاصل کرنے میں کامیابی پائی تھی۔
جاپان کے کیتو موموتا اور تائی پے کی تئی جوینگ نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنگاپور اوپن بیڈمنٹن ٹورنامنٹ میں بالترتیب خاتون اور مرد زمرے کے خطاب جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔ کیتو موموتا نے انڈونیشیا کے انتھونی گٹگ کوشکست دی جبکہ جو ینگ نے جاپان کی نوجومی اوکھارا کو ہرانے میں کامیابی حاصل کی۔جاپان نے یہاں مرد اور خواتین کے ڈبلز خطاب بھی جیتے۔تھائی لینڈ نے مکسڈ ڈبل کا خطاب حاصل کیا۔سنگاپور اوپن بیڈمنٹن ٹورنامنٹ بیڈمنٹن کا ایک بڑا ٹورنامنٹ مانا جاتا ہے جس میں جاپان نے اس بار تین خطاب جیت کر بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔
کافی دنوں تک گولف سے دور رہنے کے بعد شاندار واپسی کرتے ہوئے گیارہ سال بعد خطاب حاصل کرکے دنیا کے مشہور ترین کھلاڑیوں میں سے ایک امریکہ کے گولفر ٹائگر ووڈس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ ان میں ابھی بھی گولف میں خطاب کی بھوک برقرار ہے۔ انہوں نے آگسٹا میں اپنے کیریئر کا کل پانچواں ماسٹرس خطاب جیتا۔گزشتہ کئی سالوں سے وہ پیٹھ میں تکلیف سے پریشان تھے۔کبھی کبھی تو ایسا لگا کہ اب ان کا کیریئر ختم ہو گیا ہے اور وہ اب مزید گولف نہیں کھیل سکیں گے مگر43سال کی عمر میں شاندار واپسی کرتے ہوئے انہوں نے خطاب حاصل کرکے ہر کسی کو حیران کر دیا ہے۔ میجرخطاب کے طور پرٹائگرووڈس نے آخری بار 2008 میں یو ایس اوپن جیتا تھا۔43 سال کی عمر میں ووڈس دوسرے سب سے عمر دراز میجر خطاب فاتح بھی بن گئے ہیں۔ ان سے آگے اس معاملے میں جیک نکولس ہیں۔ نکولس آل ٹائم ریکارڈ میں بھی ووڈس سے تین خطاب آگے ہیں۔
ووڈس کا یہ خطاب کتنا اہم ہے اس کا اندازہ اس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ان کو اس کامیابی پر امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ اور سابق امریکی صدر براک اوبامہ نے بھی مبارکباد دی۔
آئندہ مہینہ سے انگلینڈ میں منعقد ہونے والے عالمی کپ کےلئے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ٹیم میں جو پندرہ کھلاڑی شامل کئے گئے ہیں ان میں وراٹ کوہلی کپتان، روہت نائب (کپتان)، شکھر دھون، لوکیش راہل، وجے شنکر، مہندر سنگھ دھونی (وکٹ کیپر)، کیدار جادھو، دنیش کارتک، یجویندر چہل، کلدیپ یادو، بھونیشور کمار، جسپریت بمراھ، ہردک پانڈیا، رویندر جڈیجہ، محمد سمیع کے نام شامل ہیں۔ان میں کچھ کھلاڑی تو ایسے ہیں جن کے بارے میں پہلے سے ہی پتہ تھا کہ وہ ٹیم میں منتخب ہوں گے مگر ایک دو نام ایسے ہیں جن کی شمولیت سے بہت سے لوگوں کو حیرانی ہوئی ہے۔جن کھلاڑیوں نے اپنی شمولیت سے سب کو حیران کیا ہے اس میں سب سے پہلا نام وجے شنکر کا ہے۔
تمل ناڈو کے آل را ؤنڈر وجے شنکر ٹیم انڈیا میں صرف تین ماہ پہلے شامل ہوئے ہیں اور اتنی جلدی وہ عالمی کپ کی ٹیم میں جگہ حاصل کر لیں گے اس بارے میں کسی تو بھی احساس نہیں تھا۔،فوٹو: پی ٹی آئی
تمل ناڈو کے آل را ؤنڈر وجے شنکر ٹیم انڈیا میں صرف تین ماہ پہلے شامل ہوئے ہیں اور اتنی جلدی وہ عالمی کپ کی ٹیم میں جگہ حاصل کر لیں گے اس بارے میں کسی تو بھی احساس نہیں تھا۔ رشبھ پنت کو بھی شامل کئے جانے کی امید تھی مگر ان کی جگہ دینیش کارتک کو شامل کیا گیا۔اب جبکہ ٹیم کا انتخاب ہو گیا ہے تو ہمیشہ کی طرح ٹیم پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں۔ کچھ کھلاڑی کسی کی شمولیت کو غلط بتا رہے ہیں تو کچھ کسی کو باہر رکھنے کو غلط بتا رہے ہیں۔ٹیم میں امباتی رائیڈو، رشبھ پنت اور نودیپ سینی بھی ریزرو کھلاڑی کے طور پر شامل ہوئے ہیں مگر انہیں آخری گیارہ میں جگہ مل پاتی ہے یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ ہندوستانی ٹیم1983میں اور2011میں عالمی کپ جیت چکی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کوہلی کپتانی میں یہ ٹیم ہندوستان کو تیسری بار خطاب دلا پاتی ہے یا نہیں۔
پوری دنیا میں زندگی کے مختلف شعبے میں خواتین کے ساتھ امتیاز کوئی نئی بات نہیں ہے۔کھیلوں کی دنیا میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ابھی کچھ دنوں پہلے ہی ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے کھلاڑیوں کے لئے کانٹریکٹ کا اعلان کیا تھا ۔اس وقت ہر کسی کو اس بات کو لے کر حیرانی ہوئی تھی کہ بہتر گریڈ کے ایک مرد کھلاڑی کو جتنی رقم ملی اتنی رقم خواتین کی پوری ٹیم کو نہیں ملی۔اب نیوزی لینڈ نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔نیوزی لینڈ فٹ بال باڈی نے خواتین فٹ بالرز کو مرد کھلاڑیوں کے برابر معاوضے دینے کا اعلان کیا ہے۔ نیوزی لینڈ ایسا فیصلہ لینے والادنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔ نیوزی لینڈ کو اس بات کی خوشی ہے کہ اس نے خواتین اور مرد فٹ بال ٹیموں کے درمیان فرق کو ختم کر دیا ہے اوراب دونوں کو برابری کی سطح پر تمام ترسہولیات اور معاوضے دئیے جائیں گے۔آنے والے دنوں میں دنیا کے دوسرے ممالک اس معاملہ میں نیوزی لینڈ سے سبق لیتے ہیں یا نہیں یہ دیکھنا دلچسپ رہےگا۔