سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم مظاہرے پر کچھ نہیں کہہ رہے ، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دھرنا کہاں ہو رہا ہے؟ ہماری تشویش یہ ہے کہ یہ مظاہرہ سڑک پر کیا جا رہا ہے، اس معاملے میں یا پھر کسی بھی معاملے میں سڑک کو بلاک نہیں کیا جا سکتا۔
نئی دہلی : شاہین باغ میں شہریت قانون کے خلاف جاری مظاہرے کے خلاف عرضیوں پرشنوائی کرتے ہوئے آج سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم مظاہرے پر کچھ نہیں کہہ رہے ، لیکن سوال یہ ہے کہ یہ دھرنا کہاں ہو رہا ہے؟سپریم کورٹ نے کہا کہ ہماری تشویش یہ ہے کہ یہ مظاہرہ سڑک پر کیا جا رہا ہے، اس معاملے میں یا پھر کسی بھی معاملے میں سڑک کو بلاک نہیں کیا جا سکتا۔
اس کے جواب میں شاہین باغ کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے کہا کہ ہمیں اس کے لیے تھوڑاوقت چاہیے۔ اس پر کورٹ نے کہا کہ اگر دوسرے معاملے میں بھی روڈ بلاک کرکے اس طرح کا مظاہرہ کیا جاتا ہے تو افراتفری مچ جائےگی۔شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح روڈ کو بند کرکے مظاہرہ کرنے کا آئیڈیا کسی کو بھی آئےگا، بہتر ہوگا کہ مظاہرہ کو کسی دوسری جگہ پر منتقل کیا جائے۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے پر بات چیت کے لیے سنجے ہیگڑے اور سادھنا رامچندرن کی تقرری کی ہے۔عدالت نے اس معاملے میں سینئر وکیل سنجے ہیگڑے کو مظاہرین سے بات چیت کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اس معاملے میں وجاہت حبیب اللہ اور چندرشیکھر آزاد ان کی مدد کریں گے۔
Supreme Court asks who can be appointed to go to persuade/talk to Citizenship Amendment Act protesters from Shaheen Bagh. Names of Senior Advocate Sanjay Hegde and Sadhana Ramachandran, came up during the hearing for being appointed as an interlocutor to talk to the protesters. https://t.co/wgbHnVif4w
— ANI (@ANI) February 17, 2020
سپریم کورٹ نے شہریت قانون (سی اےاے)کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں چل رہے احتجاج کے معاملے میں سینئر وکیل سنجے ہیگڑے کو بات چیت کے لیے مقرر کیا گیاہے۔ سپریم کورٹ نے انہیں مظاہرین سے بات کرنے کو کہا ہے۔مظاہرین سے بات کرنے سنجے ہیگڑے کے ساتھ وجاہت حبیب اللہ اور وکیل رامچندرن بھی جائیں گے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ یہ لوگ کہیں اور جاکر مظاہرہ کرنے کے مدعے پر بات کریں گے۔
اس کے ساتھ ہی کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر کو اس معاملے میں حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔کورٹ نے دوسرے فریق کو سننے کے دوران کہا ، ہم یہ نہیں کر رہے ہیں کہ مظاہرہ نہیں کیا جا سکتا۔ سوال یہ ہے کہ مظاہرہ کہاں ہونا چاہیے۔ ہر کوئی سڑک پر اتر جائےگا تو کیا ہوگا؟ کورٹ نے کہا، جمہوریت لوگوں کے اظہار سے ہی چلتی ہے، لیکن اس کی ایک حد ہے۔ اگر سبھی سڑک بند کرنے لگے تو پریشانی کھڑی ہو جائےگی۔ آپ دہلی کو جانتے ہیں، لیکن دہلی کے ٹریفک کو نہیں۔ ٹریفک نہیں بند ہونا چاہیے۔ آپ کو احتجاج کا حق ہے، لیکن سڑک جام کرنے کا نہیں۔
عدالت نے کہا،اگر ہر کوئی پبلک روڈ کو بلاک کرنے لگے بھلے ہی وجہ کوئی بھی ہو، تو کیا ہوگا؟ ہماری تشویش اس بات پر ہے کہ مظاہرہ سڑک پر کیا جا رہا ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ اس معاملے میں یا دوسرے معاملے میں سڑک کو بلاک نہیں کیا جا سکتا۔غور طلب ہے کہ بی جے پی رہنما اور سابق ایم ایل اے ڈاکٹر نند کشور گرگ نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔عرضی میں مانگ کی گئی تھی کہ عدالت مرکزی حکومت اور دوسرے اداروں کو حکم دے کہ شاہین باغ کا مظاہرہ ختم کرایا جائے۔
عرضی میں یہ بھی مانگ کی گئی تھی کہ عدالت حکومت ہند کوہدایت دے کہ وہ مظاہرہ کے بارے میں ایک جامع گائیڈ لائن طے کرے تاکہ عوامی مقامات متاثر نہ ہوں۔قابل ذکر ہے کہ شاہین باغ میں 15 دسمبر کے بعد سے لگاتار احتجاج اور مظاہرے ہو رہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پچھلےتقریباً دو مہینے سے شہریت قانون (سی اےاے)، این آرسی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں مظاہرہ جاری ہے۔ اس مظاہرے میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔
مظاہرے میں شامل خواتین کا کہنا ہے کہ جب تک سرکار سی اےاے قانون واپس نہیں لیتی وہ مظاہرہ کرتی رہیں گی۔ اس معاملے کی اگلی شنوائی 24 فروری کوہوگی۔