مرکزی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفر کرنے والے مزدوروں کے کرایے کا 85 فیصدی خرچ ریلوے برداشت کر رہا ہے۔ حالانکہ اس بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
نئی دہلی: لاک ڈاؤن میں پھنسے لوگوں کو اسپیشل ٹرینوں سے ان کی ریاست پہنچانے کے لیے کرایہ وصول کرنے کا معاملہ اس ہفتے کی شروعات سے ہی تنازعہ میں ہے۔مرکزی حکومت اور بی جے پی رہنمایہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ریلوےکا85 فیصدی خرچ مرکزی حکومت اٹھاتی ہے اور 15 فیصدی خرچ ریاستی حکومتوں کو برداشت کو کرنا ہوگا۔
حالانکہ اس بارے میں ابھی تک سرکار کی جانب سے کوئی سرکاری بیان یا ہدایت جاری نہیں کیا گیاہے۔ صرف سوشل میڈیا کے ذریعے ہی بی جے پی کے کئی رہنما اور ترجمان اس کومشتہر کر رہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف مزدوروں کو اس بحران کے دور میں بھی قریب قریب اتنا ہی ریل کرایہ دینا پڑ رہا ہے جتنا عام دنوں میں دینا ہوتا تھا۔
خاص بات یہ ہے کہ منگل کو یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھی اٹھا اور ججوں نے مرکز کے وکیل سے پوچھا کہ کیا سرکار شرمک ٹرینوں سے سفرکرنے والوں کا 85 فیصدی کرایہ دے رہی ہے؟ مرکزی حکومت نے اس بارے میں کوئی بھی جواب دینے سے منع کر دیا۔
سرکار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ فی ٹکٹ مرکز اورریاستی سرکاریں مل کر کتنی سبسڈی دے رہی ہیں اور مزدوروں سے کتنی رقم وصول کی جا رہی ہے۔
دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق،سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کورٹ سے کہا کہ اس بارے میں جانکاری دینے کے لیے انہیں کوئی ‘ہدایت’ نہیں ملی ہے۔
سماجی کارکن جگدیپ چھوکر نے سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کر کےلاک ڈاؤن میں پھنسے مہاجر مزدوروں اور طلباکو کورونا جانچ کے بعد انہیں ان کے گھر واپس لوٹنے کی اجازت دینے کی مانگ کی تھی۔ چھوکر نے یہ بھی مانگ کی تھی کہ مہاجروں سے اس کے لیے کوئی کرایہ نہیں لیا جانا چاہیے۔
حالانکہ جب سے اس مقصد کے لیے شرمک اسپیشل ٹرینوں کی شروعات کی گئی ہے تب سے لگاتار ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ مزدوروں سے کرایہ لیا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ وزرات ریلوے نے اس بارے میں ایک ایڈوئزری جاری کی ہے جس میں صاف طور پرمسافروں سے کرایہ لینے کی بات کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی حکومت کی جانب سے 85 فیصدی کرایہ ادائیگی کے دعوے کے الٹ مزدوروں کو پورا ریل کرایہ ینا پڑ رہا ہے
عرضی گزارکی جانب سے پیش ہوئے وکیل پرشانت بھوشن نے جسٹس اشوک بھوشن، سنجے کشن کول اور بی آر گوئی کی بنچ سے کہا کہ مزدوروں کی حالت قابل رحم ہے اور وہ ایسے وقت میں کرایہ دینے کی حالت میں نہیں ہیں۔
اس پر جسٹس گوئی نے نیوز رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سرکار 85 فیصدی کرایہ کی ادائیگی کر رہی ہے۔ اس پر پرشانت بھوشن نے کہا اگر یہ خبر کی درست ہے تب بھی مہاجر15 فیصدی کرایہ نہیں دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیوں ریلوے یہ خرچ نہیں اٹھا رہی ہے۔
اس پر جسٹس کول نے مہتہ سے پوچھا کہ کیا مرکز واقعی 85 فیصدی کرایے کی ادائیگی کر رہی ہے۔ اس پر سالیسٹر جنرل کوئی جواب نہیں دے پائے اور کہا کہ انہیں اس بات کا انکشاف کرنے کی ‘ہدایت’ نہیں ملی ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومتیں کتنا کرایہ دی رہی ہیں۔
تشار مہتہ نے بنچ کو بتایا، ‘مجھے ہدایت نہیں ملی ہے…اس کام کے لیے ملک بھر میں کئی ٹرینیں، بسیں لگائی گئی ہیں۔’ مہتہ کورٹ کو یہ بھی نہیں بتا پائے کہ مزدوروں سے کتنا کرایہ وصول کیا جا رہا ہے۔
اس کے بعد سپریم کورٹ کے تین ججوں کی اس بنچ نے عرضی پر تحریری ہدایت دی اور کہا کہ عرضی گزارکے ذر یعےپھنسے ہوئے لوگوں کو گھر بھیجنے کی مانگ کو مرکزی حکومت نے پورا کر دیا ہے۔ حالانکہ کورٹ نے مزدوروں سے کرایہ وصول کرنے کے معاملے پر کوئی آرڈر جاری کرنے سے منع کر دیا۔
کورٹ نے کہا کہ یہ ریاستوں اور ریلوے کی ذمہ داری ہے اور وہ موجودہ احکامات کی بنیاد پر سبھی ضروری قدم اٹھائیں۔