مارکیٹ ریگولیٹرکی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے اسٹاک ایکسچینج–نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کی سابق سی ای او چترا رام کرشناضابطے کی خلاف ورزی کر تے ہوئے ،مختلف کاروباری منصوبوں، ادارے کےبورڈ کے اجلاس کےایجنڈے اور مالی تخمینوں سے متعلق معلومات اپنے مبینہ گرو سے شیئر کرتی تھیں۔ وہ گزشتہ 20 سالوں سے اس روحانی گرو سے رہنمائی حاصل کر رہی تھیں۔
چترا رام کرشنا، این ایس ای کی سابق منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او (فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: مارکیٹ ریگولیٹرسیبی کی تفتیش میں ملک کے سب سے بڑے اسٹاک ایکسچینج–نیشنل اسٹاک ایکسچینج (ایس ایس ای)کی سابق سربراہ کو ایک روحانی گرو کے ساتھ خفیہ معلومات شیئر کرنے اور ایکسچینج سے متعلق اہم فیصلوں میں ان سے صلاح و مشورکرنے کا قصوروار پایا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی
رائٹرس کی رپورٹ کے مطابق،سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) نے بتایا کہ این ایس ای کی سابق سی ای او چترا رام کرشنا نے قواعد کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف کاروباری منصوبوں، ادارے کےبورڈ کے اجلاس کےایجنڈے اور مالی تخمینوں سےمتعلق معلومات سمیت اہم جانکاریاں ہمالیہ میں مقیم ایک مبینہ روحانی گرو کے ساتھ شیئر کرتی تھیں۔
سیبی کی جانب سےجاری ایک آرڈر میں کہاگیا،این ایس ای کے مالی اور کاروباری منصوبےشیئر کرنا ایک ایسی سرگرمی ہے جو اسٹاک ایکسچینج کی بنیادوں کو ہلا سکتی ہے۔
سیبی نے رام کرشنا، این ایس ای اور دیگر اعلیٰ سابق افسران پر جرمانہ عائد کیا ہے۔
بتا دیں کہ رام کرشنا نے 2016 میں ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے این ایس ای سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ تاہم، اس حوالے سے ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ وہیں ،این ایس ای اورسیبی نے اس سلسلے میں تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا فی الحال جواب نہیں دیا ہے۔
واضح ہوکہ کارپوریٹ گورننس سےمتعلق خامیوں کے الزام کئی سالوں تک این ایس ای پر لگتے رہے ہیں۔ این ایس ای نے 2017 میں آئی پی او شروع کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن یہ منصوبہ اس وقت ٹھنڈے بستے میں چلا گیا جب یہ الزام لگایا گیا کہ کچھ عہدیداروں نے کو-لوکیشن سرورز کے ذریعے بڑے ٹریڈرس تک غلط طریقے سے رسائی(ایکسس) دی تھی۔
تین سال کی تفتیش کے بعد،سیبی نےاین ایس ای پر نو کروڑ ڈالر سے زیادہ کا جرمانہ عائد کیا ہےاور اس پر چھ ماہ کے لیےسکیورٹی بازاروں سے پیسہ اکٹھا کرنےپر روک لگا دی۔
این ایس ای نے اس حکم کو عدالت میں چیلنج کیا اورسیبی سے نئےآئی پی او کے لیے منظوری طلب کی۔
دراصل،جانچ کے دوران سیبی کو کچھ دستاویز ملے تھے، جن سے پتہ چلا تھا کہ رام کرشنا نے کسی نامعلوم شخص کو ای میل بھیجے تھے، جن کے بارے میں پوچھ گچھ کے دوران اس نے بتایا کہ وہ ایک روحانی گرو ہیں، جن سے وہ گزشتہ 20 سال سے رہنمائی حاصل کرتی تھیں۔
رام کرشنا نے اپنے دفاع میں سیبی کو بتایا کہ روحانی گرو کے ساتھ معلومات کا اشتراک رازداری کے ساتھ سمجھوتہ کرنانہیں ہے۔
سیبی نے اپنے حکم میں کہا کہ رام کرشنا کی یہ دلیل انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ ڈیویڈنڈ کی ادائیگی کا تناسب، کاروباری منصوبے اور این ایسی ای ملازمین کی کارکردگی کا اندازہ جیسے حساس معلومات شیئر کرنے سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
سیبی کی جانچ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ بغیرکسی کیپٹل مارکیٹ کے تجربے کے درمیانی درجے کے ایگزیکٹوز کی تقرری اور بغیر مناسب دستاویزوں کی جانچ کے رام کرشنا کے مشیر کے طور پر براہ راست تقرری میں اس مبینہ گرو کافی اثر و رسوخ تھا۔
ان میں سے تقرری کیے گئے متعددافسران کی تنخواہ این ایس ای کے کئی سینئر افسران سے زیادہ تھی۔
واضح لفظوں میں ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ رام کرشنا نے کمپنی میں ملازمت اور ترقی کے لیے بھی اس روحانی گرو سے مشورہ کیا تھا اور اسی کے مشورے پر قابل اعتراض بحالیاں کی تھیں اور انہیں غیر متناسب تنخواہیں دی تھیں۔
یہ بھی الزام ہے کہ اس روحانی گرو کے مشورے پر آنند سبرامنیم کو این ایس ای میں گروپ آپریٹنگ آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر کا مشیر مقرر کیا گیا تھا۔
سیبی نے کہا، روحانی گرو ہی ایکسچینج چلا رہے تھے اور رام کرشنا ان کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی تھیں۔
سیبی کے اس حکم میں گرو سے متعلق ایڈریس پر ای میل کیے گئے سوالوں کاکوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔سیبی نے یہ بھی کہا کہ این ایس ای اور اس کے بورڈکو ان خفیہ معلومات کےلین دین کی جانکاری تھی، لیکن انہوں نے اس معاملے کو خفیہ رکھنا ہی ٹھیک سمجھا۔
سیبی نے 190 صفحات پر مشتمل آرڈر میں کہا کہ روحانی گرو نے ہی چترا رام کرشنا کو سبرامنیم کی تقرری کے لیے کہا تھا۔
اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئےسیبی نے رام کرشنا اور سبرامنیم کے ساتھ ساتھ این ایس ای اور اس کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر روی نارائن اور دیگر پر بھی جرمانہ عائد کیا ہے۔
ریگولیٹر نے این ایس ای پر 2 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور ایکسچینج کو اگلے چھ ماہ تک کوئی بھی نئی مصنوعات کی شروعات کرنے سے روک دیا ہے۔
سیبی نے رام کرشنا پر 3 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور انہیں تین سال کے لیے کسی بھی بورڈیاسیبی کے ساتھ ثالث کے طور پر رجسٹرڈ فرم کے ساتھ کام کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
اس کے ساتھ ہی روی نارائن اور سبرامنیم پردو دو کروڑ روپے اور وی آر نرسمہن پر 6 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
بتادیں کہ رام کرشنا ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں پہلے سے قائم بامبے اسٹاک ایکسچینج (بی ایس ای ) کو چیلنج کرنے کے لیےاین ایس ای کا قیام کیا۔ انہیں 2009 میں این ایس ای کا جوائنٹ منیجنگ ڈائریکٹر مقرر کیا گیا تھا اور 2013 میں ترقی دے کر سی ای او بنا دیا گیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)