مہاراشٹر کے واشم شہر میں ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے دوران راہل گاندھی نے سوشل میڈیا کمپنیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھلے ہی ای وی ایم محفوظ ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے ہندوستانی انتخابات میں دھاندلی ہو سکتی ہے۔
نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بدھ کے روز کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتخابات میں دھاندلی کی جا سکتی ہے اور سوشل میڈیا کمپنیاں چاہیں تو کسی بھی پارٹی کو الیکشن میں جیت دلوا سکتی ہیں۔
کسی بھی پارٹی کا نام لیے بغیر انہوں نے یہ بھی کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد کو ایک نظریہ اور اس کے لیڈروں کی جانب سے سماج میں انتشار پیدا کرنے کے لیے ایک اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر فروغ دیا جا رہا ہے۔
گاندھی نے یہ تبصرے مہاراشٹر کے واشم شہر میں ‘بھارت جوڑو یاترا’ کے 70 ویں دن سماجی کارکن میدھا پاٹکر اور جی جی پاریکھ کی قیادت میں سول سوسائٹی تنظیموں کے اراکین کے ساتھ بات چیت کے دوران کیے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، چیف منسٹر ایکناتھ شندے کی سربراہی والی مہاراشٹر حکومت کو بالواسطہ تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی نے کہا کہ کوئی نہیں جانتا کہ کون سی پارٹی اقتدار میں ہے۔
راہل نے سوشل میڈیا کمپنیوں پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی طرف سے ‘منظم طور پر تعصب’ کو لاگو کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے کوئی بھی پارٹی الیکشن جیت سکتی ہے۔
بدھ کی سہ پہر سول سوسائٹی کے کارکنوں سے ملاقات کے بعد کانگریس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق راہل گاندھی نے کہا، اگرچہ ای وی ایم (الکٹرانک ووٹنگ مشینیں) محفوظ ہیں، ہندوستانی انتخابات میں سوشل میڈیا کے ذریعے دھاندلی کی جا سکتی ہے۔سوشل میڈیا کی بڑی کمپنیاں چاہیں تو کسی بھی پارٹی کو الیکشن میں جیت دلوا سکتی ہیں۔ وہاں منظم تعصب کو نافذ کیا جا رہا ہے اور میرے سوشل میڈیا ہینڈلز اس کی زندہ مثال ہیں۔
کانگریس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے دوران مندوبین نے سیاسی جمہوریت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی جیسے مسائل کو اٹھایا۔
سیاسی جمہوریت کے بارے میں، پاٹیکر نے کہا کہ یہ صرف ای وی ایم کے بارے میں شکوک و شبہات تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ وی وی پی اے ٹی (ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ ٹریل) کے ساتھ میچ کرنا انتہائی ضروری ہے۔
پاٹیکر نے تمام پارٹیوں کے منشور کے مسودے کی تیاری اور اس کی تیاری میں شہریوں کی شرکت کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ منشور کو تمام سیاسی جماعتوں پر پابند کرنے کے حوالے سے قانونی اصلاحات کی جانی چاہیے۔
گرام سبھا اور بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے پاٹیکر نے کہا کہ مہاتما گاندھی نے اس کا تصور کیا تھا۔ انہوں نے کسانوں کے فائدے کے لیے مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) اور لیبر قوانین جیسے قوانین میں بھی اصلاحات پر زور دیا تھا۔
انسانی حقوق کے کارکن عرفان انجینئر نے فرقہ وارانہ انتشار، پولرائزیشن کے مسائل کو اٹھایا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے گاندھی نے کہا، ایک نظریہ اور اس کے لیڈروں کی طرف سے سماج میں بدامنی پیدا کرنے کے لیے فرقہ وارانہ تشدد کو ایک اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر بڑھاوادیا جا رہا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، راہل نے بعد میں ودربھ خطہ کے واشم ضلع کے میداشی میں ایک جلسہ سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا، ‘ہماری یاترا بغیر کسی نفرت یا تشدد کے سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔ ہم کسی کو پیچھے نہیں چھوڑتے بلکہ گرے ہوئے کو اٹھا تے ہیں۔ اس کے برعکس دہلی میں اقتدار پر قابض دیش بھکت بیٹھے ہیں اور اسی طرح مہاراشٹر میں بھی کچھ دیش بھکت ہیں۔ (پی ایم) نریندر مودی دہلی میں ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ مہاراشٹر میں کون سی پارٹی (اقتدار) ہے یا مجھے ان کو کس سے جوڑنا چاہیے۔
مرکزی حکومت اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نشانہ بناتے ہوئے راہل نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ ان کی پالیسیوں نے ہندوستانی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور کسانوں کی کمر توڑ دی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ بڑے صنعتی گھرانوں نہیں، بلکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے ادارے بڑے پیمانے پر روزگار پیدا کرتے ہیں، لیکن مرکز کی 2016 کی نوٹ بندی کی قواعد اور 2017 میں گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ سے وہ تباہ ہو گئے۔
مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) میں کانگریس کی اتحادی جماعت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور شیوسینا کے لیڈروں نے بھی مہاراشٹر میں پد یاترا میں حصہ لیا ہے۔
راہل گاندھی نے جمعرات کی صبح مہاراشٹر کے اکولا ضلع سے پارٹی کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ دوبارہ شروع کی۔ ‘بھارت یاتری’ رات میں آرام کرنے کے لیے ایک فیکٹری میں ٹھہرے تھے۔
تمل ناڈو کے کنیا کماری سے 7 ستمبر کو شروع ہوئی ‘بھارت جوڈو یاترا’ جمعرات کو اپنے 71ویں دن میں داخل ہو گئی۔ ساتھ ہی، مہاراشٹر میں یاترا کا یہ 11 واں دن ہے۔ مہاراشٹر کے اکولا اور بلدھانا اضلاع سے گزرنے کے بعد یہ یاترا 20 نومبر کو مدھیہ پردیش میں داخل ہوگی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)