جب اس معاملے میں فریقین نے مذاکرہ کاروں کے ذریعے سونپی گئی رپورٹ کی کاپی مانگی تو سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی کچھ وقت تک کے لئے اس کو مخفی رکھا جائےگا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے سوموار کو دہلی کے شاہین باغ میں مظاہرہ کی وجہ سے روڈ بند ہونے کے معاملے کی سماعت 26 فروری تک کے لئے ٹال دی۔ پچھلے ہفتے جسٹس ایس کے کول اور کے ایم جوزف کی بنچ نے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے کی رہنمائی میں ایک ثالثی ٹیم کی تشکیل کی تھی اور مظاہرین سے بات کر کےحل نکالنے کو کہا تھا۔ ہیگڑے کے علاوہ اس ٹیم میں سابق مرکزی انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ اور وکیل سادھنا رام چندرن تھیں۔
لائیو لاء کے مطابق، مذاکرہ کاروں نے مہر بند لفافے میں اپنی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی۔ کورٹ نے کہا کہ رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے لئے ان کو دو دن کا وقت چاہیے اور معاملے کی اگلی سماعت کی تاریخ 26 فروری طے کی۔
جب اس معاملے میں فریقین نے مذاکرہ کاروں کے ذریعے سونپی گئی رپورٹ کی کاپی مانگی تو بنچ نے کہا کہ ابھی کچھ وقت تک کے لئے اس کو مخفی رکھا جائےگا۔ انہوں نے کہا، ‘ مذاکرہ کار کا مقصد الگ ہوتا ہے رپورٹ صرف ہمارے ریکارڈ کے لئے ہوتی ہے۔ ‘
گزشتہ 17 فروری کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ چونکہ وہ شہریت ترمیم قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سماعت کر رہے ہیں، محض اس بنیاد پر کسی بھی آدمی کے مظاہرہ کرنے کے حق کو چھینا نہیں جا سکتا ہے۔
بنچ میں شامل جسٹس کول نے کہا تھا، ‘ جمہوریت خیالات کے اظہار پر چلتی ہے لیکن اس کے لئے بھی حدود ہیں۔ اگر اس معاملے کی سماعت یہاں چلنے کے دوران آپ مخالفت کرنا چاہتے ہیں، وہ بھی صحیح ہے۔ لیکن ہماری فکر محدود ہے۔ آج کوئی ایک قانون ہے، کل سماج کے کسی اور طبقے کو کسی اور بات سے پریشانی ہو سکتی ہے۔ ٹریفک کا بند ہونا اور پریشانی ہماری تشویش کا موضوع ہے۔ میری یہ بھی تشویش ہے کہ اگر کل ہرکوئی سڑک بند کرنا شروع کر دے، بھلےہی اس کی واجب وجہ ہو، تو یہ سب کہاں جاکر رکےگا۔ ‘
اس کے بعد سنجے ہیگڑے نے سادھنا رام چندرن کے ساتھ مظاہرین سے بات چیت کی شروعات کی تھی۔
اس کے علاوہ تیسرے مذاکرہ کار وجاہت حبیب اللہ نے کورٹ میں حلف نامہ دائر کرکے کہا ہے کہ شاہین باغ میں مظاہرہ پرامن طریقے سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ زیادہ تر پریشانی اس لئے ہو رہی ہے کیونکہ پولیس نے بےوجہ کئی جگہوں پر بیرکیڈنگ کر کےروڈ بلاک کر رکھا ہے۔