ہندوستانی نژاد امریکی سپر ماڈل اور مصنفہ پدما لکشمی نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف بیان بازی کی جاری ہے ، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ہندو ‘اس خوف پیدا کرنے’ اور ‘پروپیگنڈے’ کے جال میں نہیں آئیں گے۔
نئی دہلی: ہندوستانی نژاد امریکی سپر ماڈل اور مصنفہ پدما لکشمی نے کہا ہے کہ ہندوستان یا کہیں اور ہندوتوا کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو ‘اس قدیم اور عظیم الشان سر زمین’ پر امن سے رہنا چاہیے۔
بتادیں کہ 27 اپریل کو ٹوئٹ کی ایک سیریز میں، 51 سالہ پدما لکشمی نے کہا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کے خلاف بیان بازی ہو رہی ہے اور امید ظاہر کی کہ ہندو ‘اس خوف پیدا کرنے’ اور ‘پروپیگنڈے’ کے جال میں نہیں پھنسیں گے۔
Fellow Hindus, don't succumb to this fear-mongering. There is no threat to Hinduism in India or anywhere else. True spirituality doesn't include any room for sowing hatred of any kind.
People of all faiths should be able to live peacefully together in this ancient, vast land.
— Padma Lakshmi (@PadmaLakshmi) April 27, 2022
دہلی کے جہانگیرپوری میں ہنومان جینتی کے موقع پر جلوس کے دوران دو کمیونٹی کے بیچ تشدد اور مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد کے واقعات پر’دی گارڈین’ اور ‘لاس اینجلس ٹائمز’ جیسے بین الاقوامی اخباروں کے مضامین کو شیئر کرتے ہوئے لکشمی نے کہا کہ ‘حقیقی روحانیت’ میں نفرت کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کو دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر بیان بازی لوگوں میں ڈر پیدا کرتی ہے اور ان کے ذہنوں میں زہر گھولتی ہے۔ یہ پروپیگنڈہ خطرناک اور خوفناک ہے، کیونکہ جب آپ کسی کو کم تر سمجھتے ہیں تو ان کے استحصال میں پڑنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔
— Padma Lakshmi (@PadmaLakshmi) April 27, 2022
نیویارک میں رہنے والی ‘ٹاپ شیف’ پروگرام کی میزبان پدما لکشمی نے کہا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو مل جل کر امن سے رہنا چاہیے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا، ساتھی ہندوؤں، اس ڈرپیدا کرنے کے جال میں نہ پھنسیں۔ ہندوستان یا کہیں اور ہندوتوا کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حقیقی روحانیت میں کسی طرح کی نفرت کے بیج بونے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس قدیم اور عظیم الشان سرزمین پر تمام مذاہب کے لوگوں کو امن کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہیے۔