گزشتہ 25 دسمبر کو کرناٹک کے شہر شیوموگا میں منعقدہ ہندو سمیلن کے دوران ہندو کارکنوں کے قتل کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بی جے پی رکن پارلیامنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ ہندوؤں کو حق ہے کہ وہ ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دیں۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے مرکز سے ان کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پرگیہ سنگھ ٹھاکر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما اور رکن پارلیامنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر نے ‘ہندو کارکنوں کے قتل’ کے واقعات کے تناظر میں کہا ہے کہ ہندوؤں کو ان پر اور ان کی عزت پر حملہ کرنے والوں کو جواب دینے کا حق ہے۔
مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال سے ایم پی ٹھاکر نے ایک متنازعہ بیان میں کمیونٹی کے لوگوں سے ‘اپنے گھروں میں چاقوؤں کو دھاردار’ بنانے کو کہا، کیونکہ’سب کو اپنی حفاظت کرنے کا حق’ ہے۔
ٹھاکر نے کہا، ‘ان کی جہاد کی روایت ہے۔ اگر کچھ نہیں تو وہ ‘لو جہاد’ کرتے ہیں۔ اگر وہ محبت بھی کرتے ہیں تو اس میں بھی جہاد کرتے ہیں۔ ہم (ہندو) بھی پیار کرتے ہیں، ہم بھگوان سے پیار کرتے ہیں، سنیاسی اپنےپربھو سے پریم کرتا ہے۔
انہوں نےاتوار (25 دسمبر) کو کرناٹک کےشیوموگا شہر میں ‘ہندو جاگرن ویدیکے’ کے جنوبی زون کی سالانہ تقریب میں کہا، ‘سنیاسی کہتے ہیں کہ ایشور کی بنائی ہوئی اس دنیا میں تمام ظالموں اور گناہگاروں کو ختم کر دو، ورنہ محبت کا حقیقی مطلب باقی نہیں رہے گا۔ تو لو جہاد میں ملوث افراد کو بھی اسی طرح جواب دو۔اپنی بیٹیوں کی حفاظت کرو، انہیں صحیح اقدار سکھاؤ۔
انہوں نےشیوموگا کے ہرشا سمیت ہندو کارکنوں کے قتل کے واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے دفاع کے لیے ‘اپنے گھروں میں دھار دار چاقو’ رکھیں۔
خبر رساں ایجنسی
اے این آئی کے مطابق، ٹھاکر نے کہا کہ سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والا چاقو بھی ‘دشمنوں کا سر’ کاٹ سکتا ہے۔
ٹھاکر نے کہا، ‘اپنی بیٹیوں کو محفوظ رکھیں۔ اپنے گھروں میں ہتھیاررکھیں۔ اگر اور کچھ نہیں ہے تو کم از کم سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والے چاقو کی دھار تیز کر دیں۔ میں بے حد صاف صاف کہہ رہی ہوں۔ انہوں نے ہندو بہادروں، بجرنگ دل، بی جے پی کے کارکنوں کے خلاف چھریوں کا استعمال کیا ہے۔ ہمیں سبزیاں کاٹنے کے لیے استعمال ہونے والی چھریوں کو بھی تیز رکھنا چاہیے۔ ہم نہیں جانتے کہ کب اور کیا موقع آ جائے۔ اگر ہماری سبزیاں اچھے سے کاٹی جائیں گی تو ہمارے دشمنوں کے سر اور منہ بھی اچھے سے کٹیں گے۔
بھوپال کی ایم پی ٹھاکر نے کہا کہ ملک یا گھر پر کسی بھی حملے کا جواب دینا ان کا ‘فرض’ ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ہر کسی کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ اگر کوئی ہمارے گھر اور ملک میں گھس پیٹھ کرتا ہے تو اس کاجواب دیناہمارا فرض ہے۔
انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو مشنری اداروں میں نہ پڑھائیں اور کہا کہ ‘ایسا کرنے سے آپ صرف اپنے لیے اولڈ ایج ہوم کے دروازے کھولیں گے۔’
ٹھاکر نے کہا، ‘ایسا کرنے سے (بچوں کو مشنری اداروں میں پڑھانے سے) بچے آپ اور آپ کی تہذیب کے نہیں رہیں گے۔ وہ اولڈ ایج ہوم کے کلچر میں پروان چڑھیں گے اور خود غرض ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا، ‘اپنے گھر میں پوجا کیجیے، اپنے مذہب اور شاستروں کے بارے میں پڑھیے اور اپنے بچوں کو ان کے بارے میں بتائیے، تاکہ بچے ہماری ثقافت اور اقدار کو جان سکیں۔’
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، شیوسینا (ادھو ٹھاکرے گروپ) کی رکن پارلیامنٹ پرینکا چترویدی نے سوموار کو پرگیہ سنگھ ٹھاکر کو نشانہ بنایا اور ٹوئٹ کیا، ‘گولی مارو سے چاقو ماروتک۔ بی جے پی لیڈروں کا کام صرف نفرت بانٹو۔
دریں اثنا،
مدھیہ پردیش کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ اس بیان پر بی جے پی رکن پارلیامنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کیا جائے۔
مدھیہ پردیش کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے صدر کے کے مشرا نے کہا کہ مرکز کو اب سیڈیشن کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ ٹھاکر نے لوگوں کو تشدد پر اکسایا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا،’اپنے ہاتھ میں بم رکھنے کے بعد وہ اب چاقو کی بات کر رہی ہے۔ بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما اور پرگیہ سنگھ ٹھاکر کی حرکتیں ایک جیسی ہیں۔
ٹھاکر 2008 کے مالیگاؤں دھماکہ کیس میں ملزم ہیں۔
بتادیں کہ 29 ستمبر 2008 کو شمالی مہاراشٹر کے فرقہ وارانہ طور پر حساس شہر مالیگاؤں میں ایک مسجد کے قریب موٹر سائیکل پر نصب بم پھٹنے سے چھ افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
پرگیہ ٹھاکر کے اس تبصرے کے بارے میں جب مدھیہ پردیش بی جے پی کے ترجمان پنکج چترویدی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ٹھاکر ایک لڑکی کے خاندان سے ملنے گئی تھی جسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا، ‘ہم دیکھتے ہیں کہ ملک میں کئی جگہوں پر ہماری بیٹیوں اور بہنوں کو غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ‘لو جہاد’ کی خاطر ان کے ٹکڑے کیے جا رہے ہیں۔ ٹھاکر کے بیان کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ہے بلکہ تمام بہنوں اور بیٹیوں کی اپنے دفاع کے لیے ذہنی طاقت سے متعلق ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)