این سی پی چیف شرد پوار نے کہا کہ مودی حکومت نے ان کو ملک کا صدر بننے کی تجویز نہیں دی تھی۔ حالانکہ، انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت والے کابینہ میں ان کی بیٹی اور بارامتی سے لوک سبھا ممبر سپریا سلے کو وزیر بنانے کی تجویز ملی تھی۔
نئی دہلی: این سی پی چیف شرد پوار نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ان کو ‘ ساتھ ملکر ‘ کام کرنے کی تجویز دی تھی لیکن انہوں نے اس کو ٹھکرا دیا۔ پوار نے ایسی خبروں کو خارج کر دیا کہ مودی حکومت نے ان کو ملک کا صدر بنانے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا، ‘ لیکن، مودی کی قیادت والی کابینہ میں سپریا (سلے) کو وزیر بنانے کی ایک تجویز ضرور ملی تھی۔ ‘
سپریا سلے، پوار کی بیٹی ہیں اور پونے ضلع میں بارامتی سے لوک سبھا ممبر ہیں۔ پوار نے کہا کہ انہوں نے مودی کو صاف کر دیا کہ ان کے لئے وزیر اعظم کے ساتھ ملکر کام کرنا ممکن نہیں ہے۔ پوار نے سوموار کو ایک مراٹھی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں کہا، ‘ مودی نے مجھے ساتھ ملکر کام کرنے کی تجویز دی تھی۔ میں نے ان سے کہا کہ ہمارے ذاتی تعلقات بہت اچھے ہیں اور وہ ہمیشہ رہیںگے لیکن میرے لئے ساتھ ملکر کام کرنا ممکن نہیں ہے۔ ‘
مہاراشٹر میں حکومت تشکیل کو لےکر چل رہے واقعہ کے درمیان پوار نے پچھلے مہینے دہلی میں مودی سے ملاقات کی تھی۔ مودی کئی موقع پر پوار کی تعریف کر چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں مودی نے کہا تھا کہ پارلیامانی اصولوں پر عمل کیسے کیا جاتا ہے اس بارے میں تمام جماعتوں کو راشٹروادی کانگریس پارٹی (این سی پی) سے سیکھنا چاہیے۔
پوار نے کہا کہ 28 نومبر کو جب ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ عہدے کا حلف لیا تو اس وقت اجیت پوار کو حلف نہیں دلانے کا فیصلہ ‘ سوچ سمجھ کر ‘ لیا گیا۔ پوار نے کہا، ‘ جب مجھے اجیت کی (دیویندر فڈنویس کو دی گئی ) حمایت کے بارے میں پتہ چلا تو سب سے پہلے میں نے ٹھاکرے سے رابطہ کیا۔ میں نے ان کو بتایا کہ جو ہوا وہ ٹھیک نہیں ہے اور ان کو بھروسہ دیا کہ میں اس کو (اجیت کی بغاوت کو) دبا دوںگا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ جب این سی پی میں سب کو پتہ چلا کہ اجیت کے قدم کو میری حمایت نہیں ہے، تو جو پانچ-دس (ایم ایل اے) ان کے (اجیت) ساتھ تھے، ان پر دباؤ بڑھ گیا۔ ‘ این سی پی چیف نے کہا کہ ان کو نہیں پتہ کہ (پوار) فیملی میں کیا کسی نے (اجیت پوار سے فڈنویس کو حمایت دینے کے ان کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کے لئے) بات کی تھی۔ لیکن فیملی میں سبھی کا ماننا تھا کہ اجیت نے غلط کیا۔
انہوں نے کہا، ‘ بعد میں ،میں نے ان سے کہا کہ جو کچھ بھی انہوں نے کیا وہ قابل معافی نہیں ہے۔ جو کوئی بھی ایسا کرےگا اس کو نتیجہ بھگتنا ہوگا اور آپ استثنیٰ نہیں ہیں۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ ساتھ این سی پی میں ایک بڑا حصہ ہے، جس کا ان میں عقیدہ ہے-وہ کام کرا دیتے ہیں۔ ‘