سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے اعظم خان پر 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران ایک جلسہ عام میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف قابل اعتراض زبان استعمال کرنے پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے اعظم خان۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: اترپردیش میں رام پور کی خصوصی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے جمعرات کو سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے اعظم خان کو اشتعال انگیز تقریرکا قصوروار ٹھہرایا اور انہیں تین سال قید کی سزا سنائی۔
عدالت کے اس فیصلے کی وجہ سے خان کی قانون ساز اسمبلی کی رکنیت ختم ہو سکتی ہے، کیونکہ قواعد کی رو سےایم پی/ایم ایل اے کو دو سال یا اس سے زیادہ کی سزا ہونے پر ایوان کی رکنیت ختم ہو جاتی ہے۔
حکومتی وکیل اجے تیواری نے بتایا کہ اشتعال انگیز تقریرکے معاملے میں رام پور سے ایس پی ایم ایل اے اعظم خان کے خلاف درج مقدمے میں رام پور کی خصوصی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے انہیں آئی پی سی کی دفعہ 153ے (مذہبی جذبات کو بھڑکانا)، 505اے( مختلف برادریوں کے درمیان دشمنی، نفرت یا تعصب کے جذبات پیدا کرنے کے ارادے سے جھوٹا بیان) اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 125 (الیکشن کے سلسلے میں مختلف طبقات کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) کے تحت قصوروار قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت کے اس فیصلے کی وجہ سے خان کی اسمبلی کی رکنیت بھی ختم ہو سکتی ہے۔ غور طلب ہے کہ جولائی 2013 میں سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق، اگر اراکین پارلیامنٹ اور ایم ایل اےکو کسی بھی معاملے میں دو سال سے زیادہ کی سزا سنائی جاتی ہے، تو ان کی رکنیت (پارلیامنٹ اور اسمبلی سے) ختم کر دی جائے گی۔
سزاکے فیصلے کے بعد عدالت سے باہر آتے ہوئے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خان نے کہا، یہ سب سے زیادہ سزا ہے۔ اس کیس میں ضمانت لازمی شرط ہے، اسی بنیاد پر مجھے ضمانت مل گئی ہے۔ میں انصاف کا قائل ہوگیا ہوں۔
غور طلب ہے کہ اعظم خان کو ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں سزا سنائی گئی ہے، جو کہ قابل ضمانت جرم ہے اور ممکن ہے کہ انہیں اس معاملے میں جیل جانے کی نوبت نہ آئے۔
بتا دیں کہ اعظم خان پر2019 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران رام پور ضلع کے ملک کوتوالی علاقے کے کھاتا نگریا گاؤں میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرنے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے ور ضلع انتظامیہ کے سینئر افسران کو بھلا برا کہہ کراشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ خان کے اس بیان کا ویڈیو بھی وائرل ہوا تھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، اعظم خان نے وزیر اعظم پر ملک میں ایسا ماحول بنانے کا الزام لگایا تھا، جس میں مسلمانوں کارہنا مشکل ہو گیا تھا۔
اس معاملے میں فریقین کے دلائل 21 اکتوبر کو مکمل ہوئے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آئندہ سماعت 27 اکتوبر کو مقرر کی تھی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2017 میں اتر پردیش میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے
اعظم خان کے خلاف چوری سے لے کر بدعنوانی تک کے 87 مقدمات درج کیے گئے تھے۔
زمین پر قبضہ کرنے سے متعلق ایک کیس میں وہ تقریباً دو سال تک جیل میں رہے تھے۔ اس سال مئی میں انہیں سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد جیل سے رہا کیا گیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)